پچھلے دنوں پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان عمرے کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب آئے تو پاکستانیوں کی جانب سے مختلف مقامات پر ان کی بھر پور پذیرائی کی گئی، سعودی حکومت بھی ملک میں باکسنگ کو ترقی دینے اور نئے باکسرز کی تلاش کے لئے کوشاں نظر آ رہی ہے،اسپورٹس پبلک اتھارٹی کی سیکریٹری شہزادی ریما بنت بندر آل سعود نے کہا ہے کہ پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔ عامرخان نئی نسل کو باکسنگ کی تعلیم و تربیت دینے کے خواہشمند ہیں۔ اس تجویز پر غور کیا جارہا ہے کہ عامر خان سے سعودی نوجوان باکسنگ کا ہنر کس طرح سے سیکھیں اور ان سے کس طرح تربیت حاصل کریں۔ عامر خان کی مدد سے بہترین ٹرینرز بھی تلاش کئے جارہے ہیں، انہوںنے کہا ہے کہ سعودی عرب میں زیر تکمیل زبردست منصوبوں سے کھیلوں کو فروغ حاصل ہوگا اور معاشرے کے مختلف طبقوں کی امنگیں پوری ہونگی۔ انہوں نے بتایا کہ 13فیصد سعودی کھیلوں میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ ہماری کوشش یہ ہے کہ40فیصد سعودی جسمانی ورزش کا اہتمام کرنے لگیں۔ اسکے لئے محلوں میں چہل قدمی کےلئے مناسب جگہیں مختص کی جارہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اتھارٹی کی بعض سرگرمیوں میں عوام کی شرکت توقعات سے کہیں زیادہ ہوچکی ہے جہاں ہم 3ہزار شائقین کی آمد کے متوقع تھے وہاں 3لاکھ سے زیادہ شائقین پہنچے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسپورٹس اتھارٹی اور مسک فاؤنڈیشن کے درمیان مملکت بھر میں کھیلوں کی سرگرمیوں کے فروغ کے معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسک فاؤنڈیشن دنیا بھر کی جامعات اور اداروںسے بہترین رابطے قائم کئے ہوئے ہے۔سعودی مہم جو ڈاکٹر بدر الشیبانی نے انٹارکٹیکا کی بلند ترین چوٹی سر کرنے کی مہم کا آغاز کردیا۔ یہ ”وینسن میسو“ چوٹی 4.892میٹر بلند ہے۔
جہاں منفی درجہ حرارت 40سینٹی گریڈ ہے۔ 1966ءمیں نکولس کلنچ نے پہلی بار یہ چوٹی سر کی تھی۔ الشیبانی کی مہم 7روزہ ہے۔سعودی اسپورٹس پبلک اتھارٹی سرپرستی کررہی ہے۔ ڈاکٹر الشیبانی چوٹی سر کرنے کیلئے مطلوب ورزشیں کرچکے ہیں ،انہوں نے بتایا کہ 2019ءکے دوران دنیا کی 7اہم چوٹیوں میں سے ایک سر کرنے کا چیلنج انہوں نے 100سعودی نوجوانوں کو دیا تھا۔ الشیبانی نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب میں صحت عامہ سے متعلق اہم تبدیلیاں ہونگی۔الشیبانی صحت ثقافت کے سفیر ہیں۔ وہ سمر اولمپکس گیمز کی مشعل 2012میں روشن کرچکے ہیں،سعودی فٹبال آرگنائزیشن نے غیر ملکی کھلاڑیوں کی تعداد کم کرنے کا عندیہ دیدیا، فٹبال آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ’’دوری ممتاز ٹورنامنٹ‘‘ میں آئندہ موسم کے دوران 8کے بجائے صرف5غیر ملکی کھلاڑیوں پر انحصار کیا جائیگا ۔یہ عندیہ ایسے ماحول میں دیا گیا ہے جبکہ بعض لوگ صرف4غیر ملکی کھلاڑیوں پر انحصار کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ بتایا جا رہا ہے کہ فٹبال ٹیموں کے بجٹ بہت زیادہ ہو گئے ہیں ۔ غیر ملکی کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرنے کیلئے انہیں بھاری رقمیں دینی پڑتی ہیں ۔ شروع میں ہر ٹیم میں 4غیر ملکی کھلاڑی ہوتے تھے ۔ موجودہ موسم کے آغاز پر ہر ٹیم کو 8غیر ملکی کھلاڑی تعینات کرنے کی اجازت دید ی گئی تھی