• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر بھی 20 اکتوبر کو ایئر ٹریفک کنٹرول کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کے موقع پر انٹرنیشنل ایئر پورٹس سمیت دیگر تمام ایئر پورٹس پر قومی فضائی کمپنیاں خصوصی تقریبات کا اہتمام کرتی ہیں۔ ان پروگراموں کے ذریعے فضائی سفر کے دوران ایئر ٹریفک کنٹرول کرنے کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالنا، جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے فضائی حادثات کے خدشات کوختم کرنااور دوران سفر فضائی مسافروں کو تمام سہولیات بہم پہنچاناجیسے عوامل پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔

فضائی ماہرین کے مطابق ہوائی سفر دنیا کا تیز ترین اور محفوظ ذریعہ ہے۔ کسی بھی ہوائی سفر کے دوران جہاز کے پائلٹ، ایئر ہوسٹسز، اسٹیورڈز، نیویگیٹرز، ٹیکنیشنز وغیرہ مسافروں کو تمام ممکن سہولتیں پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس ہوائی سفر میں سب سے اہم اور حساس ترین کردار ان لوگو ں کا بھی ہو تا ہے، جو بظاہر ہوائی سفر کے دوران نظر نہیں آ تے لیکن وہ سارے ایئر ٹریفک کو کنٹرول کرتے ہوئے ہمارے ہوائی سفر کو محفوظ ترین بنانے میں ریڑھ کی ہڈ ی کی حیثیت رکھتے ہیں، جنہیں ایئر ٹریفک کنٹرولر کہا جاتاہے۔ اس پیشے کی اہمیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس میں کیریئر بنانے پر کچھ بات کرتے ہیں۔

ایئر ٹریفک کنٹرولرکی ذمہ داریاں

ہوائی جہاز کو اڑانے والے تو پائلٹ یا ہوا باز کہلاتے ہیں لیکن ایئر ٹریفک کنٹرولر فضا میں ان طیاروں کے محفوظ سفر، ہوائی اڈے سے ان کی محفوظ اڑان (ٹیک آف) اور بہ حفاظت اترنے (لینڈنگ) کے ذمہ دار ہوتے ہیں، وہ طیارے سے بہت دور کسی کمرے یا مینار (ٹاور ) میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں۔ مجموعی طور پر یہ لوگ فضا میں اور زمین پر ہوا بازی کے بین الاقوامی قوانین کے مطابق طیاروں کی محفوظ آمدورفت کا نازک کام انجام دیتے ہیں۔

پیشہ اور کام کا طریقہ

ہر بڑے ایئر پورٹ میں طیاروں کی آمدو رفت اور نگرانی کا ایک مخصوص حلقہ ہوتا ہے، جب تک کوئی طیارہ اس حلقۂ نگرانی کی حدود میں رہتا ہے، اس کی پرواز اور نقل و حرکت کی تمام ذمہ داری متعلقہ ایئر پورٹ کے ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور پر عائد ہوتی ہے۔ ایئر ٹریفک کنٹرولر اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ ان کی فضائی حدود میں پرواز کرنے والے طیارے ایک دوسرے سے محفوظ فاصلوں پر رہیں اور مختلف بلندیوں پر پرواز کرتے رہیں۔ یہ لوگ اس بات کو بھی یقینی بناتے ہیں کہ ان کی فضائی حدود کے اندر جو طیارے داخل ہوں، انھیں تربیت یافتہ اور اہل ہوا باز اُڑا رہے ہوں اور طیارے میں وہ تمام ضروری آلات نصب ہوں جو محفوظ پرواز کے لیے ضروری ہیں۔ ایئر ٹریفک کنٹرولر شہری ہوا بازی کے قوانین پر عمل درآمد کا بھی خیال رکھتے ہیں اور طیاروں کی محفوظ پرواز کے لیے موسم اور ہوا کی رفتار کا حساب بھی رکھتے ہیں۔ وہ ہوا بازوں کو موسم کی کیفیت، اس میں ردّ و بدل اور متعلقہ فضائی حدود میں دوسرے طیاروں کی موجودگی اور سمت پرواز سے بھی آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ حلقۂ نگرانی کے علاوہ ایئر ٹریفک کنٹرولر کا دوسرا اہم کام متعلقہ ایئر پورٹ پر ’’ایئر پورٹ کنٹرول‘‘ ہے۔ اس ضمن میں انھیں تین اہم کام سر انجام دینے ہوتے ہیں، جن میں طیاروں کی زمینی حرکت، ان کا اڑنا اور اترنا، اس کے علاوہ اترنے کے لیے ایئر پورٹ کے نزدیک پہنچنا شامل ہیں۔

بنیادی اے ٹی سی کورس

اس کورس میں شامل ہونے کے لیے بی ایس سی (طبیعیات اور ریاضی) کی اہلیت، رواں انگریزی اور 21سال عمر کی شرط لازمی ہے۔ علاوہ ازیں ہوا بازی کے شعبے میں تین سال کا فنی تکنیکی تجربہ ہونا بھی ضروری ہے۔ اس کورس کا مقصد یہ ہے کہ شہری ہوا بازی کے بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کے مطابق ایئر ٹریفک کنٹرول آفیسر تیار کیے جائیں۔ تربیت کے دوران جن مضامین کی تعلیم و تربیت دی جاتی ہے ان میں فضائی قوانین، ایئر و ڈرم، کنٹرول، ایئر ٹریفک سروس، موسمیات، سرچ اینڈ ریسکیو، ایرو ناٹیکل انفارمیشن سروس، فلائٹ نیوی گیشن، ریڈیو ایڈ ٹوایئرنیوی گیشن، کمیونی کیشن پروسیجر، اپروچ کنٹرول/ایریا کنٹرول پریکٹس اینڈ پروسیجر، عملی تربیت شامل ہیں۔ ان بنیادی کورسز کے علاوہ دیگر کورسز بھی ہوتے ہیں لیکن ان کے لیے متعلقہ پیشے/ شعبے کا تجربہ ضروری ہے۔

اس تربیت کے بعد امیدوار بہ طور ٹرینی اے ٹی سی، مختلف ایئر پورٹ پر تجربہ کار ایئر ٹریفک کنٹرولر کے ماتحت کام شروع کرتے ہیں اور جب وہ تجربے کے بعد اس قابل ہوجاتے ہیں کہ وہ خود اعتمادی کے ساتھ تنہا اپنے فرائض انجام دے سکیں تو حسبِ ضرورت انھیں ایئر ٹریفک کنٹرولر کی ذمہ داری سونپ دی جاتی ہے۔ فضائی آمدورفت اور ایئر ٹریفک کنٹرول کے شعبے میں ہونے والی جدید تحقیق و ترقی سے آگاہ کرنے اور دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے ایئر پورٹس کے حالات اور طریقوں سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی اپنے ایئر ٹریفک کنٹرولرز کو سوئیڈن ، فرانس، برطانیہ اور سنگاپور تربیتی دورے پر بھیجتی ہے۔

ذاتی خصوصیات

ایئر ٹریفک کنٹرولر کا کام انتہائی حاضر دماغی اور ذمہ داری کا ہے۔ ایک لمحے کی غفلت یا معمولی غلطی سے فضا میں یا زمین پر کسی بھی طیارے کو حادثہ پیش آسکتا ہے اور سینکڑوں مسافروں کی جانیں اور لاکھوں کروڑوں کی املاک خطرے میں پڑسکتی ہے۔ اس پیشے کا تقاضاہے کہ آدمی ہر وقت چاق چوبند اور دماغی طور پر مستعد رہے۔ ایسے ماحول میں وہی لوگ کامیابی سے اپنے فرائض انجام دے سکتے ہیں، جو نہایت مضبوط اعصاب کے مالک ہوں اور تیزی کے ساتھ حالات کا تجزیہ کرکے فوری طور پر فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ اس کے لیے احساسِ ذمہ داری اور تحمل ضروری ہے۔ بہترین ذہنی و جسمانی صحت اور بینائی کی درستی بنیادی شرائط ہیں۔ ہوا بازی سے دلچسپی، ریڈیو ٹرانسمیٹر، ریڈار اور کمپیوٹر جیسے آلات سے لگاؤ نہایت مددگار ثابت ہوتا ہے۔

ایئر ٹریفک کنٹرولر کے یونٹس

ایئر ٹریفک کنٹرول ایک مربوط نظام کا نام ہے، جس کے چار مختلف یونٹس (فلائٹ انفارمیشن سینٹر، ایریا اپروچ کنٹرول، کنٹرول ٹاور اور ریڈار) ہوتے ہیں اور ایک کامیاب ایئر ٹریفک کنٹرولر کو ان تمام یونٹس میں اپنی اہلیت ثابت کرنی ہوتی ہے۔ تربیت کے دوران، ہر یونٹ میں کام کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ آخری یونٹ ’ریڈار‘ پر صرف وہی افراد کام کرتے ہیں، جو پہلے تین یونٹس میں کام کرچکے ہوں۔

ایئر ٹریفک کنٹرولر کا کام چوں کہ انتہائی ذمہ داری کا ہے۔ بڑے ایئر پورٹ پر طیاروں کی آمدورفت چوبیس گھنٹے ہوتی ہے، اس لیے ایسی جگہوں پر شفٹوں میں کام کرنا ہوتا ہے۔ ایئر ٹریفک کنٹرولر کو جو آلات اس کے فرائض کی انجام دہی میں مدد دیتے ہیں، ان میں ریڈیو سب سے اہم ہے، جس کے ذریعے کنٹرولر کا رابطہ طیارے کے ہوا باز اور دیگر ایئر پورٹس سے رہتا ہے۔ ایئر ٹریفک کنٹرولر کو اپنے شہر سے دور کسی دوسرے ایئر پورٹ پر کام کے لیے بھی بھیجا جاسکتا ہے۔

اہلیت

پاکستان میں ایئر ٹریفک کنٹرولر کے پیشے میں تربیت حاصل کرنے کے لیے بنیادی اہلیت بی ایس سی (پری انجینئرنگ) ہے جبکہ کمرشل پائلٹ کا لائسنس رکھنے والے افراد کو انٹرمیڈیٹ تک کی رعایت دی جاسکتی ہے۔ تاہم اگر آرٹس یا کامرس کا کوئی گریجویٹ داخلے کا امتحان کامیاب کرلے تو وہ بھی اس پیشے سے منسلک ہوسکتا ہے۔ علاوہ ازیں جسمانی صحت خصوصاً نظر کا درست ہونا بہت ضروری ہے۔ داخلے کے لیے تحریری امتحان، انٹرویو اور طبی جانچ کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔

بطور ٹرینی انتخاب کے بعد کامیاب امیدواروں کو ایئر ٹریفک کنٹرولر کی عملی تربیت کے لیے سول ایوی ایشن ٹریننگ انسٹیٹیوٹ بھیجا جاتا ہے۔ یہ ادارہ حیدر آباد کے نزدیک واقع ہے۔ ایئر ٹریفک کنٹرولر کی حیثیت سے کام کرنے کے لیے اس ادارے میں امیدواروں کو ان کی اہلیت کے اعتبار سے مختلف کورسز کرائے جاتے ہیں۔ یہ کورسز چھ سے آٹھ ہفتوں کے ہوتے ہیں۔ متعلقہ کورسز کے بارے میںجاننے کیلئے آپ متعلقہ ادارے سے بروشر حاصل کرسکتے ہیں۔

ایئر ٹریفک کنٹرولر اسسٹنٹ کورس

اس کورس کے لیے کم از کم تعلیمی قابلیت انٹرمیڈیٹ (طبیعیات اور ریاضی) ہے۔ انگریزی سے اچھی طرح آگاہ ہونا ضروری ہے۔ اس کورس میں فضائی قوانین، اے ٹی سی معیارات، ایرو ناٹیکل انفارمیشن سروس، فلائٹ انفارمیشن سروس، سرچ اینڈ ریسکیو، ایئر نیویگیشن، ریڈیو ایڈ ٹو ایئر نیویگیشن، ایرو ڈرم اور ایرو ڈرم کنٹرول سروس، موسمیات، مواصلات ، اے ٹی سی جغرافیہ، آلٹی میٹرسیٹنگ پروسیجر اور عملی تربیت شامل ہے۔

کچھ دلچسپ پہلو

ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاز کے پائلٹ کو علم نہیں ہوتا کہ اس سے کتنے فاصلے پر کتنے جہاز موجود ہیں، ایئر ٹریفک کنٹرولر انھیں اس بات سے آگاہ رکھتے ہیں۔جس طرح زمین کے اوپر بہت سی سڑکیں اور چوک بنی ہوتی ہیں، اسی طرح فضا میں بھی جہازوں کیلئے مخصوص راستے اور چوک ہیں، جہاں بیک وقت کئی جہاز ایک دوسرے کو کراس کر رہے ہوتے ہیں۔ ان کی بحفاظت کراسنگ اور مخصوص راستوں پر محفوظ سفر کی ذمہ داری ایئر ٹریفک کنٹرولر پر ہوتی ہے۔ ایئر ٹریفک کنٹرولر جہازکے پائلٹ سے ہر لمحہ رابطے میں رہتے ہیں۔ پاکستان کی فضائی حدود کو دو برابر حصوں میں تقسیم کر کے ان حصوں کی فضائی ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے دو مرکز بنائے گئے ہیں، جن میں ایک لاہور ایئرپورٹ پر ہے اور دوسرا کراچی ایئرپورٹ کے پاس۔

تازہ ترین