اسلام آباد،لاہور ، ساہیوال، پشاور،فیصل آباد (نمائندہ جنگ، خبر ایجنسیاں) سانحہ ساہیوال پر عوام کے غم و غصے کو جائز قرار دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے یقین دلایا ہے کہ ذمہ داران کو مثالی سزا دی جائے گی، پنجاب پولیس میں اصلاحات لائیںگے، کسی ادارے کی لاقانونیت کا دفاع نہیں کرسکتے،دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہےکہ تحقیقات مکمل ہونے ،دوسرے کا موقف سننے تک کسی کو پھانسی نہیں لگاسکتے، انکوئری رپورٹ آنے دیں، جو ایکشن لوںگا سب دیکھیں گے،پولیس کا رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ،ادھر واقعے کیخلاف ملک بھر میں سوگ کی فضاء بر قرار رہی ، پنجاب اور پختونخوا کے مختلف شہروں میں تاجروں نے احتجاج کیا اور تجارتی مراکز بند رکھے،دوسری جانب شہریوں نے کہا ہےکہ واقعہ درندگی ہے، انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں،ادھر ساہیوال واقعے کی ابتدائی تفتیش میں قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی کے 5اہلکاروں کو قرار دے دیا گیا اور ان کے نام بھی سامنے آگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ʼسانحہ ساہیوال پر عوام کا غم و غصہ بالکل جائز ہے، ʼمیں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ میرے دورہ قطر سے واپسی پر نہ صرف واقعے کے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے گی بلکہ میں پنجاب پولیس کے پورے ڈھانچے کا جائزہ لینے کے بعد اس میں اصلاحات کا عمل بھی شروع کروں گا،کسی ادارے کی لاقانونیت کا دفاع نہیں کرسکتے۔دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے احاطے میں صوبائی وزیرقانون راجہ بشارت اور دیگر کے ہمراہ میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ سانحہ ساہیوال پر کسی کے کہنے پر کسی پولیس اہلکار کو اٹھا کر پھانسی نہیں لگا سکتا، قوم آج (منگل ) شام5بجے جے آئی ٹی رپورٹ کاا نتظار کرے، اس کے بعد قوم دیکھے گی کہ ذمہ داروں کے خلاف کےایکشن لیا جاتا ہے،سب کچھ آئین وقانون کے مطابق ہوگا،ماضی میں بھی حکومت جے آئی ٹی بناتی رہی ہے مگر اب نئے پاکستان میں کسی بھی واقعے میں ملوث کوئی شخص بچ نہیں سکے گا، پنجاب حکومت کی تمام تر ہمدردیاں جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ ہیں اور متاثرہ خاندان کی پوری دیکھ بھال کی جائے گی،وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پولیس کا رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، عثمان بزدار کی زیرصدارت سو ل سیکرٹریٹ میں ساڑھے 3گھنٹے طویل اجلاس منعقد ہواجس میں صوبے میں امن وامان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا،اجلاس میں صوبے کے عوام کوسہولتوں کی فراہمی اورانہیں ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے اقدامات کابھی جائزہ لیا گیا۔