• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف کی سخت شرائط، مذاکرات کیلئے اسد عمر کو بھیجنے کی ضرورت ہے

اسلام آباد (مہتاب حیدر ) آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو بیل آئوٹ پیکیج کی فراہمی کے لئے تین سخت ترین شرائط کے بعد وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کو ایس او ایس مشن پر بھیجنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بلا تاخیر آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر اور بورڈ کے ارکان کو رعایتی شرائط پر آمادہ کرسکیں ۔ امریکا میں کرسمس اور نئے سال کے موقع پر اس وقت چھٹیاں ہیں تاہم اعلیٰ حکام اور ماہرین معاشیات پی ٹی آئی حکومت کو یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ آئندہ برس جنوری کے پہلے ہفتے تک آئی ایم ایف اور دنیا کے دیگر دارالحکومتوں کو آمادہ کرنے کے لئے سفارتی اور ادارتی دونوں سطح پر روابط بڑھانے کے لئے روڈ میپ تیار کریں۔ اگر چہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے پیکجز حاصل کرنے کے بعد حکومت مطمئن ہوگئی ہے تاہم یہ آئی ایم ایف پروگرام کا متبادل نہیں ہوسکتے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات کا تجربہ رکھنے والے حکام کامشورہ ہے کہ پاکستان کو چاہئے کہ وہ امریکا کو سفارتی سطح پر آمادہ کرنے کے لئے مہم شروع کرے اور یہ بتائے کہ اسلام آباد حال ہی میں شروع ہونے والے افغان امن عمل میں انتہائی اہم کردار ادا کررہا ہے اور پاکستان میں کسی بھی طرح کا معاشی عدم استحکام پورے خطے کے لئے خطرے کاباعث بنے گا ۔ ایک ماہر معیشت نے بدھ کے روز دی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف سے آسان شرائط پربیل آئوٹ پیکیج کے لئے اس کے منیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات کے لئےوفاقی وزیرخزانہ کو بھیجنے کی ضرورت ہے۔ ایک اور ماہر معیشت ڈاکٹر اشفاق حسن خان آئی ایم ایف پروگرام کے سخت ناقد ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس وقت میں آئی ایم ایف پروگرام میں غیر معاشی شرائط بھی ہوسکتی ہیں ۔ ان کی رائے ہے کہ لگژری آئٹمز جیسا کہ کار موبائل فونز اور دیگر اشیاء ہیں پر ایک سال کے لئے پابندی عائد کی جائے اور ایسا کرنے سے دنیا ختم نہیں ہوجائے گی جبکہ پاکستانی ان اشیاء کے بغیر بھی رہ سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق دفاع یا ڈیولپمنٹ میں سے کسی ایک کے انتخاب نے معاشی منیجرز کو مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے اور وہ اسے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو دبائو میں لانے کے مذموم ایجنڈے کا حصہ سمجھتے ہیں۔
تازہ ترین