15اگست 1990ء کو سانٹا مونیکا، امریکا میں پیدا ہونے والی جینیفر لارنس کا پورا نام جینیفر شریڈر لارنس ہے۔ بین الاقوامی جریدے فوربز کی جانب سے وہ مسلسل دو برس تک سب سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے والی اداکارہ بھی قرار پاچکی ہیں اور صرف 28سال کی عمر میں ہالی ووڈ کا لگ بھگ ہر اعزاز اپنے نام کرچکی ہیں۔ تاہم آسکر ایوارڈ یافتہ اس اداکارہ کے لیے یہ سفر ہرگز آسان نہ تھا، یہاں پہنچنے کے لیے انھوں نے ایک طویل سفر طے کیا ہے، کیونکہ وہ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتی تھیں۔ جینیفر لارنس اپنے والدین کے ایک چھوٹے سے فارم ہائوس میں پلی بڑھیں اور دلچسپ بات یہ کہ ان کی صورت میں ان کے والد کے خاندان میں پچاس سال بعد کوئی لڑکی پیدا ہوئی تھی۔
’ہنگر گیمز ‘ کی اسٹار نے اپنے اداکاری کے کیریئر کو آگے بڑھانے کے لیے نیویارک منتقل ہونے کا احوال بتایا۔ ان کے بقول، ’نیویارک آکر میں اور میرا بھائی ایسے خوفناک اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہوئے جو چوہوں سے بھرا ہوا تھا، جبکہ والدین ہم دونوں کو چھوڑ کر چلے گئے تھے اور ہمیں لگتا تھا کہ جیسے ہم مرنے والے ہیں‘۔
جینیفر لارنس نے اس اپارٹمنٹ کو ایک جہنم قرار دیا، جہاں گرم پانی یا کچن کی سہولت تک موجود نہیں تھی۔جینیفر لارنس کے مطابق، ’میرے پاس پیسے نہیں تھے۔ ایسے میں اگر کوئی چوہا میرے اپارٹمنٹ واپس پہنچنے سے پہلے بریڈ کا کوئی ٹکڑا کھا لیتا تو پوری بریڈ پھینکنا پڑتی تھی، جوکہ میرے لیے بہت تکلیف دہ بات تھی۔ مگر بتدریج میرا حال یہ ہوگیا کہ وہی بریڈ یہ سوچ کر کھانے لگی کہ میں مزید بریڈ کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتی‘۔
جینیفر لارنس آہستہ آہستہ چوہوں کے ساتھ رہنے کی عادی ہوگئیں۔ ان کے بقول، ’میں اس مرحلے تک پہنچ گئی تھی کہ اپنا کھانا ایک چوہے کے ساتھ شیئر کرنے لگی تھی، مگر آج سب کچھ بدل چکا ہے اور زندگی اسی طرح بدلتی ہے‘۔
جینیفر کو بتدریج انہیں اشتہارات ملنا شروع ہوگئے اور پھر2006ء سے2008ء تک ٹی وی ڈراموں سے انہیں شہرت ملی۔ اس کے بعد 2008ء میںان کی پہلی فلم ’گارڈن پارٹی‘ ریلیز ہوئی۔ تاہم انہیں اصل شہرت2010ء کی فلم ’ونٹر بون‘ سے ملی، جو آسکر کے لیے بھی نامزد ہوئی۔ اس فلم کے بعد ہی انہیں ایکس مین سیریز اور ہنگر گیمز سیریز کی فلموں میں اہم کرداروں میں کاسٹ کیا گیا۔
اس طرح ان کا عروج شروع ہوا ور 2012ء کی فلم ’سلور لائننگ پلے بک‘ پر انہوں نے آسکر ایوارڈ بھی اپنے نام کرلیا۔ اب تک وہ متعدد کامیاب فلموں میں کام کرچکی ہیں۔ جینیفر لارنس نے پہلی بار2015ء میں سب سے زیادہ کمائی حاصل کرنے والی اداکارہ ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ 2016ء میں بھی46ملین ڈالرز کما کر، جینیفر لارنس نے سب سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے والی اداکارہ ہونے کا اعزاز برقرار رکھا۔
مستقبل کے ارادے
جینیفر لارنس نے فلمی کیریئر سے چھٹی لینے کا اعلان کردیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنا وقت، طاقت اور صلاحیتیں، سیاسی اور سماجی تبدیلی لانے کے لیے نوجوانوں کو سیاست میں لانے پر خرچ کرنا چاہتی ہیں۔ اس سلسلے میں جینیفر کا کہنا ہے، ’میں اگلے سال سے چھٹی لینے جا رہی ہوں۔ میں Represent.Us تنظیم کا حصہ بن کر کام کرنے جا رہی ہوں۔ میں کوشش کر رہی ہوں کہ نوجوانوں کو سیاست میں شامل کروں‘۔
Represent.Us ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔ اس کا مقصد ہر خاص و عام، خواہ وہ ترقی پسند ہو یا قدامت پرست، کو ایک ساتھ لانا اور اس کے ذریعہ سیاسی رشوت خوری اور کرپشن کو ختم کرنا ہے۔ یہ تنظیم نومبر 2012ء میں قائم کی گئی تھی۔
اس تنظیم میں شمولیت سے پہلے بھی جینیفر لارنس کا شمار ان اداکاراؤں میں کیا جاتا رہا ہے، جو اکثر سیاسی اور سماجی مسئلوں پر آواز اٹھاتی رہتی ہیں۔ انھیں سیاست میں قدم رکھنے کا حوصلہ MeToo# تحریک سے ملا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ’جینیفر لارنس فاؤنڈیشن‘ نامی ادارہ بھی قائم کیا ہے۔ اس ادارے کے پلیٹ فارم سے نوجوانوں میں شعور اور فن کا رجحان پیدا کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
جینیفر لارنس کا ماننا ہے کہ عالمی سطح پر آواز اُٹھانے کے لیے ایک خاص مقام کا ہونا ضروری ہے۔ وہ اداکاری میں ایک مقام بنا چکی ہیں، اب اس مقام کو وہ سماجی اور معاشرتی بہتری کیلئے استعمال کرنا چاہتی ہیں۔