سپریم کورٹ آف پاکستان میں نئے گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جن پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار برہم ہوگئے۔
چیف جسٹس نے مہمند ڈیم کے گراؤنڈ بریکنگ کی تاریخ تبدیل کرنے پر فیصل واوڈا پر اظہارِ برہمی کیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے فیصل واوڈا سے استفسار کیا کہ مہمند ڈیم کے گراؤنڈ بریکنگ کی تاریخ بھی آپ نے تبدیل کر دی، بتائےبغیرتاریخ بدل دی،یہ بھی مناسب نہ سمجھا کہ چیف جسٹس کو بتا دیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت میں اتنی کرٹسی بھی نہیں کہ چیف جسٹس سے پوچھ لیتے تاریخ بدلنے کا، اب میں شاید سنگ بنیاد کی تقریب میں نہ جاؤں۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نےاپنا شیڈول دیکھا اورتاریخ بدل دی یہ نہ دیکھا ہم نے بھی کام دیکھنا ہوتا ہے، حکومت نےاب تک کیا کیا سوائے اس اعلان کے کہ 2025ء میں پانی ختم ہو جائے گا؟ جبکہ ہم آپ کو فنڈ اکھٹا کر کے دے رہے ہیں۔
فیصل واوڈا نے استدعا کی کہ میں حکومت کی طرف سے آپ سے معافی مانگتاہوں ۔
چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ اب وزیر اعظم عمران خان کو کہیں کہ وہی جائیں مہمند ڈیم کا افتتاح کرنے۔
فیصل واوڈا نے چیف جسٹس سے کہا کہ نہیں آپ کو مہمند ڈیم کی افتتاحی تقریب میں شریک ہونا پڑےگا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیراعظم کو پتہ ہی نہیں کہ کتنے معاملات پڑے ہوئے ہیں؟
فیصل واڈانے کہا کہ آپ کوڈیم کے افتتاح کے لیےبھی بلائیں گے، میں بھی آپ سےدرخواست کروں گا۔
عدالت عظمیٰ نےحکم دیا کہ اگلی سماعت پر چاروں وزراء آ کر بتائیں کہ نئے گج ڈیم پر کیا کرنا ہے، یہ معاملہ 2008ء سے زیر التواء ہے، اگر آپ نے یہ ڈیم نہیں بنانا تو بتا دیں ہم حکم میں لکھوا دیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کاہ کہ ہم نے یہ کیس اس وقت اٹھایا جب حکومت میں نااہل لوگ تھے، اب تو قابل اور اہل لوگ حکومت میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اگر ٹیک اپ نہ کرتے یہ کیس تو رکا ہوا تھا، اللہ بھر ڈالے، کچھ پانی آئے گا تو بجلی تو ملے گی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ فیصل واوڈا صاحب ایکنک کی میٹنگ انشور کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ایکنک میٹنگ نہ ہوئی تو اگلی سماعت پر شارٹ نوٹس پر بلا لیں گے۔
منصوبے کی جمعرات کو ابتدائی منظوری کی حکومتی یقین دہانی پر عدالت نے سماعت جمعے تک ملتوی کر دی۔