لندن (مرتضیٰ علی شاہ) چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاکستان کی پیشرفت کیلئے بلا تفریق وسیع تر احتساب اہم ہے۔ بدعنوانی کا سلسلہ مزید جاری نہیں رہنے دینگے،ٹیکس دہندگان کی محنت کی کمائی کو لوٹنے کی اجازت نہیں دے سکتے،کوئی بھی قوم انویسٹی گیشن اور ٹرائلز میں فیئرنیس کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی ۔ دورہ برطانیہ شاندار تجربہ رہا، برٹش پاکستانیوں کے رسپانس سے خوشی ہوئی، سر انور پرویز اور ضمیر چوہدری کاکردار قابل ستائش ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ورلڈ کانگریس آف اوورسیز پاکستانیز کے فنڈ ریزنگ ڈنر میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈ کانگریس آف اوورسیز پاکستانیز کے چیئرمین ناہید رندھاوا کی جانب سے فنڈ ریزنگ ایونٹ کے دوران جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئےچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کوئی ملک بلاتفریق احتساب کےبغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔ پاکستان میں لوٹ مار کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ ہم یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ ٹیکس دہندگان کی محنت کی کمائی کو لوٹا جائے ہم مزید بدعنوانی کی پریکٹس جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں کامل یقین رکھتا ہوں کہ بلاتفریق احتساب ہونا چاہئے۔ انہوں نے پاکستان بیسٹ وے گروپ کے پاکستان میں ایتھیکل بزنس کرنے کو سراہا اور اس پر تاسف کا اظہارکیا کہ پاکستان میں بیسٹ وے گروپ کی سبسیڈریز جوڈیشل ایکٹوازم کا شکار ہوئی ۔ جیو کے اس سوال پر کہ پاکستان سے لوٹی گئی مبینہ دولت بیرون ملک بھیجی گئی تو چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایف آئی اے ،ایف بی آر، سٹیٹ بنک فنانس ڈویژن کی مدد سے متعدد اقدامات کئے ہیں اور ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان نے ایک ٹیم بنائی ہے جو بنک اکائونٹس کو دیکھے گی اور یہ جائزہ لے گی کہ کس طرح یہ پیسہ واپس لایاجائے اور رپورٹ ایک ہفتے میں جمع کرائی جائے گی۔ملزمان کے خلاف نیب کے سخت طریقہ کار کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ امپروومنٹ کی ہمیشہ گنجائش ہوتی ہے اور اس سلسلے میں اقدامات کئےجاتے ہیں، جب بھی مجھے نیب سے متعلق کوئی شکایت ملتی ہے تومیں کمنٹ کرتا ہوں، میں نیب کے چیئرمین سے رابطے میں ہوں اور بعض اوقات ان کو کال بھی کرتا ہوں۔ فیئر ٹرائل ہر شخص کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیمز کی تعمیر کے سلسلے میں فنڈ ریزنگ ایونٹس میں شرکت کیلئے دورہ برطانیہ شان دار تجربہ رہا ۔ برٹش پاکستانیز کے رسپانس سے انہیں انتہائی خوشی ہوئی ۔ چیف جسٹس نے بیسٹ وے گروپ کے اونرز سر انور پرویز اور ضمیر چوہدری کی جانب سے سپریم کورٹ کی واٹر پریزرویشن مہم میں کردار ادا کرنے کو سراہا ۔ انہوں نے کہا کہ میں میں اس پر معذرت خواہ ہوں کہ بیسٹ وے گروپ بد قسمتی سے میرے جوڈیشل ایکٹیوازم کا شکار ہوا۔ میں آپ کے مخیرانہ جذبے کو سراہتا ہوں اور میں آپکا شکر گزار ہوں ۔ ہم نے 6 نومبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی اور آپ نے مجھے یقین دہانی کرائی کہ ہم اپنے پلانٹس ماڈرنائز کریں گے اور ٹیوب ویلز سے پانی نہیں لیں گے۔ آپ نے ایک بلین روپے کا سیکورٹی بانڈ بھی دیا۔ آپ کی کارکردگی انتہائی شاندار رہی اور آپ نے ڈیڈ لائن سے پہلے ہی وہ کچھ کر دکھایا جس کا وعدہ کیا تھا۔یہ محبت اور جذبے کا حقیقی اظہار ہے جو میں نے اوورسیز پاکستانیز سے حاصل کیا، میں سر انور پرویز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ چیف جسٹس نے ڈیمز کیلئے 6لاکھ پونڈ کا عطیہ دینے پر بیسٹ وے گروپ کا شکریہ ادا کیا ۔ وہ پہلے بھی 3 لاکھ پونڈ کا عطیہ دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے محبت کی ایک مثال قائم کی اور آپ نے جو کام کیا وہ بے مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف عطیات کے ذریعے ڈیمزکی تعمیر ممکن نہیں ہو سکتی، پاکستان کو اس معاملے میں مختلف ذرائع سے مہارت اور ایڈوائس کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اوورسیز پاکستانیز کو آگے آنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا یہ حقیقت ہے کہ پاکستان سے بیرون ملک لاکھوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی لیکن میں صرف حال اور مستقبل کی بات کروں گا ۔ انہوں نے زور دیا کہ سسٹم میں منی لانڈرنگ اور غیرقانونی دولت کے خلاف سخت کریک ڈائون کی ضرورت ہے تاکہ یہ پیسہ پاکستان میں ملکی ترقی کیلئے استعمال کیا جا سکے۔ سپریم کورٹ نے چکوال کی سیمنٹ فیکٹریز میں پانی کے استعمال سے متعلق سوموٹو لیا تھا اب یہ کیس ڈسپوز آف ہو چکا ہے ۔