• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاکستانی بیٹسمینوں کی آنکھ مچولی، رسوائی بن گئی

سنچورین سے جاری کہانی کیپ ٹائون سے ہوتی جوہانسبرگ میں اپنے اختتام کو پہنچی،ٹیم وائٹ واش ٹیسٹ سیریز ہار گئی،پاکستان کرکٹ ٹیم تینوں میچوں میں اہم مواقع پر کم بیک کرتی دکھائی دی،کبھی کس نے تو کبھی کس نے نیہ پار کرنے کی کمان پکڑی مگر تینوں میچوں میں جو مشترکہ عمل دیکھنے کو ملا ،وہ یہ تھا کہ باقی ساتھ دینے کے لئے تیار نہیں تھے،یہ معاملہ کبھی بیٹنگ لائن میں دیکھنے میں آیا کہ ناکام ہوتے چند کھلاڑیوںنے نصف سنچری تک اننگ کھیلی،پارٹنرشپ بنائی،امید جگائی ،اسی طرح بولنگ میں ہوا،2 ٹیسٹ میچوں کو چھوڑیں، اس وقت پاکستانی ٹیم میںانفرادی کارکردگی دکھانے کی ریس ہے،مجموعی پرفارمنس اور صورتحال سے کنارا کشی ہے،بیٹسمینوں کا اس طرح کی معمولی غلطیاں کرکے آئوٹ ہونا سمجھ سے باہر ہے تو منیجمنٹ کا پلان اور محنت عقل سے دور ہے،کیا معاملہ ہے،کمان کی جنگ ہے یا کمانڈرز بننے کے امیدوار زیادہ ہیں،جو بھی ہے ،لگتا ایسا ہے کہ ٹیسٹ کھیلنے کے لئے اب یہ پیمانے نہیں ہونگے۔اسد شفیق زیادہ متاثر نہ کر سکے ،بیٹنگ لائن کے اہم ستون اظہر علی 3 میچوں کی 6 اننگ میں صرف 59 رنزکرسکے،ہائی اننگز اس میں 36 رنز کی ہے،اسکے بعد باقی کیا رہ جاتا ہے۔ورلڈ کپ کا سال شروع ہوچکا،کرکٹ کا12 واں میگا ایونٹ چند ماہ کی دوری پر ہے،اس کے لئے پاکستان کرکٹ ٹیم کی تیاری جانچنے ،کمبی نیشن سمجھنے اور صلاحیتوں کے پیمانے کو ناپنے کا وقت بھی آن پہنچا،ٹیم 19 جنوری سے سال کی پہلی ایک روزہ سیریز کھیل رہی ہے،ورلڈ کپ تک محدود اوورز کی کرکٹ ہوگی اور اس سے ہر ٹیم کی طاقت اور تیاری واضح ہوگی،گو کہ پاکستانی ٹیم کے لئے جنوبی افریقا کا یہ امتحان قدرے مشکل ہے،مگر دھاک بٹھانے اور اعتماد کی بحالی کے لئے اس میں کامیابی بڑی بریک تھرو ہوگی۔دونوں ممالک کی ٹیمیں ایک روزہ کرکٹ کی بہترین ٹیمیں سمجھی جاتی ہیں۔سیریز کا آغاز پورٹ الزبتھ کے معرکے سے ہوگا۔جنوبی افریقا کی سر زمین پر پاکستان کی میزبان ٹیم کے خلاف اب تک 29 میچوں میں صرف 10 فتوحات ہیں،18 میں شکست مقدر بنی،ایک میچ بے نتیجہ رہا،ٹیسٹ کرکٹ کے اعدادوشمار کے بر عکس پاکستان نے ان میدانوں میں ون ڈے سیریز کی ٹرافی اٹھانے کی تاریخ رقم کر رکھی ہے نومبر 2013 میں گرین شرٹس نے 3 میچوں کی سیریز میں 1-2 سے فتح اپنے نام کی اور یہ اس دیس میں اب تک کی آخری سیریز بھی ہے،باہمی سیریز میں جنوبی افریقا نےپاکستان کو 2002میں 5 میچوں میں1-4 سے ہرایا۔2007 میں 5 میچوں کے امتحان میں پروٹیز 1-3 سے فتحیاب رہے،2013 کے آوائل میں پاکستان سخت مقابلے کے بعد 2-3 سے ہارا،90 کے عشرے میں پاکستان نے اس ملک میں جنوبی افریقا کے ساتھ 3 ملکی اور 4 ملکی کپ 3 مرتبہ کھیلا۔تینوں میں میزبان ملک کامیاب رہا۔پورٹ الزبتھ جنوبی افریقا کے ان چند مقامات میں سے ایک ہے،جہاں مہمان ٹیم کا سابقہ ریکارڈ بہت بہتر ہے،پاکستان جنوبی افریقا سے اس مقام پر کبھی بھی ایک روزہ میچ نہیں ہارا،اب تک کھیلے گئے 3 میچوں میں سے 2 میں فتح اپنے نام کی ہے تو ایک میچ بے نتیجہ رہا،اس گرائونڈ میں پاکستان کا ہائی اسکور 335 ہے اور کم اسکور بھی زیادہ کم نہیں بلکہ 262 ہے،دوسری جانب مجموعی باہمی مقابلوں میں پاکستان بہت پیچھے ہے،73 میچوں میں سے 25 جیتے ہیں،ایک بے نتیجہ رہا ،47 شکستیں بہت بڑی ناکامی کے اعلان کے لئے کافی ہیں۔قومی سلیکشن کمیٹی کی جانب سےجنوبی افریقاکے خلاف سیریز کے لیے جس قومی اسکواڈ کا اعلان کر دیا گیا،اس میں حیران کن طورپرآصف علی اور جنید خان کو ڈراپ کیا گیا جبکہ حارث سہیل زخمی ہیں ،شامل نہیں ،محمدعامر،حسین طلعت اورمحمد رضوان کی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے۔بیٹنگ لائن میں یہ وقت آگیا ہے کہ شعیب ملک اور محمد حفیظ ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہوئے اپنے آخری سال کو یادگار بنالیں، سرفرازاحمد، فخر زمان، امام الحق، شان مسعود، محمد حفیظ، شعیب ملک، بابراعظم، شاہین آفریدی،عماد وسیم، شاداب خان، حسن علی، فہیم اشرف، عثمان شنواری،محمد عامر،محمد رضوان اور حسین طلعت کے دستے کو دیکھنے کے بعد یہ بات بھی واضح ہوگئی ہے کہ حتمی الیون یا ٹاپ 14 کھلاڑی ورلڈ کپ اسکواڈ میں کون ہونگے ،چنانہ ا ن کو ہر میچ ہی میگا ایونٹ کا شو سمجھ کر کھیلنا چاہئے۔

تازہ ترین
تازہ ترین