اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) وزارت صحت کی جانب سے تمباکو نوشی کیخلاف سگریٹ فی پیکٹ پر نئے لگائے جانے سن ٹیکس کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے حکومت کی صحت سے متعلق پالیسیوں کو سراہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار غیرسرکاری تنظیم ایچ ڈی ایف کے ترجمان زاہد شفیق نے ایک بیان میں کیا۔ زاہد شفیق نے کہا کہ گلوبل ہیلتھ کے اعدادو شمار کے مطابق سالانہ ڈیڑھ ٹریلین ڈالر تمباکو نوشی سے پھیلنے والی بیماریوں کی روک تھام پر خرچ کئے جاتے ہیں، فنڈز کا 40فیصد حصہ ترقی پذیر ممالک پر خرچ ہوتا ہے۔ تنظیم نے مطالبہ کیا کہ سگریٹ نوشی پر سن ٹیکس کی مد میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جائے تاکہ سگریٹ نوشی کے صارفین میں مزید کمی آئے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان تمباکو نوشی کے قوانین پر عمل درآمد کروانے میں ناقص العمل ہے اور دنیا کے 84ممالک میں سے 54نمبر پر آتا ہے۔ پاکستان نے عالمی ادارہ صحت کے ساتھ 2005ء میں یہ عہد کیا تھاکہ ملک میں عوامی تفریحی مقامات، تعلیمی اداروں میں سگریٹ نوشی بند کرنے میں مثبت کردار ادا کرینگے جبکہ تمباکو نوشی سے متعلق اشتہارات میں کمی اور سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ کرینگے۔ 2017ء کی سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 143بلین سے زائد سگریٹ نوشی پر خرچ کئے جاتے ہیں۔ 2015ء کے گلوبل ایڈلٹ ٹوبیکو سروے کے مطابق پاکستان میں سگریٹ نوشی میں خطرناک حد تک اضافے کے ساتھ مردوں کی تعداد 31فیصد جبکہ خواتین کی تعداد5.8فیصد ہے۔ ایف سی ٹی سی کے مطابق پاکستان میں تمباکو کی صنعت میں بیٹھی ہوئی لابی کی وجہ سے قوانین پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ وفاقی وزیر صحت محمود عامر کیانی کا کہنا کہ وزرات خزانہ کے تعاون سے سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 20روپے کی اضافی سن ٹیکس کی منظوری دینگے خوش آئند ہے۔ پاکستان میں سگریٹ نوشی عام اور سستے ہونے کی وجہ سے اموات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے، جس کی روک تھام کیلئے موجودہ حکومت پالیسیاں دینے میں اہم کردار ادا کریگی۔ سگریٹ کے فی پیکٹ پر 20روپے ٹیکس لگانے سے سگریٹ نوشی میں کافی حد تک کمی آ جائیگی۔