پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ سانحہ ساہیوال پر وفاقی اور پنجاب حکومت ایک پیج پر نہیں ہیں،موقف بار بار بدل رہا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے سانحہ ساہیوال پر سینیٹ میں بحث کرانے کا مطالبہ کیا جسے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مان لیا۔
پی پی رہنما نے کہا کہ حکومت سانحہ ساہیوال کے ذمہ داران کو سامنے لائے،بتایا گیا کہ سانحہ ساہیوال تو منصوبےکےتحت کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ماورائےعدالت قتل کی روایت رکنی چاہیے،سانحہ ساہیوال پر بار بار موقف تبدیل ہوتے دیکھا۔
شیری رحمٰن نے مزید کہا کہ پہلے کبھی دن دیہاڑے قتل پر جےآئی ٹی بنتےنہیں دیکھی، افسوس ہےپنجاب حکومت نے کہا کہ وہ افراد دہشت گرد تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تھے تو کیا لازمی تھا کہ انہیں بچوں کے سامنے قتل کیا جاتا؟ اگر وہ دہشت گرد تھے تو انہیں نکال کر کارروائی کے لیے لےجاتے۔
پی پی رہنما نے یہ بھی کہا کہ جےآئی ٹی اور 2 ایف آئی آر کی آڑ میں کہیں سانحہ ساہیوال ’کور اپ‘ نہ ہو جائے، کہا گیا مشکوک معاملہ تھا،تو مشکوک معاملے سے پردہ ہٹائیں۔
شیری رحمٰن نے اپنی تقریر میں پویس اصلاحات کا مطابلہ بھی کیا۔