اسلام آباد، لاہور(خبرایجنسیاں)قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور ان کے والد و سابق صدر آصف علی زرداری کو نجی کمپنی پارک انکلیو کے شیئر ہولڈر کی حیثیت میں13دسمبر بروز جمعرات کو طلب کرلیا ہے، پیشی کے موقع پر نجی کمپنی شیئرزہولڈر ہونے کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جائیگی تاہم بلاول بھٹو زرداری نیب کے سامنے پیش نہیں ہوں گے بلکہ ان کی جگہ معروف قانون دان فاروق ایچ نائیک کے پیش ہونے کا امکان ہے، ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جس کمپنی کے کیس میں بلاول کو طلب کیا گیا جب وہ قائم کی گئی تھی اس وقت بلاول کی عمر ایک سال سے بھی کم تھی، ایسے نوٹسز پارٹی قیادت پر دباؤ بڑھانے کی کوشش ہے اور ایسے اقدامات سے نیب کے سیاسی عزائم بے نقاب ہو رہے ہیں۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ شکریہ نیب! مزید ایسے کام کرکے خود ہی اپنے آپ کو ایکسپوز کررہی ہے کہ وہ حکومت کا ایک سیاسی بازو ہے۔ دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہےکہ تحریک انصاف کے پاس صرف 7 ووٹوں کی اکثریت ہے، وزیر اعظم کے بیانات سے لگتا ہے آمریت کے سائے منڈلا رہے ہیں، آرڈیننس کے ذریعے حکومت چلانے کی بھرپور مخالفت کرینگے، پارلیمانی کمیٹیاں روایت کے مطابق نہ بنیں تو حصہ نہیں ہونگے، حکومت بلوں پر مشاورت کرے، پارلیمنٹ میں مکمل تعاون کیا جائے گا،حکومت آرڈیننس کے ذریعے حکومت چلانے اور پارلیمنٹ میں لڑائی سے گریز کرے، آرڈیننس کے اجرا پر حکومت کو ٹف ٹائم دیا جائے گا ۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا کہ لگتا ہے کہ حکومت آمریت کا نعم البدل بن رہی ہے، وزیراعظم کے بیانات سے لگتا ہے کہ آمریت کے سائے منڈلا رہے ہیں، ملکی مفاد میں قانون سازی کے لیے پیپلز پارٹی حکومت کی حمایت پر تیار ہے، حکومت بلوں پر مشاورت کرے، پارلیمنٹ میں مکمل تعاون کیا جائے گا تاہم آرڈیننس کے اجرا پر حکومت کو ٹف ٹائم دیا جائے گا، پیپلز پارٹی پارلیمانی نظام پر یقین رکھتی ہے۔پی اے سی اور قائمہ کمیٹیوں میں پیپلز پارٹی ارکان کی شرکت کے معاملے پر رہنما پیپلزپارٹی خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی روایت پر عملدرآمد تک قائمہ کمیٹیوں کا حصہ نہیں بنے گی۔