• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج کی تیز تر زندگی میں ہم ’فوری‘ کرنے کے کاموں کو نمٹانے میں اکثر وہ کام کرنا بھول جاتے ہیں یا نظرانداز کردیتے ہیں، جو ’اہم‘ ہوتے ہیں۔ اگر خواتین کی بات کی جائے تو ان کے لیے زندگی، خوبصورتی اور صحت کے لیے اچھی غذا لینا انتہائی ضروری ہے۔ تاہم اکثر خواتین بھوک لگنے پر ’فوری بھوک مٹانے‘ کو ترجیح دیتی ہیں اور اس غذا سے ا نھیں جو خوبصورتی اور صحت ملنا ہوتی ہے، اسے نظرانداز کردیتی ہیں، یعنی یہاں بھی اکثر’فوری‘ کو ’اہم‘ پر ترجیحی حاصل ہوتی ہے، جس کے باعث کئی خواتین چند ایک غذائی اجزا کی کمی کا شکار ضرور ہوتی ہیں۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ13ایسے وٹامنز ہوتے ہیں، جن کی خواتین کوضرورت ہوتی ہے۔ان وٹامنز کوتمام خواتین کو اپنی غذاکالازمی حصہ بناناچاہئے۔ان میں وٹامن سی، اے، ڈی، ای، کےاوربی(تھیامین اور وٹامن بی12)،اس کے علاوہ بہت سے اہم تر منرلز اورفیٹی ایسڈز بھی ضروری ہیں۔تقریباً 30فیصد خواتین ایک یاایک سے زائد وٹامنز اورمنرلز کی کمی کاشکارہوتی ہیں۔بہت سی خواتین میں یہ خطرہ عمرکے ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔اگر سپلیمنٹ کے ذریعےملٹی وٹامنز کو شامل نہ کیا جائے تو تقریباً 75فیصد خواتین کووٹامنز کی کمی کاسامناہوسکتاہے۔

وٹامنز کی اہمیت اور خواتین

خواتین میں وٹامنز اورغذائیت کی کمی بہت سی بیماریوں کے لیے دروازہ کھول دیتی ہے۔اس کمی کے باعث خواتین میں بچے کی پیدائش کی صلاحیت میں کمی،انفیکشن کے خطرات،حساسیت اوربیماریوں کامقابلہ کرنے میں دشواری جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اگرخواتین میں وٹامن کے،ڈی اورکیلشیم کی کمی ہوجائے تو پوسٹ مینو پاس کے باعث آگے جاکراوسٹیوپروسس کی بیمار ی لاحق ہونے کاخطرہ بڑھ جاتاہے۔اس کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسیڈنٹس جیسے وٹامن اے اورسی کی کمی سے آنکھوں کے نقصان کاخطرہ رہتاہے۔20،40 اور70سال کی خواتین کواپنی غذامیں ان وٹامنز کااستعمال یقینی بناناچاہئے۔

اینٹی آکسیڈنٹ وٹامن (اے ،سی اورای)

حل پذیراینٹی آکسیڈنٹس، فری ریڈیکلز کے باعث ہونے والے نقصان سے بچاتے ہیں، اس طرح خواتین بڑی عمر کو چھونے کے بعد بھی دل،آنکھ، جِلد اوردماغ کی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتی ہیں۔ وٹامن سی سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتاہے جس سے ٹھنڈ ،انفیکشن اوردیگربیماریوں سے بچاؤ ممکن ہوتاہے۔اس کے علاوہ یہ الٹراوائلٹ شعاعوں اورماحولیاتی آلودگی سے جِلد اور آنکھوں کی حفاظت کرتا ہے۔ وٹامن سی پرمبنی غذاؤں کا استعمال یقینی بنائیں۔ وٹامن اے اورای صحت مندخلیوں کی حفاظت اورخلیوں کی تبدیلی کوروکتے ہیں۔نیشنل آئی انسٹیٹیوٹ کی ریسرچ کے مطابق، وہ لوگ جواپنی غذامیں وٹامن اے ،ای اورسی نہیں لیتے تو انھیں بڑی عمرمیں موتیا اور میکولرڈی جنریشن کے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ وٹامن اے اورای جِلد کے کینسراور ایجنگ کے مسائل سے بچاتے ہیں۔

وٹامن ڈی ضروی

انڈے،ڈیری مصنوعات اورمشروم سے وٹامن ڈی حاصل کیا جاسکتا ہے، ساتھ ہی سورج کی روشنی بھی اس کابہترین ذریعہ ہے۔مرد وخواتین کی اکثریت وٹامن ڈی کی کمی کاشکارہوتی ہے۔لوگوں کی اکثریت دھوپ سے دور چھت کے نیچے کام کرنے کے باعث دھوپ سے مستفید نہیں ہوپاتی۔وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت،دماغی کارکردگی، موڈ کی خرابی روکنے اورہارمونل توازن کے لئے ضروری ہے۔ہفتے میں کم از کم پانچ دن پندرہ سے بیس منٹ تک دھوپ ضرورلیں۔گھرمیں رہنے اورپیدائش کے عمل سے گزرنے کے باعث خواتین وٹامن ڈی کی کمی کاشکارزیادہ رہتی ہیں، اسی وجہ سے ان کے لئے وٹامن ڈی سے بھرپورغذااوردھوپ کی روشنی نہایت ضروری ہے۔

وٹامن کے

یہ ہڈیوں کی نشوونمااورمضبوطی ،خون کے جمنے اوردل کے امراض سے بچاتاہے۔بہت سی خواتین میں اس قیمتی غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے۔مطالعہ کے مطابق، جوافراد اپنی غذامیں وٹامن کے کااستعمال کرتے ہیں ا ن میں دل کے امراض کے سبب موت کے خطرات لاحق نہیں ہوتے۔اگرآپ طویل مدت تک اینٹی بائیوٹکس اورکولیسٹرول کم کرنے والی ادویات لیں توآپ میں وٹامن کے کی کمی کاامکان رہتاہے، جس کی وجہ سے آنتوں کے مسائل مثلاً آئی بی ایس یعنی آنتوں کی سوزش جیسے امراض درپیش ہوسکتے ہیں۔ وٹامن کے کی دواقسام ہیں، جنھیں ہم غذاکے ذریعے حاصل کرسکتے ہیں۔وٹامن کے ون سبزیوں میں پایاجاتاہے اوروٹامن کے ٹو ڈیری پراڈکٹس سے بآسانی حاصل کیاجاسکتاہے ۔وٹامن کے کی کمی سے بچنے کے لئے ہرے پتوں والی سبزیاں، بروکلی، بند گوبھی، مچھلی اورانڈے کھائیں۔

وٹامن بی (فولیٹ)

وٹامن بی ( وٹامن بی 12 اور فولیٹ) خواتین کے بہتر میٹا بولزم ،تھکاوٹ سے بچاؤاورکارکردگی میں اضافہ کاسبب بنتے ہیں۔ یہ دوسرے وٹامنز کے ساتھ مل کرخون کے خلیوں کوبناتے ہیں جو سیلیولر پروسس، نشوونما اور توانائی کے اخراج میں مدد دیتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ کیلوریز کادرست استعمال کرنے میں بھی کارآمد رہتے ہیں۔صحت مند حمل ،دوران حمل بچے کی نشوونما اور پیدائش کے دوران پیچیدگیوں کی روک تھام میں فولیٹ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ بچے کی دماغی اورریڑھ کی ہڈی کی بہتر نشوونما کرتاہے۔یہی وجہ ہے کہ حاملہ خواتین میں فولیٹ کی کمی خطرناک سمجھی جاتی ہے۔مچھلی،گوشت،دودھ ،دہی اورانڈے کے استعمال سے وٹامن بی حاصل کیاجاسکتاہے۔بڑی عمرکی خواتین جو خون کی کمی کا شکار ہوں انھیں ڈاکٹرکی مدد سے وٹامن بی کی کمی سے بچنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ہرے پتوں کی سبزیوں، رس دارپھل اور پھلیوں کے استعمال سے فولیٹ کی کمی سے بچاجاسکتا ہے۔

صحت مندغذا اور لائف اسٹائل میں معمولی ردوبدل کے ذریعے خواتین تمام ضروری وٹامنز بآسانی حاصل کرسکتی ہیں، تاہم اس کے باوجود اگر کسی کو وٹامنز کی کمی کا مسئلہ درپیش ہوتو اس کے لیے انھیں کسی بااعتماد اور اچھی ساکھ کے حامل ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے، جو ضرورت کے مطابق وٹامنز کے سپلیمنٹس تجویز کرسکتا ہے۔

تازہ ترین