• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

قضااعمال کے احکام

(گزشتہ سے پیوستہ )

جیسا کہ ذکر ہوا ہے کہ عبادات میں سب سے اہم نماز ہے ،اس لیے اس کی قضا بھی سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ نماز کی قضا کرنی ہو تونیت میں وقت اورتاریخ کا ذکر ضروری ہے، لیکن اگر قضا نمازیں زیادہ ہوں توسب کی تاریخ اور وقت یاد رکھنا مشکل ہے، اس لیےیہ نیت کریں کہ میرے ذمے فجر کی جتنی نمازیں قضا ہیں،ان میں سے پہلی اداکرتا ہوں،جب یہ ادا ہوجائے گی ،تو اگلی نماز پہلی ہوجائے گی اورپھر اس کے لیے بھی اسی طریقے سے نیت ہوگی۔قضا کی نیت اس طرح بھی کرسکتے ہیں کہ میرے ذمے فجر کی جتنی نمازیں قضا ہیں، ان میں آخری اداکرتا ہوں،اس طرح جب نماز اداکرلے گاتو اس سے پہلے والی آخری نماز ہوجائے گی، پھر اس کی بھی اس طرح نیت کرے کہ میرے ذمے جو آخری فجر کی نماز قضا ہے، اسے اداکرتا ہوں۔قضانمازیں ترتیب کے ساتھ اور بے ترتیب ہر وقت اداہوسکتی ہیں، مثلاً فجر کی قضا پڑھنے سے پہلے ظہر کی قضاپڑھ سکتے ہیں ،لیکن اگرقضانمازیں پانچ سے کم ہوں، تو پھر ترتیب سے قضا کرنا ضروری ہے۔وقت کے متعلق یہ تفصیل ہے کہ فجر اور عصر کے بعد بھی قضا پڑھ سکتے ہیں، لیکن کسی کو علم نہ ہو، کیونکہ نماز قضاکرنا گناہ ہے تو اس گناہ کااعلان کرنا بھی گناہ ہے ۔فجر اور عصر کے بعد جب لوگوں کے سامنے قضاکریں گے تو ہرشخص سمجھ جائے گا کہ قضانماز لوٹائی جارہی ہے ،کیونکہ ان وقتوں میں نفل نماز تو مکروہ ہے، البتہ اگر کوئی دیکھنا والا نہ ہو یا اسے پہلے سے ہی علم ہو کہ تو پھر اس کے سامنے لوٹا نے میں گناہ نہیں ہے۔

تین وقتوں میں قضانماز ادانہیں کی جاسکتی ، ایک فجر کے بعد جب سورج نکلنا شروع ہوجائے تو جب تک اشراق کا وقت نہ ہوجائے قضا نہیں پڑھ سکتے ،دوسرے عین زوال کے وقت بھی نہیں پڑھ سکتے اور تیسرے غروب سے بیس منٹ پہلے بھی قضاادانہیں کرسکتے ۔

قضا نمازیں اگر زیادہ ہوںتو ایک دن میں یا ایک ہی وقت میں سب نمازوں کواداکرنا مشکل ہے ،اس لیے آسان تدبیر یہ ہے کہ ہر نماز سے پہلے اور بعدمیں جب مکروہ وقت نہ ہو تو ایک قضا پڑھ لی جائے ،اس طرح ایک دن میں پچھلے ایک دن کی قضا ہوجائے گی یا اس طرح بھی کیاجاسکتا ہے کہ دن اور رات میں ایک وقت قضا کے لیے متعین کردیا جائے،قضا رکعتیں کل بیس ہوتی ہیں، اس لیے بیس سے پچیس منٹ میں سہولت سے ایک دن کی نمازیں لوٹائی جاسکتی ہیں ۔بیس رکعتیں اس طرح ہیں کہ سترہ رکعتیں فرض کی ہیں اور تین وتر ہیں،ان بیس رکعت کی ادائیگی میں جو وقت خرچ ہوتا ہے ،وہ چوبیس گھنٹے کا تقریباً بہتّرواں حصہ ہے۔دن رات میں اتنی اہم عبادت کی ادائیگی کے لیے اتنا وقت نکالنا زیادہ مشکل نہیں ہے۔بہرحال اصل مقصد نمازوں کی ادائیگی ہے، ہر شخص اپنے احوال کے اعتبار سے کوئی بہتر اورمناسب ترتیب اختیارکرسکتا ہے۔

روزے اگر قضا ہوں تو ایک سال کے تیس یا انتیس روزے ہوں گے۔فرض کیجیے تیس روزے قضا کرنے ہیں تو فی ہفتہ دوروزے رکھنے سے پندرہ ہفتے میں سب کی ادائیگی ہوجائے گی۔گرم اور طویل دنوں میں اگر قضا مشکل ہوتو چھوٹے اور سرد دنوں میں بھی قضا کی جاسکتی ہے۔

سجدۂ تلاوت بھی واجب ہے۔اگر تلاوت کی اور سجدہ ادا نہیں کیا تو غیر مکروہ وقت میں اس کی ادائیگی بھی لازم ہے،اگر زندگی میں ادانہیں کیے تو فدیے کی وصیت کرنا واجب ہے۔فدیہ پونے دوکلو گندم یا اس کی قیمت ہے۔آج کل اس کی قیمت تقریباً سوروپے ہے ،اس حساب سے ایک دن کی نمازوں کا فدیہ چھ سوروپے ہے، کیونکہ وتر کا فدیہ بھی الگ سے دینا لازم ہے،روزوں اور سجدوں کا بھی یہی فدیہ ہے۔فرض کیجیے کسی کے اوپر بہت سی نمازیں اور کئی سال کے روزے لازم ہوں تو ایک بڑی مقدار فدیے کی صورت میں اداکرنی ہوگی،ممکن ہے کہ ترکے میں اتنا مال ہی نہ ہو یا ہو، مگر ورثاء ادانہ کریں یا وصیت کا موقع ہی نہ ملے ،اس لیے سزااورگرفت سے بچنے کا قابل اطمینان طریقہ یہی ہے کہ انسان اپنی زندگی ہی میں ان عبادات کی قضا کرلے اور جن لوگوں کو فدیہ دینے کی اجازت ہے، وہ زندگی ہی میں فدیہ اداکردیں۔

زکوٰۃ ،فطرہ ،فدیہ اورکفّارہ کی ادائیگی کے لیے کچھ شرطیں ہیں ،ان کاخیال رکھنا لازم ہے۔یہ چیزیں انہیں دی جاسکتی ہیں ،جو خود صاحبِ نصاب نہ ہوں،جو سید نہ ہوں۔جو دینے والے کی اولاد یا اولاد کی اولاد میں سے نہ ہوں اور والدین یا ان کے والدین میں سے کوئی نہ ہو،یعنی اپنی اصل اور نسل میں کسی کو نہیں دے سکتے ،دوسرے الفاظ میں جن کی یہ اولاد ہے یا جو اس کی اولاد ہے، اسے نہیں دے سکتے ۔میاں بیوی بھی ایک دوسرے کو نہیں دے سکتے۔کسی خدمت یا کام کے معاوضے میں بھی نہیں دے سکتے۔ مسجد ومدرسہ یاکسی رفاہی وفلاحی ادارے کی تعمیر یا سازوسامان میں بھی انہیں استعمال نہیں کیاجاسکتا اوران سے تنخواہوں کی ادائیگی بھی نہیں ہوسکتی ۔جن مستحقین کو ان مدّات میں سے کوئی چیز دی جائے تو انہیں باقاعدہ مالکانہ حق بھی دینا لازم ہے،صرف استعمال کی اجازت دے دینا کافی نہیں ہے۔

(…جاری ہے… )

تازہ ترین