• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمیشہ جوان رہنا فرضی داستان ہوسکتی ہے تاہم متوقع عمر میں اضافہ ایک حقیقت ہے۔ امریکا میں گزشتہ ایک صدی کے دوران پیدائش کے وقت متوقع عمر میں 30سال سے زائد اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد اب وہاں اوسط متوقع عمر 78.6سال ہوچکی ہے۔

تاہم متوقع عمر میں اضافے کے ساتھ ایک سوال بھی اُبھرتا ہے کہ لمبی عمر کے ساتھ لوگ صحت مند کس طرح رہیں گے؟ امریکا کا Healthy Aging Research Networkان عوامل پر تحقیق کررہا ہےجو امریکیوں کی لمبی عمر پر اثرانداز ہوسکتے ہیں یا وہ کون سے طریقے ہیں، جن پر عمل پیرا ہوکر وہ ہر ممکن حد تک صحت مند رہ سکتے ہیں اور اضافی حاصل ہونے والی عمر کے حصے کو کس طرح معیاری اور پیداواری بنایا جاسکتا ہے۔ ان تمام عوامل کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے صحت مند لمبی عمر (Healthy Aging)کی تعریف کچھ اس طرح بیان کی گئی ہے، ’بڑی عمر کے بالغ افراد کی فلاح اور انھیں سرگرم رکھنے کے لیے ان کی جسمانی،دماغی (ذہنی اور جذباتی)، روحانی اور سماجی طور پر ہر ممکن حد تک بہترین ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنانا‘۔ تاہم Healthy Agingکی تعریف بیان کرنا اور اسے ممکن بنانا دو بالکل علیحدہ چیزیں ہیں۔

اب تک سائنس کی مدد سے ہم ایسے کئی عناسر کے بارے میں جان چکے ہیں جو صحت مندلمبی عمر پر اثرانداز ہوتے ہیں، جیسے جینیاتی بناوٹ، خلیاتی حیاتیات، زندگی گزارنے کے رویے، بڑھتی عمر سے متعلق ذاتی نقطہ نظر، سماجی سرگرمی اور ماحول ۔ اور پھر ان تمام عوامل کی لمبی عمر کے لیے اہمیت کو تسلیم کرنا۔ڈیمینشیا، دل کے امراض، ذیابطیس اور کینسر جیسے موذی امراض کے برعکس، عمر کا بڑھنا کوئی ’بیماری‘ نہیں ہے، یہ ایک عمل کا نام ہے جو پیدائش سے لے کر موت تک جاری رہتا ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ کسی کی قبل از وقت موت میں اس کی حیاتیات اور صحت کی دیکھ بھال سے زیادہ اس کے سماجی اور حیاتی رویے کا عمل دخل ہوتا ہے۔

اس کے باوجود، Healhty Agingکا کیا مطلب ہے، اس بارے میں امریکا اور اس سے باہر کئی بنیادی سوالات پائے جاتے ہیں۔ ان سوالات پر غور کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ لمبی عمر سے متعلق روایتی سوچ بذات خود صحت کی دشمن ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ لمبی عمر سے متعلق منفی خیالا ت متوقع زندگی میں7.5سال کمی کی وجہ بن سکتے ہیں۔

19ویں صدی کی ابتداء میں، امریکا میں پیدائش کے وقت متوقع عمر 50سال کے اندر تھی اور بہت کم امریکی 65سال کی عمر تک زندہ رہتے تھے۔ نتیجتاً لوگ لمبی عمر تک زندہ رہنے کی توقع ہی نہیں رکھتے تھے اور صحت مند لمبی عمر کا تصور ہی نہیں تھا۔

اب صحت مند رہتےہوئے لمبی عمر کو پانا عالمی رجحان کی حیثیت اختیار کرچکا ہےاور دنیا میں 60سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد 96کروڑ 20لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے، جن میں سے 7کروڑ80لاکھ افراد صرف شمالی امریکا میں رہتے ہیں۔ موجودہ اوسط متوقع عمر 80سال کے آس پاس ہے۔ امکانات ہیں کہ مستقبل میں اوسط متوقع عمر 125سال کے لگ بھگ تک جا پہنچے گی۔ ایسے میں ان عوامل پر زیادہ سے زیادہ توجہ دی جارہی ہے، جن کی وجہ سے انسان 80سال، 90سال اور 100سال کی عمر پاسکتا ہے۔

دنیا بھر میں، مجموعی آبادی میں ضعیف العمر افراد کی بڑھتی ہوئی شرح اب New Normalبنتا جارہا ہے، جس سے اس بات کی نفی ہوتی ہے کہ ضعیف العمری صرف ترقی یافتہ ملکوں کا مسئلہ ہے۔ ہرچندکہ جاپان اور یورپی ممالک میں ضعیف العمر افراد کی شرح سب سے زیادہ ہے تاہم ایشیا، افریقا اور لاطینی امریکا میں بھی یہ شرح بڑھ رہی ہے۔ بڑھتی عالمگیریت اور شہری آبادی کے نتیجے میں خاندان اب پہلے کی نسبت سفر میں زیادہ رہتے ہیں، سوشل سپورٹ نیٹ ورک کمزور پڑ رہے ہیں، ہیلتھ کیئر سسٹم ناکافی ثابت ہورہا ہے اور ضعیف العمر افراد کو اکثر پیچھے دور دراز علاقوں میں اپنی مدد آپ کے تحت چھوڑ دیا جاتا ہے یا پھر انھیں کہا جاتا ہے کہ وہ چھوٹے بچوں کا خیال رکھیں۔

خوش قسمتی سے، کچھ ملک ایسے ہیں جہاں ضعیف العمرافراد کے لیے خصوصی انتظامات کیے جارہے ہیں، جہاں ان کے لیے All In(سب کچھ ایک جگہ)کمیونٹیز مثلاً ڈیمینشیا دوست کمیونٹیز( dementia-friendly communities)تعمیر کی جارہی ہیں۔

دنیا بھر میں ضعیف العمری کو کمزوری، تنہائی اور غربت سے تشبیہہ دی جاتی ہے اور 90سال کی عمر میں کسی شخص کے دوڑ میں شرکت کرنے کو شاذونادر اور غیرمعمولی تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم صحت مند لمبی عمر کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اس عمر میں بھی ہر شخص ہر معاملے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ عمر رسیدہ افراد زندگی کو بھرپور طریقے سے گزارسکیں۔

بڑے پیمانے پر تبدیلی لانے کے لیے کثیرالجہتی عوامل جیسے عمر رسیدہ افراد کے لیے خدمات (Aging Services) اور سرکاری شعبہ میں صحت کی سہولیات پر کام کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے پالیسی سازوں، صحت کے شعبہ میں خدمات دینے والے پروفیشنلز، خاندانوں اور خود عمر رسیدہ افراد کو کام کرنا ہوگا۔

ہم سب کو مل کر دنیا میں ایک ایسا ماحول تخلیق کرنا ہوگا، جہاں عمر رسیدہ افراد چاہے گھر پر رہیں، کمیونٹی میں ہوں یا روزانہ دفتر جاتے ہوں، وہ ہر جگہ متحرک اور بار آور ثابت ہوں۔ بحیثیت مجموعی، معاشرے کے لیے یہی صورتحال سب سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔

تازہ ترین