لاہور (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے بورڈ آف کمیشن پنجاب ہیلتھ کیئر تحلیل کر دیا، عدالت نے2ہفتے میں نیا بورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کر تے ہوئے کہا ہے کہ بورڈ غیر جانبدار اور آزاد ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے حسین نقی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ انہوں نے بورڈ کے چیئرمین جسٹس عامر رضا کے ساتھ بدتمیزی کیوں کی؟ حسین نقی نے کہا کہ مجھے بولنے کا موقع دیا جائے، میں اونچی آواز پر معذرت خواہ ہوں ۔تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی جرات کیسے ہوئی، ہم آپ کو توہین عدالت کا نوٹس دینگے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کی لاہوررجسٹری میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے بورڈ کے رکن حسین نقی پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ بورڈ کے چیئرمین جسٹس عامر رضا کے ساتھ بدتمیزی کیوں کی؟رکن بورڈ حسین نقی نے درخواست کی کہ انہیں بولنے کا موقع دیا جائے اور اونچی آواز میں بولنے پر وہ معذرت خواہ ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ ادارہ ریگولیٹر ہے، مگر وہاں پرسیاست ہو رہی ہے۔ وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق بورڈ بنایا ہے، طریقہ کار کے مطابق ارکان کی نامزدگی کی گئی جسکی وزیراعلیٰ نے منظوری دی۔بورڈ آف کمیشن پنجاب ہیلتھ کیئر کے ممبر شفقت چوہان نے عدالت میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ بورڈ کے ممبر حسین نقی اور چیئرمین عامر رضا کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جسکا دیگر ممبران سے کوئی تعلق نہیں۔ شفقت چوہان نے یہ بھی کہا کہ حسین نقی نے عامر رضا کو استعفیٰ دینے کا نہیں کہا بلکہ انہوں نے خود مستعفی ہونے کا کہا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہاں ہے حسین نقی، جس کی وجہ سے جسٹس (ر)عامر رضا نے استعفیٰ دیا؟ممبر بورڈ حسین نقی کے پیش ہونے پر چیف جسٹس نے سوال کیا آپ کیا ہیں؟جس پر حسین نقی نے جواب دیا کہ میں اسلامیہ کالج یونین کا سیکرٹری رہا ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پھر چھوڑیں بورڈ اور جا کر یونین چلائیں۔ چیف جسٹس نے حسین نقی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ انہوں نے بورڈ کے چیئرمین جسٹس عامر رضا کے ساتھ بدتمیزی کیوں کی؟ حسین نقی نے کہا کہ مجھے بولنے کا موقع دیا جائے، میں اونچی آواز پر معذرت خواہ ہوں ۔تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی جرات کیسے ہوئی، ہم آپ کو توہین عدالت کا نوٹس دیں گے۔حسین نقی نے عدالت کے روبرو کہا کہ میں آپ سے 20 سال بڑا ہوں، میری بات پوری سنیں۔ تاہم چیف جسٹس نے انہیں عدالت سے معافی مانگنے کا کہا جس پر حسین نقی نے کہا کہ میں عدالت سے معافی مانگتا ہوں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ حسین نقی کو میری عدالت سے باہر لے جائیں۔