فلم ساز، صحافی اور کارکن شرمین عبید چنائے نے ایلیاسن گلوبل لیڈرشپ اعزاز جیت لیا ہے، وہ یہ معروف اعزاز حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی بن گئی ہیں۔
دو مرتبہ کی اکیڈمی ایوارڈ یافتہ فلم ساز، صحافی اور کارکن شرمین عبید چنائے نے اپنی غیر معمولی قیادت اور دلیرانہ، امید پرستانہ محرّکات، آفاقی اقدار میں پیوست جڑیں رکھنے والے اور رسائی، تصوّر اور اثر انگیزی میں بنیادی طور پر عالمی کام کی بدولت معروف 2018ء ایلیاسن گلوبل لیڈر شپ اعزاز جیت لیا ہے، جس کا اعلان آج نیو یارک میں ٹالبرگ فاؤنڈیشن نے کیا۔ بلاشبہ چنائے پہلی پاکستانی ہیں جنہوں نے یہ معروف اعزاز حاصل کیاہے۔
ایلیاسن گلوبل لیڈرشپ انعام جیتنے پر شرمین عبیدچنائے نے کہا کہ ’مجھے ایک ایسے وقت پر ایلیاسن گلوبل لیڈرشپ انعام وصول کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے جب معاشرے کو آئینہ دکھانے کی بھاری قیمت سامنے آ رہی ہے۔‘
شرمین چنائے نے کہا کہ اپنے ساتھیوں کو محض سچ بولنے پر دنیا بھر میں قید و بند کی صعوبتیں سہتے اور قتل ہوتا دیکھنے کے ساتھ، ہمیں ثابت قدم رہنے کی ہمت رکھنے کی ضرورت ہے۔ میں اس امید کے ساتھ مشکل داستانیں بیان کرتی رہوں گی کہ ان سے جو گفتگو شروع ہوگی وہ ہمارے دنیا کو دیکھنے کے زاویے کو تبدیل کرے گی۔‘
ایلن سٹوگا، ٹالبرگ فاؤنڈیشن چیئرمین نے کہا کہ’یہ رہنما کہیں مختلف تناظر میں کام کرتے ہوئے، اس سے یکساں وابستگی رکھتے ہیں، دنیا جیسی ہے اسے بہتر بنانا اور جیسا اسے ہونا چاہیے اس کے قریب لے جانا۔انہوں نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’مجموعی طور پر ہم اسے آج دنیا کو درکار قیادت کی اقسام کے بارے میں انتہائی مثبت اور طاقتور بیان سمجھتے ہیں ۔‘
2005ء میں قائم ہونے والے اور 2014ء سے موجودہ صورت پانے والے ایلیاسن گلوبل لیڈرشپ انعام کے فاتحین بڑے پیمانے پر ایک آزادانہ، آن لائن عمل کے ذریعے نامزد ہوتے ہیں اور آخر میں افراد کی ایک جیوری سے منتخب ہوتے ہیں جو بذات خود مختلف ممالک اور شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے تسلیم شدہ رہنما ہوتے ہیں۔ ایلیاسن انعامات اسٹاوروس نیارکوس فاؤنڈیشن (این ایس ایف) کی تائید کے حامل ہیں۔
شرمین عبیدچنائے اپنی داستان گوئی کی عالمی معیار کی مہارتوں کے لیے تاکہ عالمی حاضرین کی توجہ پسماندہ طبقوں کو متاثر کرنے والے ان مسائل پر مبذول ہو اور اذہان کو بدلے اور قانون سازی پر اثر ڈالے۔
اس سال کے فاتحین کو 15 نومبر 2018ء کو میکسیکو سٹی میں انسٹیٹوٹو ٹیکنالوجیکو آٹونومو ڈی میکسیکو (آئی ٹی اے ایم) میں عوامی مکالمے میں اعزازات دیے جائیں گے۔ بلاشبہ فاتحین کا انتخاب 130 ممالک سے تعلق رکھنے والے اور درجنوں شعبہ جات، عہدوں اور مقاصد کے حامل 825 نامزدگان میں سے کیا گیا تھا۔
شرمین عبیدچنائے کا انتخاب کرتے ہوئے جیوری نے اپنی فلم سازی کے ذریعے اذہان کو تبدیل کرنے میں ان کی بڑھتی ہوئی ثابت قدم اور مؤثر قیادت کا ہی نہیں، بلکہ حقیقتوں کو تبدیل کرنے کے لیے کام کرنے کا بھی حوالہ دیا جو 21 ویں صدی میں ناقابل قبول ہونی چاہئیں۔