اوکاڑہ میں8 سال کے دوران 153 بچوں کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا،یہ تمام واقعات انفرادی سطح پر وقوع پذیر ہوئے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ والدین بچوں کی مناسب تربیت نہیں کرتے اسی لیے ایسے گھناؤنے واقعات پیش آرہے ہیں۔
ضلع اوکاڑہ میں 2010سے اب تک بچوں سے زیادتی کے 198 مقدمات درج ہوئے، عدم ثبوت کی بنیاد پر45 خارج ہو گئے جبکہ 153 مقدمات کے چالان عدالتوں میں بھجوائے گئے، جن میں سے متعدد باہمی رضامندی سے ختم ہو گئے۔ ایک ملزم دو مقدمات میں جیل میں ہے جبکہ پولیس نےزیادتی کی ویڈیو کلپ بناناخارج از امکان قرار دیا ہے۔
دوسری جانب 2018 میں 27 مقدمات درج ہوئے جن میں چار جھوٹے نکلے، جبکہ 22 میں ملزمان کا چالان کیا گیا۔ 13سالہ بچے سے زیادتی اور ویڈیو بنا کر وائرل کرنے کا واقعہ بھی اسی سال یکم ستمبرکو تحصیل رینالہ کے گاؤں 6 ایل میں پیش آیا۔ اس واقعہ کا ملزم 3اگست کوگرفتار کر لیا گیا تھا جو اب جیل میں ہے۔
اسی گاؤں کے ایک اور نوجوان نے الزام عائد کیا کہ ملزم نے اُسے ڈیڑھ سال قبل زیادتی کا نشانہ بنایا اور بلیک میل بھی کرتا رہا۔ تاہم کسی تازہ واقعے کی ویڈیو بنانے کے شواہد نہیں ملے۔ ڈیڑھ سال قبل متاثر ہو نے والے نوجوان نے ایک ویڈیو کلپ دیا جس کی بنیاد پر ایف آئی اے نے مقدمہ تو درج کر لیا لیکن ملزم کو گرفتار نہیں کیا کیو نکہ ویڈیو واضح نہیں تھی۔
ڈی پی او اوکاڑہ اطہر اسماعیل نے بتایا کہ لوگ ذاتی عناد پر جھوٹے مقدمات درج کراتےتھےلیکن اب فرانزک ایجنسی کی مدد سے ایسے کیسز کو جلد پکڑ لیا جاتا ہے، مقدمات کا اندراج بھی کم ہو گیا ہے۔
پولیس تحقیق کے مطابق زیادتی کے واقعات دیہی علاقوں میں زیادہ ہوتے ہیں جس کی بنیادی وجہ بچوں کی مناسب تربیت نہ ہونا ہے، والدین بچوں کو معاشرتی رویوں سے آگہی دیں تاکہ وہ خود اس برائی پر قابو پاسکیں۔