چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عوام پر ڈیم بنانے کے لیے ٹیکس لگانا مناسب نہیں ہوگا ، پری پیڈ موبائل کارڈ پر ٹیکس ختم کرایا تھا ، حساب لگایا کہ اس سے ہر ماہ 3 ارب روپے کی بچت ہوئی ۔ اگر قوم نے اجازت دی تو پری پیڈ کارڈ پر دوبارہ ٹیکس لگا کر ڈیم کے لیے پیسے جمع کریں گے ۔ قوم میری اس تجویز پر رائے سے ضرور آگاہ کرے۔
لندن میں فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فنڈ قوم کی امانت ہے ، اس میں کسی کو ڈاکا مارنے نہیں دوں گا۔ یہ امانت کسی ایمان دار شخص کے حوالے کر کے جاؤں گا جو حفاظت کرسکے ، ایک کمپنی ضرور بنائیں گے ۔ ڈیم فنڈ کی ایک ایک پائی کا حساب رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کفرکامعاشرہ قائم رہ سکتاہےلیکن ناانصافی کامعاشرہ قائم نہیں رہ سکتا،جس دن مصلحت اور خوف کے بغیر فیصلے کرنے والا قاضی آگیا پاکستان ترقی کی منازل طے کرے گا،ملکوں کی فلاح و ترقی انصاف سے منسلک ہے،انصاف کے بغیر معاشرے اور قومیں زندہ نہیں رہتیں۔تعلیم،اچھی قیادت اورقانون کی حکمرانی ملکی ترقی کیلیےلازمی ہیں۔
جسٹس میاں ثاقب کا کہناتھا کہ کسی معاشرےمیں انصاف کامقام بہت بلنداوراہم ہے،کسی ملک کی بقاانصاف سےہی منسلک ہے،عدالتی حکم کے تحت بھینسوں کو لگنے والے ٹیکوں پر پابندی لگائی۔پاکستان میں ایک کیس میں1764دوائیاں تجزیےکی منتظرتھیں،ان دوائیوں کو3 ہفتے کےاندرپاس کرایا،چار لاکھ والا اسٹنٹ سپریم کورٹ کی وجہ سے ایک لاکھ میں مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں6لاکھ روپےایک میڈیکل طالبعلم کی متعین فیس ہے،پاکستان میں نجی کالجزمیڈیکل کےطلبہ سے20سے25 لاکھ روپےلیتےتھے،میں نے ان کی فیس میں خاطرخواہ کمی کرائی،72کروڑ روپے میڈیکل کالجز سے والدین کو واپس دلوائے۔میں خود بھول گیا ہوں کہ میں نے کتنے ازخودنوٹس لیے،ایک ایک دن میں بیواؤں کے مسائل از خود نوٹس پر حل کرائے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لوگوں کی زندگی پانی سےمنسلک ہے، پانی کا معاملہ کراچی میں پانی کی خراب تر صورتحال دیکھ کر اٹھانے کا فیصلہ کیا ، بارشیں کم ہونے سے زیرزمین پانی نیچے سےنیچے جارہاہے،ہمیں پانی کی فراہمی کیلیےخوداقدامات کرنے ہوں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ خیبرپختونخوا ذہنی صحت مراکز کی بدتر حالت دیکھی، صورتحال اتنی خراب تھی کہ کوئی اپنے پالتو جانوروں کا علاج نہ کرائے ،لاہور کا ذہنی صحت مرکز دیکھا وہاں بھی حالات برے تھے، پنجاب میں ذہنی امراض کےمریضوں کوگندا کھانا دیا جاتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ذاتی پروجیکشن میرا مقصد نہیں، سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔