• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانیوں کی باہر 2154 جائیدادیں، 1211 مالک، FIA، علیمہ خان نے جرمانہ جمع نہیں کرایا، FBR، خدا کیلئے ملک کا پیسہ واپس لائیں، چیف جسٹس

اسلام آباد (مانیٹرنگ سیل،نیوز ایجنسیاں) پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیداد سے متعلق کیس میں ایف آئی اے نےسپریم کورٹ پاکستان میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانیوں کی بیرون ملک 2154 جائیدادیں جنکے 1211 مالکان ہیں جبکہ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ علیمہ خان نے اب تک جرمانہ جمع نہیں کرایا،انکے پاس 13 جنوری تک کا وقت ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہعدالت کو تو 3؍ ہزار ار ب روپے وصول ہونے کا تاثردیا گیا تھا، بتایا جائے کہ اس حوالے سے ایف بی آر کی اب تک کی کارکردگی کیا ہے؟ خداکیلئے ملک کا پیسہ واپس لائیں۔جبکہ لاہور ڈی ایچ اے اور ایڈن ہاؤسنگ اسکیم سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہڈی ایچ اے بیواؤں کو ڈھال بنا کرکاروبارچلاتی ہے، آرمی اور DHA کا کیا کام کہ ہاؤسنگ سوسائٹی بنائے، ادارہ جب بھی کمرشل سرگرمیوں میں آیا متنازع ہوا،مقدمے بازی میں الجھ گیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیداد سے متعلق کیس میں ریمار کس دیئے پاکستان سے پیسہ اڑا کر باہر لے جایا گیا،جا ئیدا دوں کی معلومات ڈی جی ایف آئی اے نے حاصل کیں،ا یف بی آر پر ہم ذمے داری ڈال رہے ہیں،اس دوران ایف آئی اے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے نمائندے پیش ہوئے،ایف آئی اے کی جانب سے بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیداد سے متعلق رپورٹ جمع کروائی گئی،جس میں بتایا گیا کہ پاکستانیوں کی یو اے ای میں مزید جائیداد کی نشاندہی ہوئی ہے،متحدہ عرب امارات میں1211 پاکستانی مالک ہیں،اسکے علاوہ 774 افراد نے جائیداد سے متعلق بیان حلفی جمع کروا دیا ہے جبکہ 3 سو 63 افراد کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں،60 افراد کی شناخت نہیں ہوسکی جبکہ ایک شخص فرار ہے،اسکے علاوہ 57 افراد اس سلسلے میں تعاون نہیں کر رہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 60 ایسے پاکستانی ہیں جن کی جائیداد زیادہ ہیں لیکن ایف بی آر کے پاس کم ظاہر کی گئی ہیں۔ایف آئی اے کی رپورٹ پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ کہاں ہیں چیئرمین ایف بی آر؟ اب تک کیا پیش رفت ہوئی؟چیف جسٹس نے کہا کہ شروع میں تاثردیا گیا تھا کہ ٹیکس سے 3 ہزار ارب روپے اکٹھا ہوگا ،اس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 14 کروڑ لوگوں نے بھی ٹیکس ادا کرنے کیلئے رضا مندی ظاہر کی ہے جبکہ علیمہ خانم پر 2 کروڑ 94 لاکھ روپے واجب الادا ہیں،اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ وہ کب ادا کریں گی؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ انکے پاس 13 جنوری تک کا وقت ہے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کام جتنا جلدی ہوگا، ملک مستحکم ہوگا۔ نمائندہ ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ 16 کروڑ 70 لاکھ ابتک ایف بی آر کے پاس جمع ہوئے،ایک کروڑ امتیاز افضل نے ادا کرنے ہیں جبکہ 10 کروڑ آغا فیصل کی جانب سے آئیں گے،اس معاملے میں مزید تحقیق جاری ہے،جس پر عدالت نے ایف بی آر کو 13 جنوری تک مکمل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 14 جنوری تک کیلئے ملتوی کردی۔ علاوہ ازیںسپریم کورٹ نے لاہور ڈی ایچ اےاور ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کے درمیان تمام معاہدے کالعدم قرار دیتے ہوئے متاثرین کو کچھ ریلیف فراہم کرنے کیلئے ایڈن ہاؤسنگ کی جانب سے فروخت کیے گئے 11 ہزار پلاٹس کو ڈی ایچ اے 5 سال میں تعمیر کرکے دینے کا حکم دیدیااور ساتھ ہی عدالت نے معاملہ حل کرنے کیلئے عملدرآمد بینچ بنانے کا عندیہ دیدیا۔ علاوہ ازیں عدا لت عظمیٰ میں وقت ٹیلی ویژن چینل سے منسلک صحافیوں اور کارکنوں کی بغیر ادائیگیوں کے برخواستگیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہے کہ میں ایسے جانے والا نہیں ہوں، جن جن صحافیوں اور کارکنوں کا حق بنتا ہے وہ دلوا کر جائوں گا اس کے لئے اگر مجھے رات بارہ بجے تک بھی بیٹھنا پڑا تو بیٹھوں گا،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے منگل کے روز وقت ٹی وی ویژن چینل سے منسلک صحافیوں اور کارکنوں کی بغیر ادا ئیگیو ں کے برخواستگیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی تو نوائے وقت میڈیا گروپ کے نمائندہ نے رپورٹ پیش کی کہ تمام میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کی ادائیگی کے 58 چیک تیار ہو گئے ہیں ،جس پر چیف جسٹس نے انہیں چیک ڈی جی ایچ ار کو بھجوا نے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر تنخواہوں کی رقم میں کسی قسم کی کوئی کمی بیشی ہوئی تو اس کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

تازہ ترین