کراچی‘اسلام آباد(اسٹاف رپوٹر،ایجنسیاں) تحریک انصاف نے کہاہے کہ آصف زرداری ایک تیر سے تین شکار کرنا چاہتے ہیں‘وہ چاہتے ہیں کہ عدلیہ، فوج اور حکومت کو ایک ساتھ بلیک میل کیا جائے اور احتساب سے جان چھڑوا لی جائےمگر اب کوئی ادارہ بلیک میل نہیں ہو گا‘ پیپلزپارٹی کا بڑالیڈرگرفتارہونے والاہے‘سابق صدر توڑ پھوڑکے بادشاہ تھے ‘عنقریب احتساب کی چھری کے نیچے آنے والے ہیں ‘ ان کی باقی زندگی جیل میں ہی گزرے گی پیپلزپارٹی اور زرداری کا دورختم ہوچکا‘ان کو کوئی این آراونہیں ملے گا۔ان خیالات کا اظہاروزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان ‘وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری ‘ معاون خصوصی نعیم الحق اورفردوس شمیم نقوی نے آصف زرداری کے بیان پر ردعمل میں کیا۔اتوار کو پنڈ دادنخان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہناتھاکہ سابقہ حکمرانوں سے جب لوٹی ہوئی رقوم کی واپسی کی بات کی جاتی ہے تو یہ ایسے روٹھ جاتے ہیں جیسے نئی نویلی دولہن روٹھ جاتی ہے‘ تمام لٹیروں سے لوٹی ہوئی دولت واپس ‘بیرون ملک جائیدادوں کا حساب لیا جائے گا‘ان لوگوں کو کسی قسم کا کوئی این آر او نہیں ہوگا ۔ ادھرنعیم الحق نے زرداری کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ آصف زرداری کے سیاہ کارنامے ایسے ہیں کہ انہیں ساری عمر جیل میں ہی گزارنی پڑے گی‘پیپلزپارٹی اورز رداری کا دور ختم‘ان کی جڑیں کمزور پڑ چکی ہیں‘کرپشن پر پیپلز پارٹی کے 50 سے 60 لوگ جلد اندر ہوں گے‘حساب دینا ہوگا‘اربوں، کھربوں کی کرپشن پر زرد اری کو اپنی پکڑ نظر آرہی ہے اس لئے وہ حربے کے طور پر ایسے بیانات دے رہے ہیں لیکن ان کے تمام منصوبے ناکام رہیں گے۔پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ آصف زرداری ایک تیر سے تین شکار کرنا چاہتے ہیں‘وہ چاہتے ہیں کہ عدلیہ، فوج اور حکومت کو ایک ساتھ بلیک میل کیا جائے اور احتساب سے جان چھڑوا لی جائےمگر اب کوئی ادارہ بلیک میل نہیں ہو گا‘زرداری نے کرپشن، غنڈا گردی، قتل و غارت، منی لانڈرنگ اور کک بیکس کا انت مچایا ہوا تھا‘سابق صدر بھی عنقریب احتساب کی چھری کے نیچے آنے والے ہیں‘ زرداری نے تین سال کہا تھا کہ اینٹ سے اینٹ بجادوں گا اور وہ اینٹیں ڈھونڈنے دبئی چلے گئے تھے، یہ سمجھتے ہیں میں سیاست کا تیس مار خان ہوں، آپ جوڑ توڑ کے نہیں توڑ پھوڑ کے بے تاج بادشاہ تھے‘یہ کہہ رہے ہیں عمران خان کو لایا گیا ‘میں پوچھتا ہوں ان کے صدر بننے سے پہلے فزیشن کی رپورٹ ہے کہ ان کا ذہنی توازن درست نہیں اور وہ صدر پاکستان بن ہی نہیں سکتے تھے تو انہیں کون لایا‘انہیں پہلے این آر او کی سیڑھی‘پھر میثاق جمہوریت اور کونڈ لیزا رائس کے ذریعے تیسری سیڑھی چڑھایا گیا۔