• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زرداری نااہلی کیس، ’’سیاسی مقدمات کیوں لے آتے ہیں؟‘‘

آصف علی زرداری کی بطور رکن قومی اسمبلی اور پارٹی سربراہ نااہلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا ہے کہ سیاسی مقدمات عدالت میں کیوں لے آتے ہیں؟

تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار اور خرم شیر زمان کی جانب سےاسلام آباد ہائی کورٹ میں آصف زرداری کی بطور رکن قومی اسمبلی اور پارٹی سربراہ نااہلی کی درخواست دائر کی گئی ہے۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دیے اور کہا کہ عدالت کو مطمئن کرنا ہو گا کہ یہ کیس عوامی نوعیت کا ہے اور اسے ترجیحی بنیادوں پر کیوں سننا چاہئے؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ آپ سیاسی مقدمات عدالت میں کیوں لے آتے ہیں؟ آپ کا متعلقہ فورم الیکشن کمیشن بنتا ہے۔

درخواست گزار عثمان ڈار کے وکیل نے جواب دیا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ڈس کوالیفیکیشن کا کیس ہے، یہ کیس تصدیق شدہ دستاویزات کی بنیاد پر دائر کیا گیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ تفتیشی اداروں سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں، آپ جانتے ہیں کہ اس عدالت کے سامنے کتنے مقدمات زیر التوا ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم بے شمار زیر التوا کیسز چھوڑ کر یہ سیاسی کیس کیوں سنیں؟ یہ وقت ہے کہ پارلیمنٹ کو مضبوط کیا جائے ،پارلیمنٹ کو چاہیئے کہ اس معاملے کو دیکھنے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بے شمار لوگ جیلوں میں ہیں ہم نے ان کیسز کو پہلے دیکھنا ہے، سیاسی لڑائی سیاسی فورم اور پارلیمنٹ میں لڑنی چاہیئے۔

عثمان ڈار کے وکیل نے جواب دیا کہ آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت نا اہلی کیلئے الیکشن کمیشن متعلقہ فورم نہیں ہے،سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ اس معاملے میں الیکشن کمیشن مجاز نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں عثمان ڈار اور خرم شیر زمان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے اپنے اثاثے چھپائے ہیں اس لیے وہ صادق اور امین نہیں رہے، وہ رکن اسمبلی بننے کے اہل نہیں اس لیے انہیں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

تازہ ترین