سانحہ ساہیوال جے آئی ٹی کی ابتدائی تفتیش کے نتائج اور ملوث اہلکاروں کے نام سامنے آگئے۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فائرنگ کرکے لوگوں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری سی ٹی ڈی اہلکاروں پر عائد ہوتی ہے۔
ذرائع کے مطابق سانحہ ساہیوال میں اہلکاروں نے آپریشن سی ٹی ڈی کے سب انسپکٹر صفدر حسین کی قیادت میں کیا،دیگر میں احسن خان، محمد رمضان،سیف اللہ اور حسنین اکبر شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق سانحہ ساہیوال کے 2 مقدمات میں ایک سب انسپکٹر صفدر حسین کی مدعیت میں بھی درج کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سانحہ میں گولیاں چلانے والوں کو بچانے کےلئے تفتیش میں اہم کمزوریوں کا انکشاف سامنے آیا ہے،مرنے والوں کو کبھی بچے اغوا کرنے والے اور کبھی دہشت گرد کہنے والی سی ٹی ڈی نے فرانزک ماہرین کو جائے وقوع پر نہیں بلایا۔
ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی نے فرانزک ماہرین کو نہ ہی مرنے والوں کو لگنے والی گولیاں چیک کرنے دیں کیونکہ وہی بتاسکتے ہیں مرنے والے کس اسلحے کی گولی کا نشانہ بنے،گولی کس زاویے سے اور کس سمت سے چلائی گئی۔
ذرائع کے مطابق کرائم سین کو محفوظ نہ کر کے پولیس نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے،اس غفلت برتنے کے مرتکب سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کئے جانے کا امکان ہے۔
جے آئی ٹی کے ارکان نے بھی عینی شاہدین کو بیان دینے کیلئے پولیس لائن بلوالیا جبکہ گواہوں نے پولیس دفتر جانے سے انکار کردیا اور کہا کہ جس نے بیان لینا ہے وہیں لے جہاں واقعہ ہوا ہے۔
جے آئی ٹی ارکان عینی شاہدین کے جواب کے بعد ان کا بیان لئے بغیر چلے گئے، جے آئی ٹی مکمل حقائق پر مبنی رپورٹ کل شام تک تیار کرلے گی ۔