کراچی( اسٹاف رپورٹر/ خبر ایجنسیاں) چینی قونصل خانے پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کے دوران مزید پیش رفت ہوئی ہے ، سکھر میں خاتون سے پوچھ گچھ کی گئی جبکہ 13مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیاگیا،ادھر دہشتگرد براستہ حب کراچی آئے، دہشت گردوں نے8سے زائد کالز کیں، دہشتگردوں نے چینی قونصلیٹ پہنچنے کے لیے شیر شاہ سے مائی کلاچی کا راستہ استعمال کیا۔تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سی ٹی ڈی نے چینی قونصل خانے میں حملے میں پولیس اور رینجرز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے کالعدم تنظیم بلوچ لیبریشن آرمی کے3دہشت گردوں سے رابطوں اور سہولت کار ی میں ملوث ہونے کے شبہ میں سکھر سے خاتون کو حراست میں لیکر تفتیش کی ہے،خاتون کو پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی اداروں نے موبائل فون کا ریکارڈ حاصل کیا ہے کہ دہشت گرد کس کس سے رابطے میں تھے،دہشت گردوں نے8سے زائد کالز کیں،موبائل فون کا نمبر سکھر کی رہائشی خاتون کے نام تھا،خاتون کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے جبکہ موبائل فون ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد 13افراد کو حراست میں لیکر تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ادھر چینی قونصلیٹ پر حملے کے حوالے سے تحقیقاتی اداروں نے حملہ آوروں کی مزید تفصیلات جمع کرلیں، حملے کے ماسٹر مائنڈ ہربیار مری سمیت 12سہولت کاروں کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔ سیکیورٹی اداروں کے مطابق دہشتگرد حملے کے روز ہی کراچی پہنچے تھے،دہشتگرد سندھ بلوچستان کے سرحدی علاقے سےحب کے راستے کراچی میں داخل ہوئے ۔قانون نافذ کرنے والوں نے کراچی سے گرفتار سہولت کار کی نشاندہی پر مزید 2افراد کو حراست میں لیا، زیر حراست افراد گاڑیوں کو کرائے پر دینے اور خریدوفروخت کے کاروبار سے منسلک ہیں،ان میں سے ہی ایک شخص نے دہشت گردوں سے برآمد ہونے والی گاڑی کرائے پر دی تھی۔دوسری جانب چینی وفد نے قونصلیٹ کا دورہ کیا قونصل عملے و دیگر کو پولیس اور رینجرز نے حملے سے متعلق بریفنگ دی قونصل عملے نے سیکورٹی اقدامات کا جائزہ بھی لیا۔