• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسمیاتی تبدیلی سے امریکا کو اربوں ڈالر نقصان کا اندیشہ، رپورٹ

نیویارک : ایڈ کروک

وفاقی حکومت کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس صدی کے اختتام تک موسمیاتی تبدیلی سے امریکا کو سیکڑوں ارب ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے اور جب تک گرین ہاؤس گیس کے اخراج کی روک تھام کیلئے عالمی تبدیلی نہیں آجاتی،ہر سال ہزاروں افراد کی اموات کا سبب بن سکتی ہے۔

تازہ ترین قومی فضا کا تعین، انتظامیہ جسے ہر چار سال بعد شائع کرنے کی پابند ہے، نے کہا ہے کہ جدید تہذیب کی تاریخ میں کسی بھی مقام کے مقابلے میں عالمی موسم تیزی سے تبدیل ہورہا ہے، ابتدائی طور پر انسانی سرگرمیوں کے نتیجےمیں، اور اس کے اثرات جو امریکا میں پہلے سے ہی واضح تھے اور مستقبل میں ان کی رفتارتیز ہونے کا امکان ہے۔

رپورٹ ناسا ، دفاع اور توانائی کے شعبوں سمیت ایجنسیوں کے لئے کام کرنے والے سیاستدانوں نے تحریر کی، جبکہ حکام نے اسے بطور ’ متعلقہ پالیسی، لیکن عائد کرنے والی پالیسی نہیں‘ بیان کیا ہے۔

اس کے نتائج ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنائے گئے نکتہ نظر سے قطعی مختلف ہیں، امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ کے دیگر ارکان نے موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کی اہمیت کو کم کیا اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کیلئے پالیسیوں کو ختم کرنے پر کام کیا۔

رواں ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے شمال مشرق میں غیر معمولی سرد موسم کی نشاندہی کی،انہوں نے بدھ کو ٹوئیٹ کی کہ سفاکانہ اور طویل سردی کا طوفان تمام ریکارڈ توڑ سکتا ہے، جو کچھ بھی ہے کیا وہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ سے ہوا؟

یوم تشکر کی چھٹی کے بعد جمعہ کی سہہ پہر کو موسم کے تعین کی رپورٹ شائع ہوئی۔

روڈ آئی لینڈ سے ڈیموکریٹ سینیٹر شیلڈن وائٹ ہاؤس نے انتظامیہ پر بلیک فرائیڈے کی خبروں کے ڈھیر تلے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو دفن کرنے کی کوششوں کا الزام لگایا۔

موسم کے تعین کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا کے لئے موسمیاتی تبدیلی کی بڑی قیمت آؤٹ ڈور کام کرنے کی صلاحیت ختم ہونے، گرمی سے ہونے والی اموات اور سیلاب سے سامنے آنے کے امکانات ہیں۔

گزشتہ رجحانات کے مطابق اگر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج پوری صدی کیلئے مستقل طور پر بڑھتے رہے تو گزشتہ رجحانات کے مطابق 2015 میں امریکا کی مجموعی سالانہ لاگت کے لئے مرکزی تخمینہ 5 سو ارب ڈالر یا ملک کی مجموعی ملکی مصنوعات کا تقریبا 2.5 فیصد ہوسکتا ہے۔

اگرچہ رپورٹ نے پالیسی کی سفارشات تیار نہیں کیں،یہ یاد دہانی کراتی ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روکنے کیلئے عالمی کارروائیوں کے ذریعے پوری 21 ویں صدی میں لاگت بتدریج کم کی جاسکتی ہے۔

اس نے مزید کہا کہ دیگر فوائد جیسا کہ فضا کے معیار کی بہتری اور عوام کی صحت اور توانائی کی سلامتی کے استحکام کے ذریعے ان اخراج میں کمی کی قیمت نمایاں طور پر کمی یا مکمل طور پر تلافی ہوسکتی ہے۔

اگر گیسوں کا اخراج پر قابو نہیں پایا جاتا تو اس نے خبردار کیا ہے کہ اس کا کافی امکان ہے کہ ہزاروں سال تک کچھ سجمانی اور ماحولیاتی اثرات ناقابل اصلاح ہوں گے، جبکہ دیگر اثرات مستقل ہوں گے۔

سائنسدانوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ جبکہ امریکا بھر میں کچھ آبادیوں نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو قبول کرنے کے لئے تیاریاں شروع کردی ہیں،’’ کچھ اثرات اور محل وقوع کیلئے نفاذ کا پیمانہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کے متوقع پیمانے کے ساتھ نبٹنے کیلئے اکثر ناکافی سمجھا جارہا ہے۔‘‘

موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے مہم چلانے گروپ 350. او آر گی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر مے بویو نے گیسوں کے اخراج پر کمی کے لئے جرأت مندانہ کارروائیوں کی حمایت کیلئے سیاستدانوں پر زور دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس عالمی بحران کے یکساں حل کی حمایت اور بات چیت کیلئے ہمارے کانگریس ارکان کی ضرورت ہے،جو بغیر کسی نئے معدنی ایندھن منصوبوں کے ساتھ سو فیصد قابل تجدید معیشتوں کی طرف لے جارہا ہے۔ 

تازہ ترین