• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اُستاد نے جان بوجھ کر غلطی کیوں کی؟

ایک ڈاکٹر چاہتا ہے کہ ہر شخص بیمار ہو، ایک وکیل کی خواہش ہوتی ہےکہ ہر شخص جھگڑالو ہو، پولیس والا چاہتا ہے، کہ ہر شخص مجرم ہو، ٹھیکیدار چاہتا ہے کہ ہر شخص مزدور ہو،شراب فروش چاہتا ہے کہ ہر شخص شرابی ہو،سیاسی لیڈر چاہتا ہے کہ ہر شخص بھولا بھالا اور معصوم ہو،جھولا چھاپ عامل چاہتا ہے، کہ ہرشخص بھوت پریت اور جادو ٹونے پر یقین رکھنے والا ہولیکن،ایک استاد ہی ہے، جس کی ہمیشہ یہی خواہش ہوتی ہے کہ قوم کا ہرشخص تعلیم یافتہ اور زندگی میں کام یاب و کامران ہو۔وہ صرف اپنا مفاد نہیں دیکھتا بلکہ ملک اور پوری انسانیت کی بھلائی کے بارے میں سوچتاہے،ایک دن اُستاد نے بورڈ پر ’’نو‘‘ کا پہاڑا لکھا :

امتحان کا نیا طریقہ
پہاڑا

لکھنے کے بعد بچوں کو دیکھا تو بچے استاد پر خوب ہنس رہے تھے،کیوں کہ پہلی لائن غلط تھی،استاد نے بچوں کو خاموش ہونے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا ’’میں نے پہلی لائن جان بوجھ کر غلط لکھی ہے، کیوں کہ میں تمہیں اس کے ذریعہ ایک بہت اہم اور تجربے کی بات بتانا چاہتا ہوں، وہ یہ کہ دنیا بھی تمہارے ساتھ یہی سلوک کرے گی، تم دیکھ سکتے ہو میں نے نو بار صحیح لکھا،جو تم نے نظر انداز کر دیا، مگر وہ ایک غلطی پکڑ لی ، جس پر میرا ہنس رہے اور میرا مذاق اُڑا رہے ہو۔دنیا بھی اسی طرح تمہاری نوخوبیوں کو چھوڑ کراس ایک غلطی پر نظر رکھے گی اور اسی کا مذاق بنا بنا کر تمہارا جینا حرام کرے گی۔

تازہ ترین