مانچسٹر(ٹی وی رپورٹ، صباح نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاہے کہ انہیں کچھ ʼبڑوں سے توقع تھی مگر انہوں نے ڈیم فنڈ میں خاطر خواہ حصہ نہیں ڈالا، لیکن وہ اربوں روپے لوٹ کر باہر جائیدادیں بنانے والوں سے حساب لینگے، جسکے بعد ڈیم فنڈ کیلئے مزید چندے کی ضرورت نہیں رہے گی، ʼافسوس ہے کہ جن لوگوں نے اربوں روپے لوٹے انہوں نے رقم نہیں دی، میں حساب لوں گا کہ کس نے کتنی جائیدادیں بنائیں؟ 3؍ارب روپے کی پراپرٹی دبئی میں کیسے بنائی؟ لانچ پر پیسے باہر بھیجنے والوں کو حساب دینا پڑیگا، ان سے پوچھو گا دولت کیسے بنائی، ʼمفاد پرست لوگ ڈیم بننے سے نہیں روک سکتے،بدقسمتی سے ہم نے پانی کی قدر نہیں کی، خدا نہ کرے کہ ہمارے ملک میں صومالیہ جیسی صورتحال پیدا ہو، ہمیں اپنی قوم اور اپنی آئندہ نسلوں کیلئے جہاں تک جانا پڑا جانا چاہیے، اب آبادی پر کنٹرول کیلئے مہم چلائوں گا، بچے دو ہی اچھے مہم کا آغاز گھر سے کروں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مانچسٹر میں جیو لائیو ٹیلی تھون کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ’’ڈیم بنائو پاکستان بچائو‘‘ کے عنوان سے جیو نیوز اور جیو انٹرنیشنل پر مانچسٹر سے براہ راست ٹیلی تھون نشرکی گئی جو 4گھنٹہ سے زائد پر محیط تھی۔جس میں مجموعی طور پر 20 لاکھ 98 ہزار پاؤنڈ سے زائد کے عطیات اور اعلانات کیے گئے، جو 36 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد بنتےہیں۔ اس موقع پر پاکستانیوں کا جوش و خروش قابل دید تھا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی انیل مسرت کی جانب سے 10 کروڑ روپے عطیے کا اعلان کیا گیا۔ ٹیلی تھون کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی ڈیم فنڈ کیلئے مزید 2 لاکھ روپے چندہ دینے کا اعلان کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے کچھ بڑوں سے توقع تھی مگر انہوں نے مجھے آکر ایک ارب نہیں لوٹایا۔افسوس ہے کہ جن لوگوں نے ملک سے اربوں کمائے ایک ارب بھی واپس نہیں دیا۔ وہ حساب لینگے کہ کس نے کتنی جائیدادیں بنائیں؟ تین ارب روپے کی پراپرٹی دبئی میں کیسے بنائی؟ لانچ پر پیسے باہر بھیجنے والوں کو حساب دینا پڑیگا ۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ سارا پیسہ پاکستانی قوم اور ٹیکس دہندگان کی امانت ہے، اس رقم کو ڈیم فنڈ میں دینا پڑے گا، نہ دیا تو کارروائی کے ذریعے حساب لینا پڑے گا ۔ساتھ ہی انکا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں سے لوٹے ہوئے اربوں روپے واپس لینگے تو ڈیم کیلئے مزید چندے کی ضرورت نہیں پڑیگی ۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کہ میں نے تھوڑا ساتاقف ظاہر کیا کہ ایک چیف جسٹس کے عہدہ کیلئے یہ مناسب نہیں ہو گا کہ وہ فنڈ ریزز میں جا کر اپیل کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دو ماہ میں میں نے پاکستان میںلوگوںمیں جو جذبہ اور محبت دیکھی اور بیرون ملک پاکستانیوں نے اپروچ کیا اس بات نے مجھے مجبور کر دیا کہ میں بیرون ملک پاکستانیوں کے پاس خود حاضر ہو کر آپ لوگوں کو کم از کم اس مقصد کی یاد دہانی اور اجاگری آپ کے سامنے پیش کروں جس نے عدلیہ کو مداخلت کرنے پرمجبور کیا۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ انہیں خوف تھا کہ چیف جسٹس کو فنڈ ریزنگ پر نہیں جانا چاہیے میں سمجھتا ہوں کہ یہ میرا خوف غلط تھا ۔ہمیں اپنی قوم کیلئے اور اپنی آئندہ نسلوںکیلئے جہاں تک بھی جانا پڑے جان چاہیے۔ اور اس کیلئے عہدوں کا لحاظ شائد اتنا مناسب نہیں انہوں نے پاکستانیوں کی حب الوطنی اور جذبہ دیکھ کر ڈیموں کی تعمیر کے لیے چندے کی اپیل کا فیصلہ کیا۔جسٹس ثاقب نثار کے مطابق انھیں خوف تھا کہ چیف جسٹس کو فنڈ ریزنگ پر نہیں جانا چاہیے، مگر اب احساس ہوا ہے کہ یہ خوف غلط تھا۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے پانی کی قدر نہیں کی۔ دنیا میں پاکستان پانی کی سب سے زیادہ قلت کا شکار ہے۔ خدا نہ کرے کہ ہمارے ملک میں صومالیہ جیسی صورتحال پیدا ہو ۔ ان کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ کا پانی پاکستانی عوام کی اما نت ہے اس میں کوئی خیانت نہیں کر سکتا۔ انکا کہنا تھاکہ گزشتہ روز یہاں چند دوست کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ نو ڈیم آن ریور سندھ۔ تو مجھے سمجھ آئی کہ کیوں پاکستان میں یہ ڈیم آج تک نہیں بننے دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈیم بنانے کی تحریک زور پکڑ چکی اور انشا اللہ تعالی اس تحریک کو چند مٹھی بھر لوگ جو احتجاج کر رہے ہیں چند مفاد پرست لوگ جو اس ڈیم کی مخالفت کر رہے ہیں وہ اس ڈیم کو بننے سے نہیں روک سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ دریا سندھ کا پانی پاکستان کے عوام کی اما نت ہے اس میں کوئی خیانت نہیں کر سکتا۔ جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے آئندہ ماہ کی 12 یا 13 تاریخ سے آبادی پر کنٹرول پانے کیلئے مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا مجھے یقین ہے کہ معاملہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پاکستان کی بقاء کیلئے لوگ ہمارے ساتھ بھر پور تعاون کرینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو بچے ہی اچھے مہم کا آغاز اپنے گھر سے کرینگے اور میں اپنے بچوں کو تلقین کروں گا کہ جن کی ابھی شادی نہیں ہوئی اور جن کے بچے انھی نہیں ہوئے آپ نے دو بچوں سے زیادہ بچے نہیں پیدا کرنے۔ لائیو ٹیلی تھون کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے پاکستانیوں کی حب الوطنی اور جذبہ دیکھ کر ڈیموں کی تعمیر کے لیے چندے کی اپیل کا فیصلہ کیا۔جسٹس ثاقب نثار کے مطابق انھیں خوف تھا کہ چیف جسٹس کو فنڈ ریزنگ پر نہیں جانا چاہیے، مگر اب احساس ہوا ہے کہ یہ خوف غلط تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ʼبدقسمتی سے ہم نے پانی کی قدر نہیں کی۔دریں اثناء برمنگھم میں ڈیمز فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کے حقوق کی پاسداری اُن پر احسان نہیں بلکہ ہمارا فرض ہے۔ میں کہنا تھا کہ پاکستان ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دیا تھا بلکہ پاکستان کیلئے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دیں لیکن پاکستان کیلئے سب سے بڑی قربانی قائداعظم نے دی اور قائد اعظم نے پاکستان کو زندگی کا مشن بنایا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تعلیم ہی ملکوں کی ترقی کا راستہ ہے لیکن ملک میں معیاری تعلیم کیلئے اسکولوں میں درکار وسائل ہی میسر نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ لیڈر شپ کوالٹی ہوتی ہے کہ پہلے وہ خود مثال بنتا ہے اور پھر لوگ اس کے پیچھے چل پڑتے ہیں، ہم میں اب شعور آگیا ہے کہ اپنی ذات کیلئے نہیں ملک کیلئے کچھ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آبادی پر قابو پانے اور پلاننگ سے متعلق ایک اچھا منصوبہ جلد حکومت کو دینے جا رہے ہیں۔