’’صرف میں ہی اپنی زندگی بدل سکتا ہوں، کوئی دوسراشخص میری زندگی نہیں بدلے گا‘‘۔ زندگی میں معجزہ ہونے کا انتظار وہی لوگ کرتے ہیں جو کچھ کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے، جو تبدیلی آپ خود لاسکتے ہیں اس کےلیے معجزات کا انتظار کیسا۔ کوشش کریں کہ آپ کا شمار ’میں نہیں کرسکتا‘ کی فہرست میں شامل لوگوں کے بجائے اس زنجیر کو توڑنے والے لوگوں میں کیا جائے۔
سیلف موٹیویشن کیا ہے؟
دنیا میں ہر انسان کو بہت سی صلاحیتوں کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے، بس ضرورت ہے تو ان صلاحیتوں کو سراہے جانے کی ،کیونکہ کچھ صلاحیتیں ایسی ہوتی ہیں جن کو سراہا جائے تووہ مزید بہتر ہو جاتی ہیں۔
لفظ سراہا جانا یا حوصلہ افزائی کرنا بظاہر ایک معمولی سی بات نظر آتی ہے لیکن یہ معمولی لفظ ایک ہارے ہوئے انسان میں ایسی روح پھونک دیتا ہے جس کے باعث وہ ناممکن کو ممکن بنادیتاہے۔ حوصلہ افزائی ایک نیا جوش وجذبہ اور نئی توانائی پیدا کرتی ہے، جس کی وجہ سے وہ کام اور بھی اچھے طریقے سے سرانجام دیتا ہے۔ ونسٹن چرچل کا مشہور مقولہ ہے
’’ کامیابی حتمی منزل نہیں ہے اور نہ ہی ناکامی حتمی مایوسی، دراصل حوصلہ قائم رہے یہی سب سے بڑی کامیابی ہے‘‘
ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو اندازہ ہوگا کہ حوصلہ افزائی کے بجائے حوصلہ شکنی کی روایت زیادہ عام ہے۔ آج لوگ حوصلہ دینے کے بجائے حوصلہ شکنی کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں، اس صورتحال میں ہمت اور حوصلہ آپ نے خود پیدا کرنا ہوگا اوراسی مرحلے کو سیلف موٹیویشن کہا جاتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ سیلف موٹیویشن کیسے کی جائے ؟مقصد وہ کون سے مراحل ہیں، جن پر عمل کرتے ہوئے ہم اپنی حوصلہ افزائی خود کرسکتے ہیں۔
خود سے عہد کریں
مختلف کام جنہیں آپ آج سے پہلے التواء میں ڈال دیتے تھے یا انھیں مکمل کرنے کے لیے ٹال مٹول کا شکار ہوا کرتے تھے، آج سے ان کاموں کو مکمل کرنے کے لیے خود سے ڈیل کریں، یہ ڈیل بڑی سے بڑی یا چھوٹی سے چھوٹی بھی ہوسکتی ہے۔ مثلاً اگرآج یہ مضمون یا رپورٹ میں نے مکمل کرلی تو کچھ دیر پارک میں چہل قدمی کرکے آئس کریم سے لطف اندوز ہوں گا۔
عمل کرنا شروع کریں
سیلف موٹیویشن کے لیے عمل بے حد ضروری ہے، عمل نہ ہو تو موٹیویشن کا عمل رائیگاں جاتا ہے ۔ دانشوروں کا کہنا ہے کہ موٹیویشن کے لیےایک کتاب بھی کافی ہوتی ہے بشرطیکہ اس کتاب کے ساتھ عمل کا سلسلہ بھی جاری رہے۔ اگر آپ کی زندگی میں کوئی مقصد ہے تو پھر فوراً اپنی چیزوں کو پرکھیں، ان کودیکھیں اور ان پر عمل کرنا شروع کر دیں، پھر بیرونی موٹیویشن، اندرونی موٹیویشن میں بدل جائے گی ۔
مقاصد کا دائرہ وسیع رکھیں
امریکا کی ایک مشہور و معروف یونیورسٹی کی فٹبال ٹیم کے کوچ کی زندگی میں کامیابی کاراز ایک جملے میں پوشیدہ ہے،’’اپنے لیے اہداف مقرر کرو اور پھر انہیں حاصل کرنے کے لیے تن من دھن دائو پر لگادو‘‘۔ سیلف موٹیویشن کے لیے زندگی میں بڑےاور واضح مقاصد مقرر کریں، پھر چھوٹے مقاصد کی تکمیل خود بخود ممکن ہوتی چلی جائے گی۔ بڑے مقاصد انسان کو قوت اور تحریک دیتے ہیں، جن کی تکمیل کے لیےانسان اپنی تمام قوتیں صرف کر دیتاہے۔ بڑے خواب آپ کو قوت اور تحریک دیتے ہیں، جن کی مدد سے آپ رکاوٹوں اور مشکلات پر قابو پالیتے ہیں۔
مقاصد کی جانب پیش قدمی
آغاز میں لمبی جمپ لگا کرجلد تھک جانے کے بجائے آہستہ آہستہ مقاصد کی تکمیل کی جانب بڑھنے پر یقین رکھیں۔ کسی کام کو ناممکن سمجھ کر ہار جانے سے بہتر ہے کہ آرام سے ہی سہی پر آغاز لازماً لیا جائے کیونکہ جب آپ کسی کام کو شروع کرتے ہیں تو آہستہ آہستہ ہی سہی وہ آسان محسوس ہونے لگتا ہے۔
کامیاب لوگوں کا رویہ اپنائیں
مایوس ہونے کے بجائے مثالی اور کامیاب لوگوں کی زندگی سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ ان کے متعلق پڑھیں،ان کو دیکھیں اور سنیں، یہ جاننے کے کی کوشش کریں کہ ان کی ناکامی کامیابی میں کیسے تبدیل ہوئی کیونکہ یہ لوگ بھی آپ ہی کی طرح انسان تھے جنھوں نے نامساعدحالات میں بھی ہمت نہ ہاری اور ناممکن کو ممکن کردکھایا۔
سمجھوتہ کرنا سیکھیں
اپنی ڈکشنری میں اس بات کا اضافہ کریں کہ خوشی اور غم زندگی کے ساتھ لازم وملزوم ہیں۔ خوشی و غمی اور کامیابی و ناکامی کی آنکھ مچولی زندگی بھر انسان کے ساتھ چلتی رہتی ہے، کچھ اہم ہے تو وہ سمجھوتا، جو ہمیں ان حالات کے ساتھ کرنا پڑتا ہے۔ اس حوالے سے انسانی رویے کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے، کچھ لوگ اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہیں،اپنی اصلاح کرتے ہیں اور اپنے مقصد حیات کی طرف اپنی توجہ مرکوز کیے آگے ہی آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک بہت مثبت رویہ ہے، جو انسان کوحالات کے مطابق جینا سکھاتا ہے۔