کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہےکہ نواز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات اہمیت نہیں رکھتی، احتجاج نہیں کرینگے،حکومت کو سیاسی شہید نہیں بننے دینگے،پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظورا حمد نے کہا کہ فیصل واوڈا کے فلیٹس، علیمہ خان کی جائیداد اور عمران خان کے اثاثوں کی بھی منی ٹریل دینا ہوگی،سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ نئی حکومت ستمبر میں جو دوبارہ بجٹ لائی تھی ماہرین نے اسے کمزور قرار دیا تھا، ہر دوسرے تیسرے مہینے بجٹ لانے سے عوام میں پریشانی پھیلتی ہے۔ ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ن لیگ کیلئے بدترین وقت آہستہ آہستہ ختم ہورہا ہے، ہمارے لئے بدترین وقت وہ تھا جب قوم سے اس کا مینڈیٹ چھینا گیا، ن لیگ کی سب سے زیادہ مدد پی ٹی آئی کررہی ہے، تحریک انصاف اس وقت ہماری سب سے بڑی حمایتی اور سپورٹر ہے، پی ٹی آئی حکومت جس رفتار سے غلطیاں کررہی ہے اور ملک کو مس مینج کررہی ہے اس سے ہمارے اور ان کے درمیان فرق واضح ہورہا ہے، پی ٹی آئی کی مس گورننس اتنی زیادہ ہوگی کہ ہمیں زیادہ محنت کی ضرورت نہیں ہوگی، ن لیگ کیخلاف جو انتقامی سلسلہ چل رہا ہے اس میں ہر عمل کیلئے تیار ہیں، اگر خلاف فیصلے آئے تب بھی پارٹی کو نقصان نہیں پہنچے گا، ایسے انتظامی معاملات ترتیب دیدیئے گئے ہیں جس سے پارٹی کے روزانہ کے آپریشنز میں کوئی فر ق نہیں آئے گا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پارٹی کا فیصلہ ہے ابھی احتجاجی تحریک شروع نہیں کریں گے، ن لیگ فی الحال احتجاج شروع کر کے حکومت کو سیاسی شہید نہیں بننے دے گی، ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی پوری طرح ایکسپوژ ہو، عمران خان کے پاس صلاحیت ، ہوم ورک، روڈ میپ یا وژن نہیں ہے، گرفتاری کی صورت میں نواز شریف کی رہائی کیلئے قانونی جنگ لڑیں گے، احتساب عدالت سے نواز شریف کو سزا ہوئی تب بھی وہ اتنا کمزور مقدمہ ہوگا کہ ہمیں اعلیٰ عدالت سے ریلیف مل جائے گا، پارٹی کی تنظیم نو کر کے خالی عہدوں کو فوری طور پر پُر کیا جائے گا، پارٹی کے ساتھ نوجوانوں کا تعلق دوبارہ جوڑیں گے، پی ٹی آئی سے بدظن نوجوان ن لیگ کا رخ کررہے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل مضبوط جمہوری بیانیے سے جڑا ہے، نواز شریف اور آصف زرداری کی ملاقات اہمیت نہیں رکھتی، اپوزیشن جماعتوں کا ورکنگ لیول پر بہت مضبوط رابطہ ہے، پی اے سی چیئرمین کے معاملہ پر اپوزیشن کے اتحاد کی وجہ سے کامیابی ملی، حکومت نے اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہوسکی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظورا حمد نے کہا کہ امریکا میں جائیداد کے حوالے سے ایک دو روز میں آصف زرداری بتادیں گے، دیکھنا ہوگا کہ آصف زرداری کی پراپرٹی ہے بھی یا نہیں ہے اور اگر ہے تو سہواً کاغذات نامزدگی میں درج ہونے سے تو نہیں رہ گئی، پیپلز پارٹی کیلئے یہ قابل قبول نہیں کہ جعلی اکاؤنٹس میں ایک جیل میں ڈالا جائے اور دوسرا دندناتا پھر رہا ہو، آصف زرداری اپنی پراپرٹی سے متعلق خود جواب دیں گے، فیصل واوڈا کے فلیٹس، علیمہ خان کی جائیداد اور عمران خان کے اثاثوں کی بھی منی ٹریل دینا ہوگی، ہم اس سب کو اکبر ایس بابر کے کیس سے ملا کر دیکھتے ہیں، پارٹی فنڈنگ کیس میں ابھی تک الیکشن کمیشن میں جواب نہیں جمع کرایا گیا، ایف بی آر میں علیمہ خان کی جائیدا دو ں سے متعلق درخواست دے رہے ہیں، پیپلز پارٹی کیلئے گرفتاریاں اور جیلیں نئی نہیں ہیں، ہم چار مارشل لاؤں کو شکست دے چکے ہیں، مشرف کیخلاف ہم لڑے باقی پاکستان چھوڑ کر چلے گئے تھے، ہم اب بھی لڑنے کیلئے تیار ہیں اور لڑنے کا ہی فیصلہ کیا ہے۔سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ نئی حکومت ستمبر میں جو دوبارہ بجٹ لائی تھی ماہرین نے اسے کمزور قرار دیا تھا، ہر دوسرے تیسرے مہینے بجٹ لانے سے عوام میں پریشانی پھیلتی ہے، عوام کیلئے یہ بڑا افسوسناک واقعہ ہے کہ اس سال تین بجٹ دیکھنا پڑیں گے، اس وقت جن اقدامات کی بات ہورہی ہے وہ کافی حد تک غیرمناسب ہیں، انکم ٹیکس کی حد چار لاکھ سے بڑھا کر بارہ لاکھ کرنے سے امیر طبقہ کو فائدہ پہنچا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے سے ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے، افراط زر کی رفتار میں تیزی آرہی ہے، بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا توا فراط زر بہت زیادہ بڑھ جائے گی،اس وقت اسٹرکچرل ریفارمز کی بہت ضرورت ہے، انکم ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھا کر تین سے چار ملین کرنا ہوگا، کرنسی کی قدر کم ہونے کے باوجود برآمدات میں اضافہ نہیں ہورہا ہے، شرح سود بڑھانے سے سرمایہ کاری کم ہوجائے گی۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے سیاسی مستقبل کیلئے چوبیس دسمبر کا دن بہت اہم ہوگیا ہے، احتساب عدالت کا فیصلہ ن لیگ کے سیاسی مستقبل پر اثرانداز ہوگا، مشکلات کا شکار ن لیگ کیلئے مزید مسائل پیدا کرے گا یا پھر ان میں کمی آئے گا، ن لیگ کے قائد نواز شریف گرفتار بھی ہوسکتے ہیں اور الزامات سے بریت بھی مل سکتی ہے، اگر نواز شریف گرفتار ہوتے ہیں تون لیگ کی حکمت عملی کیا ہوگی کیونکہ شہباز شریف پہلے ہی گرفتار ہیں، مریم نواز ضمانت پر ہیں مگر خاموش ہیں، ماضی میں نواز شریف جب وزیراعظم تھے تو ان کی غیرموجودگی میں اسحاق ڈار معاملات چلاتے تھے، لیکن اگر چوبیس دسمبر کو نواز شریف کیخلاف فیصلہ آتا ہے تو صورتحال دلچسپ ہوگی کیونکہ نواز شریف جیل میں ہوں گے، شہباز شریف بھی جیوڈیشل ریمانڈ پر ہیں جبکہ اسحاق ڈار کیخلاف بھی نیب ریفرنسز دائر ہیں اور وہ ایک سال سے لندن میں ہیں۔