کراچی / پشاور (رفیق بشیر/ نیوز ایجنسیز)آن لائن بینکنگ فراڈ کا دائرہ پھیل گیاہے اورمتاثرین کو اے ٹی ایم کے استعمال میں بھی مشکلات پیش آنے لگیں، کراچی سے خیبر تک، اسلام آباد سے کوئٹہ تک ایک نہیں دو نہیں متعدد کیسز سامنے آگئے، خیبرپختونخوا میں 220 شہریوں کے کروڑوں لٹ گئے ، کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری کے سابق چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر یوسف خلجی کے پنشن اکاؤنٹ سے 30لاکھ روپے نکل گئے کراچی میں کئی برانچز اور اے ٹی ایم کے لنک ڈاؤن رہے اور بینک منیجرز نے مشین میں پیسے رکھنے میںمحتاط انداز روا رکھا۔ تفصیلات کے مطابق 2؍ اکتوبر 2018ء سے بینکوں کی جانب سے اے ٹی ایم کی انٹر نیشنل سروس بند ہونے بعد پیر کو مقامی طور پر بھی اے ٹی ایم سروس میں مشکلات سامنے آئیں ، اور اکثر اے ٹی ایم پر لنک ڈاؤن کے پیغامات آرہے ہیں ۔ جنگ کے سروے کے مطابق ایک بینک کے اے ٹی ایم پر لوگوں کی لائن دیکھ کر صارفین سے معلوم کیا تو لوگوں کا کہنا تھا کہ کئی اے ٹی ایم پر گئے ہیں رقم نہیں مل رہی ہے،ہر بینک کی برانچ میں لنک ڈاؤن کے پیغامات آرہے ہیں جبکہ جس بینک کا اے ٹی ایم ہے اس بینک سے بھی رقم وصول کرنا مشکل ہے، جبکہ ایک بینک کے کسی دوسرے بینک کے اے ٹی ایم جو لنک ون سے منسلک ہیں ان پر بھی یہ پیغامات آرہے ہیں کہ لنک ڈاؤن ہے۔ گلشن اقبال میں واقع ایک برانچ سے منیجر سے اے ٹی ایم سروس بند ہونے کی وجہ معلوم کی تو ان کا کہنا تھا کہ بینکوں کی انتظامیہ نے صارفین کو مطمئن کرنے کیلئے مقامی اے ٹی ایم بحال رکھنے اور انٹر نیشنل اے ٹی ایم بند رکھنے کا اعلان کیا تھا اصل میں ایسا نہیں ہے جبکہ برانچوں کے منیجر اپنے طور محتاط طریقے کواختیار کرنے کیلئے اے ٹی ایم میں رقم ہی نہیں رکھ رہے ہیں ، کئی برانچز میں جنگ کے نمائندے نے دورہ کیا تو برانچز میں اے ٹی ایم سروس کے حوالے سے کوئی بینک منیجر اطمینان بخش جواب دینے کو تیار نہیں ہے۔ بینکرز کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے سیکورٹی فیچرز سخت ہونے تک محتاط انداز میں بینکنگ سروس فراہم کرنے کے زبانی احکامات جاری کئے ہوئے ہیں ،بینکوں کی جانب سے اے ٹی ایم سروس پر سختی کریڈیٹ کارڈ اور ڈبیٹ کارڈ دونوں کی ہے ، تاہم بیرون ملک جانے والے اگر بینک کو ملک سے باہر جانے سے قابل اطلاع کریں تو بینک صارف کوخصوصی سیکورٹی کوڈ فراہم کرے گا جبکہ ایک بینک منیجر نے جنگ کو بتایا کہ انٹر نیشنل اور مقامی سروس میں اے ٹی ایم پر پابندی عائد کرنے کے بعد صارفین بھی شدید ذہینی اذیت کا شکار ہیں اور ای کامرس اور پلاسٹک کرنسی کارڈ مالیاتی سروس سے بہت زیادہ استعمال کرنے والےصارفین کو بہت مشکلات کا سامنا ہے۔ بینک فراڈ کاشکار ہونے والے کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری( کے آر ایل) کے سابق چیف سائنٹسٹ، ڈاکٹر یوسف خلجی نےچیف جسٹس کےنام لکھی گئی ایک درخواست میں لوٹےگئے تیس لاکھ روپے واپس دلوانےکی ا ستدعاکی ہے،ڈاکٹر یوسف خلجی کی درخواست میں کہاگیاہےکہ 25؍ اور 26؍ اکتوبرکو نامعلوم ملزمان نے ان کے بنک اکائونٹ میں رکھے گئے پنشن اور گریجویٹی کے 30لاکھ روپے نکال لئے ہیں ، اس حوالے سے بنک حکام اور ایف آئی اے کو بھی درخواستیں دی ہیں لیکن آج تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی، درخواست گزار نےکہا ہے کہ میری ساری زندگی کی جمع پونجی لوٹ لی گئی ہے اور میں سڑک پر آچکاہوں، انہوں نے چیف جسٹس سے رقم کی واپسی اور ملزمان کے خلاف کارروائی کی استدعاکی ہے ۔دوسری جانب خیبر پختونخوا میں آن لائن بینکنگ فراڈ کے سیکڑوں کیس سامنے آ گئے ، آن لائن فراڈ کے ذریعے خیبر پختونخوا کے سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس ٗحساس ادارے کے اعلی افسر اور واپڈ کے ایکسین سمیت220 افراد کروڑوں روپے سے محروم ہو چکے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق گزشتہ تین ماہ سے آن لائن فراڈ میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، دھوکہ باز نیٹ ورک راجن پور، منڈی بہاو الدین، سرگودھا اورلاہور سے آپریٹ کررہے ہیں ، جن افراد کو لوٹا گیا ہے ان میں اعلی سرکاری افسر بھی شامل ہیں۔