سپریم کورٹ نے تھر کول منصوبے کا معاملہ تحقیقات کے لئے نیب کو بھجوانے کا حکم دے دیا، بجلی بنانے کے نام پر قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔ نیب کو آڈٹ رپورٹ کی روشنی میں ثمر مبارک مند کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی حکم دے دیا گیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ثمر مبارک مند نے کہا تھا ملک کو بجلی سے مالا مال کردونگا، جو اربوں روپے لگے انکا حساب کون دیگا؟
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے تھر کول پاور پراجیکٹ کیس کی سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے تھر کول منصوبے کی حتمی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
رپوٹ میں بتایا گیا کہ تھر کول منصوبے پر اب تک 4 ارب 69 کروڑ روپے خرچ ہوئے، لیکن بجلی پیدا نہیں ہوئی، پلانٹ پر صرف تین چوکیدار تھے، منصوبہ کے لیے فریبلیٹی اسٹڈی اور منصوبہ بندی ناقص تھی، پلاننگ کمیشن نے کردار ادا نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تھرکول منصوبے کی جگہ سے لوگ سامان بھی اٹھا کر لے گئے۔
جسٹس فیصل عرب نے کہا منصوبہ دو سال سے بند تھا لیکن کروڑوں روپےکی خریداری جاری رہی، خدشہ ہے چارارب روپے منصوبے پر نہیں لگے ہوں گے۔
ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ نے منصوبے کا جائزہ لیکر فنڈز جاری کیے، جب فنڈز میسر ہوئے تو پلانٹ نہیں چل سکا، صرف اتنا کہا گیا کہ بجلی پیدا کر کے دکھائو،فنڈ بند ہونے کے بعد کوئلے سے گیس کیسے بناتے؟
چیف جسٹس نے کہا 4ارب 69 کروڑ روپے ضائع ہو ئے، پیسہ ضائع ہونے کا ذمہ دار ہمارے سامنے ہے، سپریم کورٹ نے تھر کول گیسی فکیشن منصوبہ ازخود نوٹس نمٹا تے ہوئے نیب کو آڈٹ رپورٹ کی روشنی میں ثمر مبارک مند کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کردیا۔