امریکا کے مذہبی آزادی معاملے پر پاکستان کو’بلیک لسٹ‘ میں شامل کرنے پر وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کڑی تنقید کی ہے۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ امریکا اس اقدام کے ذریعے پاکستان پر دباو& کی مضحکہ خیز کوشش کررہا ہے ۔یورپی یونین میں گرجا گھر اورعبادت گاہیں پابندیوں کی زد میں ہیں ،کیا امریکاکو یورپی یونین میں مذہبی آزادی پر عائد سنگین پابندیاں دکھائی نہیں دیتیں ۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین میں مسلمانوں کے حجاب اوڑھنے پر بھی پابندیاں ہیں ۔یورپی یونین میں بعض مذہبی اسکالرز کے داخلےپر بھی پابندیاں ہیں ،بھارت میں مسلمان مسلسل نشانے پر ہیں ۔بھارت میں حکمران جماعت گائے کے ذبیحہ پرمسلمانوں کےخلاف تشدد کو ہوا دیتی ہے ۔کرتارپور راہداری کھولنے کے بعد امریکی اقدام سیاسی بلیک میلنگ کے علاوہ کیا ہے؟ ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت مسلمانوں کو اجمیرشریف جیسے مذہبی مقامات کی اجازت نہیں دیتا ،دوسری طرف پاکستان ہندو زائرین کا خیر مقدم کرتا ہے ۔پاکستان کا بازو مروڑنے ،بھارت کی اقلیتوں کے مذہبی حقوق سلب کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے ۔ٹرمپ انتظامیہ پاکستان میں گرجا گھروں کی موجودگی سےلاعلم ہے تو بتانے کیلئے تیار ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کیتھولیک، میتھوڈیسٹ، اینگلیکن، لوتھرن گرجا گھر موجود ہیں، یہاں بیپٹسٹ، پریس بائیٹیرین اور پینٹیکوسٹل گرجا گھروں کی بھی بڑی تعداد ہے، پاکستان ہی میں ایوینجلیکل، رینیولسٹ اور سالویشن آرمی وغیرہ جیسے گروہ ان گرجا گھروں سے منسلک ہیں۔
شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان میں غیرمسلموں کو اپنے مذہبی تقاضوں کی روشنی میں شادی،طلاق کی مکمل اجازت ہے، پاکستان کےخلاف امریکی اقدام حقائق کی بجائے مکمل سیاسی وجوہات پرمبنی ہے، صدرٹرمپ کو وزیراعظم پاکستان کا عوام سے کیا گیا وعدہ یاد دلانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان واضح کہہ چکے پاکستان کسی بھی بیرونی طاقت کیلئے کرائے کا فوجی نہیں بنے گا،امریکا افغانستان میں اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرے تاکہ انہیں سدھارسکے، امریکا مذہبی آزادی میں سنجیدہ ہے تو بھارت میں مودی سرکار پر نظر ڈالے، امریکا یورپی یونین میں اپنے اتحادیوں کے طرز عمل پر بھی نگاہ ڈالے۔