وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ معیشت میں بہتری کے لئے آئی ایم ایف صرف ایک آپشن ہے،آئی ایم ایف پیکیج نہ ملا تو متبادل انتظام کر لیا گیا ہے۔
سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ادائیگیوں اور زرمبادلہ ذخائرکے درمیان گیپ پورا کرلیا گیاہے، ہم تمام تر انحصارآئی ایم ایف پر نہیں کررہے۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے کوئی غیرمعاشی شرط نہیں لگائی، عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، جیسے ہی اچھا پروگرام فائنل ہوگا تو معاہدہ کرلیں گے۔
اسد عمر نے بتایا کہ سعودی عرب اور یواے ای سے ملنے والے قرض پر سود ادا ہوگا، قرض پر کوئی شرائط نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال مجموعی طور پر نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی21فیصد بڑھی، جولائی تا دسمبر 2018ء نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں 65 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا، برآمدات و ترسیلات زر میں اضافے، درآمدات میں کمی سے تجارتی خسارےمیں کمی ہوئی۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں کم آمدن افراد کےلیے نہیں صرف امیروں کےلیے بڑھائی گئیں۔
اسد عمر کہا کہ ضمنی فنانس بل میں کاروبار میں آسانی، برآمدات کی حوصلہ افزائی، درآمدات کی حوصلہ شکنی اور سرمایہ کاری کےفروغ کے لیے اقدامات تجویزکیےجائیں گے۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نےمصنوعی طریقے سے روپے کی قدر کو مستحکم رکھا، جس سے معیشت کونقصان ہوا۔
انہوں نے کہاکہ سپلیمنٹری بجٹ بہت اہم ہے، اس میں 90 فیصد اقدامات نان ٹیکس جبکہ صرف 10فیصد اقدامات ٹیکس سے متعلق ہوں گے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری کم ہوئی ہے، بہتری کےلیے کام کیا جارہاہے۔