لاہور(نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایل ڈی اے سٹی سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے کہ ایل ڈی اے سٹی میں لوگ پیسے دیکر بیٹھے ہیں لیکن انہیں زمین نہیں ملی،نیب کی تلوار کیوں لوگوں کے سر پر لٹکا دی گئی؟نیب نے وکلاء کی فیسوں کی چھان بین شروع کردی ہے، کسی کے ساتھ ظلم نہیں ہونے دیں گے۔ادھرسپریم کورٹ نے طیفی بٹ کے جائیداد پر قبضے سے متعلق کیس پر سول عدالت کو دو ماہ میں کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا‘ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دوران سماعت طیفی بٹ سے کہا کہ میں بندے کی شکل دیکھ کر پہچان لیتا ہوں کہ وہ کیسے مزاج کا ہے آپ تو کن ٹٹے نہیں لگتے‘سسٹم کو ٹھیک کرنا ہے ‘عدلیہ کی تضحیک نہیں ہونے دیں گے۔دوران سماعت ایس پی سٹی نے بتایاکہ اسلم نامی شحض طیفی بٹ کا نام لیکر اعلیٰ افسران کو دھمکیاں دیتا ہے اسلم مجید نامی شخص نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے 17 جنوری کو ریٹائر ہو جانا ہے۔ اسلم مجید اور عبدلوحید نے کہا یہ سارے سو موٹو نوٹس ختم ہو جائیں گے۔ چیف جسٹس نے دونوں افراد کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جس پر پولیس نے دونوں کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا ۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ ان دونوں نے عدالتی کاروائی میں مداخلت کی ہے۔ عدلیہ کی تضحیک نہیں ہونے دیں گے۔میں نے سسٹم ٹھیک کرنا ہے۔