وزیر خزانہ اسد عمر نے جنوری کے وسط تک منی بجٹ کے حوالے سے گھنٹی بجادی۔
وزیراعظم سیکریٹریٹ میں صحافیوں سے بات چیت میں اسد عمر نے پاکستان ائر لائن اور پاکستان اسٹیل مل کی بحالی کے لئے جنوری کے آخر تک گرینڈ پلان لانے کا عندیہ دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ منی بجٹ ریونیو پیدا کرنے کیلئے نہیں لارہے،آئی ایم ایف کی شرائط سےزیادہ اصلاحات کی رفتار اورسمت اہم ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ فیصلوں کا آئی ایم ایف کی شرائط سے کوئی تعلق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ نے این ایف سی کے لئے نام بجھوا دیا ہے، وزارت خزانہ نے این ایف سی کی تشکیل کے لئے سمری وزیر اعظم دفتر کے ذریعے ایوان صدر بجھوا دی ہے،این ایف سی تشکیل پتے ہی اجلاس طلب کیا جائے گا۔
اسد عمر کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبوں اور مرکز کے درمیان وسائل کی تقسیم کو دوبارہ سے دیکھنے کی بات ہے لیکن اس سلسلے میں قانون بن چکا ہے اس لئے وفاقی حکومت خود کچھ نہیں کر سکتی،تاہم صوبوں سے اس بارے میں بات ضرور کریں گے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ 3 سال میں توانائی کے شعبے میں بہتری لا کر 140 ارب روپے کے نقصانات کم کریں گے،بجلی کی تقسیم میں سمارٹ میٹر جلدلگائے جائیں گے،اب تک انتظامی بہتری لا کر 13 ارب روپے کے نقصانات کم کئے ہیں۔