• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

NRO، حکومت، نیب کے جواب مسترد، کیا ثبوت ہیں سوئس بینکوں میں 6 کروڑ ڈالر پاکستان کے ہیں، سنی سنائی پر فیصلہ نہیں کریں گے، زرداری، مشرف کے اثاثے خفیہ رکھے جائیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد(نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)سپریم کورٹ نے این آر او کے باعث قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے دائر درخواست پر فریقین سے تحریری دلائل طلب کرلئے جبکہ درخواست کے قابل سماعت ہونے کا تعین ہونے تک مسول علیان، ملک قیوم ،پرویز مشرف اور آصف علی زرداری کے اثاثوں کی تفصیلات کو خفیہ رکھنے کا حکم جاری کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی جائے گی ‘ فیصلہ آئین وقانون کے مطابق ہوگا‘دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ این آر او کا معاملہ ماضی کا حصہ بن چکا ‘آئینی درخواست میں دوبارہ ٹرائل کرنا مناسب نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے درخواست گزار فیروز گیلانی سے استفسار کیا ہے کہ ا س بات کے کیا شواہد ہیں کہ سوئس بنکوں میں پڑے 6کروڑڈالر پاکستان کے ہیں؟ سوئس بینکوں کے اکاؤنٹس کی شناخت کیا ہے؟ یہ تو واضح ہے کہ سوئس اکاونٹس میں 60 ملین ڈالر زتھے لیکن دیکھنا ہوگا کہ یہ کس کے تھے؟ کہاں گئے اور ان کا بینیفشری کون تھا؟ محض مفروضوں یا سنی سنائی باتوں پر کسی کے خلاف فیصلہ نہیں کریں گے ‘یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، آپ کو ہمیں مطمئن کرنا ہوگا۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد نیب اور وفاقی حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مسترد کردیا جبکہ اٹارنی جنرل اور نیب کو سوئس مقدمات اور این آر او کا جائزہ لے کر جواب داخل کرنے کی بھی ہدایت کی اور قرار دیا کہ عدالت جوابات اور دستاویزات جمع ہونے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے یانہ ہونے کا فیصلہ کرے گی۔جمعہ کوجسٹس اعجازالاحسن اورجسٹس سجادعلی شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پرجسٹس اعجاز الاحسن نے درخواست گزار فیروز شاہ گیلانی سے کہا کہ آٰپ پہلے اپنی درخواست کے قابل سماعت ہونے کے بارے میں مطمئن کرکے بتائیں کہ کیا 184/3کے دائرہ اختیار میں اس کیس کو سنا جاسکتا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ انہیں اس حوالے سے جواب کیلئے مہلت دی جائے کیونکہ مجھے ابھی تک سارے کاغذات نہیں دیئے گئے ہیں لیکن این آر او کے فیصلہ میں کہا گیاہے کہ سوئس بینکوں میں پڑ ی رقم پاکستانیوں کی ہے۔دوران سماعت زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اختیار کیا کہ ان کا موکل ایک طویل ٹرائل کے بعد بری ہوا ہےلیکن یہ معاملہ ختم ہی نہیں ہورہا ہے، 60 ملین ڈالرز انکے موکل کے نام پر نہیں تھے،جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اطمینان رکھیں کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دیں گے۔

تازہ ترین