سانحہ ساہیوال کی تحقیقات میں انتہائی غیر سنجیدگی اور پیشہ ورانہ غفلت سامنے آئی ہے،شواہد جمع کرنے کےلئے اب تک فارنزک ایجنسی کے ماہرین کی خدمات حاصل نہیں کی گئی۔
لاہور میں قائم دنیا کی دوسری جدید ترین لیب،پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو اب تک سانحہ ساہیوال کی تحقیقات سے بالکل الگ تھلگ رکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پوسٹمارٹم کےدوران حاصل گولیوں کےسکے بھی فارنزک ایجنسی کو نہیں بھیجے گئے، اگر فارنزک ماہرین کی خدمات حاصل کی جاتیں تو سانحہ ساہیوال کی گتھی جلدی سلجھ سکتی تھی۔
ماہرین کے مطابق کرائم سین کو محفوظ کرنے کے لئے فارنزک ماہرین کی ٹیم کو بلایا جانا ضروری تھا، گولیوں کے سکے تاخیر سے ملنے سے صحیح نتائج حاصل کرنا مشکل ہوجائے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بھی آج فارنزک ماہرین کو نہیں بلایا گیا۔
اجلاس میں کمشنرز، آر پی اوز اور دیگر اعلیٰ افسران تو موجود تھے مگر اس میں فارنزک ایجنسی کے ماہرین کو نہیں بلایا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کئی اندھے قتل کے واقعات سمیت اہم مقدمات کا سراغ فارنزک ایجنسی لگا چکی ہے، امن و امان کے اجلاس میں فارنزک ایجنسی کے ماہرین کو بلایا جاناضروری تھا۔