اسلام آباد (نمائندہ جنگ / اے پی پی) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ان سے منسوب غلط ریمارکس شا ئع کر نے پر روزنامہ جنگ اور دی نیو ز راولپنڈی کو شوکاز نو ٹس جا ری کر دئیے ہیں۔ بدھ کوچیف جسٹس میا ں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جنگ گروپ کی جانب سے کوئی رپورٹر آیا ہے تو دی نیو ز کے سینئر رپورٹر سہیل خان نے کھڑے ہو کر بتایا کہ وہ دی نیوز کے رپورٹر ہیں جس پر چیف جسٹس نے ان سے پو چھا کہ حکومت کے حوالے سے جو خبر مجھ سے منسوب کی گئی ہے کیا یہ آپ کی خبر تھی؟ توسہیل خان نے عدالت کو بتایا کہ دی نیو ز میں ان کی خبر شا ئع نہیں کی گئی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جس نے بھی یہ خبر شا ئع کی اس نے غلطی کی ہے یہ جھو ٹی خبرہے جو مجھ سے منسوب کرکے شا ئع کر دی گئی ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس اعجا زالاحسن کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے جھوٹی خبر منسوب کرکے شا ئع کی گئی ہے، اس موقع پر چیف جسٹس نے رپورٹر سہیل خان سے کہا کہ وہ جا کر ادارے کے کسی بڑے کوعدالت میں پیش کر یں تاہم جب وقفے کے بعد جنگ گروپ کی جانب سے کوئی عدالت میں پیش نہیں ہوا، تو چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے دونوں اخبارات منگوا لئے ہیں، جنگ اور دی نیو ز دونوں اخبارات میں غلط خبر چلائی گئی ہے، جس کی شہ سرخی یہ ہے کہ حکومت میں اہلیت ہے نہ صلاحیت ، یہ سراسر جھوٹ پر مبنی خبر ہے، ہم نے تو بنی گالا کیس میںسی ڈی اے کے حوالے سے بات کی تھی، عدالتی کارروائی کی ریکارڈنگ موجود ہے ہم وہ چلا لیں گے، اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے عدالت کو بتایا کہ اس خبر کے ٹکر بھی چلائے گئے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ اس غلط خبر پر پروگرام بھی کیے گئے، بعد ازاں عدالت نے جنگ اور دی نیوز کے ایڈیٹر ، پرنٹر اور پبلشر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں اس حوالے سے جواب طلب کرلیا ۔ واضح رہے کہ منگل کو چیف جسٹس سے منسوب ریمارکس تقریباً تمام ٹی وی چینلز دن بھر دکھاتے رہے جبکہ اگلے دن بدھ کو بہت سے اخبارات میں بھی خبر شائع ہوئی۔