کراچی(جنگ نیوز)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا ہے کہ 30جون سے پہلے ایسے انتظامات کر دیں گے کہ جنوبی پنجاب صوبہ کیلئے صرف آئینی ترمیم اور ایک لکیر کھینچنا ہوگی،نیا صوبہ بنتا ہے تو موجودہ اسمبلی ارکان کی تقسیم ہوجائے گی یا نیا الیکشن ہوگا،ن لیگ ہمیشہ بہاولپور صوبہ کا مطالبہ کر کے جنوبی پنجاب صوبہ کو متنازع بنادیتی ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ن لیگ کے رہنما محمد زبیر نے کہا کہ پی ٹی آئی جنوبی پنجاب صوبہ بناتی ہے تو اصل پنجاب ان کے ہاتھ سے نکل جائے گا، نیا صوبہ بنتا ہے تو نیا این ایف سی ایوارڈ اور جنوبی پنجاب اور سینیٹ کے نئے الیکشن ہوں گے،پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ پر وزیراعظم عمران خان کا ایک اور یوٹرن نظر آرہا ہے، حکومت ون یونٹ بنانے جارہی ہے جس کی پیپلز پارٹی مزاحمت کرے گی۔خسرو بختیار نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبہ پاکستان کے قومی اور سیاسی بیانیہ کا حصہ بن گیا ہے، جنوبی پنجاب کو پچھلے چھ سال سے آبادی کے مطابق طے شدہ حصے میں سے آدھا ملتارہا، جنوبی پنجاب کیلئے ترقیاتی پیکیج لے کر آئیں گے اور سیکرٹریٹ بھی وہیں بنے گا، جلد فیصلہ کرلیں گے کس شہر میں نئے صوبے کی بنیاد کا ڈھانچہ بنائیں، ن لیگ ہمیشہ بہاولپور صوبہ کا مطالبہ کر کے جنوبی پنجاب صوبہ کو متنازع بنادیتی ہے، نیا صوبہ بنانے کیلئے اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے۔ خسرو بختیا ر کا کہنا تھا کہ حکومت نے جنوبی پنجاب صوبہ کیلئے سو دن میں عملی اقدامات کا اعلان کردیا ہے، نئے صوبے کا دارالحکومت ملتان ہو یا بہاولپور اس پر بات ہورہی ہے، شاہ محمود قریشی نے جنوبی پنجاب صوبہ کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بات شروع کردی ہے، صوبائی اسمبلی سے ترامیم کیلئے باقی جماعتوں کو بھی ساتھ لیں گے پی ٹی آئی حکومت نے سو دنوں میں پاکستان کی نئی سمت کا واضح تعین کردیا ہے، پچھلے چار ماہ میں سرمایہ کاری چار گنا بڑھ گئی ہے، بجلی کا بحران ختم کرنے کیلئے اگلے پچیس سال کی پالیسی بنانا پڑے گی، صرف بجلی مہیا کرنا نہیں بجلی کی قیمت بھی بہت اہم ہے، پچھلی حکومت نے مصنوعی طور پر روپے کی قدر برقرار رکھنے کیلئے ایک سال میں آٹھ ارب ڈالر خرچ کردیئے۔