ارشادِباری تعالیٰ ہے:’’(اے حبیب!) آپﷺ فرما دیں: اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو ،تب اللہ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا اور تمہارے لئے تمہارے گناہ معاف فرما دے گا، اور اللہ نہایت بخشنے والا مہربان ہے۔ آپ فرما دیں کہ اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت کرو ،پھر اگر وہ روگردانی کریں تو اللہ کافروں کو پسند نہیں کرتا۔(سورۂ آل عمران)ان آیات میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی محبت کے حصول کے لئے،اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی اطاعت اور اتباع کو لازمی قرار دیا ہے ۔ اتباع، اطاعت سے آگے کی چیز ہے۔ اطاعت کے معنی ہیں حکم ماننا، حکم کی تعمیل کرنااور اتباع کے معنی ہیں ’’پیروی کرنا‘‘ یعنی پیچھے چلنا۔ ان دونوں الفاظ کے قریب المعنی ہونے کے باوجود، دونوں میں بڑا فرق ہے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کے ساتھ ساتھ ان کی اتباع بھی کرتے تھے،یہی وجہ ہے کہ وہ آپ کی کسی سنت کو ترک نہیں کرتے تھے۔حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کااتباعِ رسولﷺ کے جذبے کے حوالے سے مشہور واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ ان سے کھانے کے دوران ہاتھ سے لقمہ گر گیا۔آپ نے سنت نبویؐ کے مطابق اسے اٹھا کر صاف کیا اور تناول فرما یا۔ایک خادم نے عرض کی کہ آپ ایسا نہ کیجئے ،عجمیوں میں یہ طریقہ معیوب ہے اور وہ ایسا کر نے والے کو حقارت کی نگا ہ سے دیکھتے ہیں۔اس پرحضرت حذیفہ ؓ نے بر جستہ فرمایا ’’کیا میں اپنے محبوب ﷺکی سنت ان احمقوں کی وجہ سے چھوڑ دوں؟‘‘بہرحال جو رسولﷺ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ اتباع بھی کرے گا تو اللہ تعالیٰ اسے اپنا محبوب بنالے گا۔
نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی آمد خالق کائنات اور مالک کل کی بے پناہ نعمتوں میں سے وہ عظیم نعمت ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے دینے کے بعد جتایا ہے۔ارشادِباری تعالیٰ ہے:’’ بےشک، اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسولﷺ بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ، انہیں پاک کرتا اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے،اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے‘‘۔(سورۂ آل عمران)
اتباعِ رسولﷺ کے سلسلے میں متعدد آیات ہیں مسلمان بندہ جب کلمہ طیبہ پڑھتا ہے تو وہ دراصل اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ وہ زندگی میں صرف اللہ کی اطاعت و بندگی کرے گا اور پھر اطاعت و بندگی کا وہی طرز اختیار کرے گا جو رسول اللہ ﷺنے اختیار کیا۔ارشادِ ربانی ہے:’’جس نے رسول ﷺکی اطاعت کی ، اس نے اللہ کی اطاعت کی یعنی اطاعت کی بنیاد رسول اکرم ﷺ پر ایمان لانے پر رکھی گئی ہے۔ صرف اللہ کی وحدانیت پر ایمان لانے سے کوئی شخص دائرۂ اسلام میں داخل نہیں ہو سکتا، جب تک کہ اللہ کے رسول ﷺ کی تصدیق نہ کرے اور جو کچھ آپ ﷺ اللہ کی طرف سے لائے ہیں، اس پر ایمان نہ لائے۔ مزید فرمایا گیا:نماز کو قائم کرو '،زکوٰۃ ادا کرو اور اطاعت کرو رسول ﷺکی، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔(سورئہ نور)اتباعِ رسولﷺ 'فلاح وکامیابی کی دلیل ہے :ارشاد باری تعالیٰ ہے: جو بھی اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطا عت کرے گا، اس نے بڑی کامیابی پالی۔( سورئہ احزاب)سورۃ النساء میں فرمایاگیا:جواللہ تعالیٰ اور رسولﷺ کی فرماںبرداری کرے، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا، جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے، جیسے نبی، صدیق، شہید اور نیک لوگ، یہ بہترین رفیق ہیں۔ان آیات سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہمارے ایمان کا دارومدار رسول اللہ ﷺ کی اتباع میں ہے۔
اطاعت اور اتباعِ رسول ﷺ ، مغفرت کا ذریعہ ہے:ارشاد باری تعالیٰ ہے:کہہ دیجئے اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابع داری( پیروی) کرو، ' خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔( سورئہ آل عمران)سورۃ الاعراف میں فرمایا گیا: اللہ تعالیٰ پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی امیؐ پر جو کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہیںاور ان کی اتباع کرو،تاکہ تم (سیدھی )راہ پرآجاؤ۔
ہمیں بطور مسلمان آپﷺ کی اطاعت و اتباع دونوں کا حکم ہے اور ان دونوں میں چولی دامن کا ساتھ ہے ،بلکہ اگر غور کیا جائے تو اطاعت اور اتباع ایک ہی دکھائے دیتے ہیں ۔ سورۂ آل عمران میںاللہ نے اپنے محبوب ہونے کا دار و مدار آپﷺ کی اتباع میں رکھا ہے،اتباع کو ہم تقلید کے معنوں میں لے سکتے ہیں یعنی جو افعال آپ ﷺنے جس طرح انجام دیے،اس کی ہم پیروی کریں -اس میں وہ افعال بھی آجاتے ہیں جو آپ ﷺ کی نشست وبرخاست ،کھانے پینے سے متعلق ہیں ،جنہیں اپنانا باعثِ سعادت ہے ۔آپﷺ کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لئے لازم ہے۔اس لئے رسول ﷺ کی اطاعت واتباع ہرشعبۂ زندگی میں ضروری ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو سیدھے راستے کی طرف رہنمائی فرمائے۔(آمین )