کہتے ہیں’’ایک عورت ہی عورت کا دکھ سمجھ سکتی ہے‘‘ لیکن یہ تو وہ ہستی ہے جو صرف عورت ہی نہیں بلکہ ہر ذی روح کا درد آسانی سے سمجھ لیتی ہے۔ پھر چاہے وہ بندوق رکھنے کے خلاف جنگ کا آغاز ہو ،لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز اٹھانے کا معاملہ ہو یا پھر صنفی مساوات کی جنگ، صنف نازک کسی طور پیچھے بھی نہیں۔ انسانیت کی خدمت کا جذبہ لیے دوسروں سے محبت اور فلاح وبہبود کی خاطر اپنی توانائیاںصرف کرنااسے دوسروں سے ممتاز بناتا ہے، جس کے لیےعمر کی کوئی قید نہیں ہے۔ دنیا بھر میں کم عمر لڑکیاں بھی انسانیت کے جذبے سے سرشار ہیں اور دن بدن ان کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہاہے۔ آج ہم کچھ ایسی ہی لڑکیوں کی معلومات اپنے قارئین سے شیئر کرنے جارہے ہیں جو25سال کی عمر سے بھی کم ہونے کے باوجود بطور سماجی کارکن دنیا بھر میں مقبول ہیں۔
ملالہ یوسف زئی
پاکستان کی ملالہ یوسف زئی25سال سے کم عمر والی سماجی کارکنان میں شامل ہیں۔ جنہون نے لڑکیوں کی تعلیم پر لگی پابندیوں کی مخالفت کی۔ کم عمری میں بچیوں کی تعلیم کے حق میںآواز اٹھانے کے باعث ملالہ کو جلد ہی ہالینڈ کی بین الاقوامی تنظیم کڈز رائٹس کی طرف سے ’انٹرنیشنل چلڈرن پِیس پرائز‘ کے لیے نامزد کیا گیا۔ وہ پہلی پاکستانی کم سن لڑکی ہیں جنھیں اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیاتھا۔ اس کے بعد وزیراعظم سیکریٹریٹ کی جانب سے بھی ملالہ یوسف زئی کو سوات میں طالبان کے عروج کے دور میں بچوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر پانچ لاکھ روپے اور امن یوارڈ دینے کا کہا گیا۔ ملالہ نے اپنے اور سوات کی دوسری بچیوں کے لئے جس ہمت سے آواز اٹھائی اور ہر مشکل کا جس طرح مقابلہ کیا، یہ ثابت کرتا ہے کہ اچھے کام عمر کا انتظار نہیں کرتے۔
ایما گونز لیز
امریکی ریاست فلوریڈا کے اسکول میں فائرنگ کے سبب 17افراد کی ہلاکت کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعدکم عمرایما گونز لیزنے دنیا بھر کی توجہ بندوق کے خلاف آواز اٹھاکر حاصل کی۔ فلوریڈا اسکول کی سینئر طالب علم18سالہ ایماگونز لیز نے اپنے کئی ساتھیوں کے ساتھ بندوق کے خلاف ریلیاں نکالیں اور ان ریلیوں میں امریکی سرکاری عہدیداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے محفوظ رہنے کی خاطر حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ اسکولوں کو دہشت گردی کے واقعات سےمحفوظ رکھا جاسکے۔ امریکی وویمن میگزین میں ایما گونز لیز نے ایک آرٹیکل لکھا، جس میں اس نے اپنے عزم سے متعلق خیالات کا اظہار کیا کہ ’’ اگر میں طلبہ کے لیے کچھ کرنے میں کامیاب ہوئی تو وہ یہ ہوگا کہ کسی بھی شخص کے لیے بندوق خریدنا آسان نہ ہو، حتیٰ کہ اسے خریدنے والے کا ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیا جائے اور فوجی ہتھیار کی عوام تک رسائی اور استعمال آسان نہ ہو‘‘۔ ایما نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ جس طرح ایک NASCAR (اسپورٹس کار)کو گلی کوچوں میں نہیں چلایا جاسکتا اسی طرح کسی بھی امریکی کو اپنی حفاظت کے لیےاے آر15گن رکھنے کی ضرورت نہیں (ایک اندازے کے مطابق یہ رائفل خود کار طریقے سے ایک منٹ میں پینتالیس راؤنڈ چلا سکتی ہے اور اس خونی ہتھیار سے اس سے قبل بھی امریکا میں فائرنگ کے واقعات ہوتے رہے ہیں)۔
یارا شاہدی
یارا شاہدی18سالہ سماجی کارکن ہونے کے علاوہ ہالی ووڈ اداکارہ بھی ہیں۔ وہ عام بچوں سے قدرے مختلف ایک منفرد مزاج رکھنے والی اداکارہ ہے، جس نے ہالی ووڈ کےپلیٹ فارم کو اہم مسائل مثلاً ہالی ووڈ میں گوناگوں کی کیفیت ،لڑکیوں کی تعلیم اورووٹر ٹرن آؤٹ جیسےمسائل کے حل کے لیے استعمال کیا ۔یارا شاہدی کم عمر ہونے کے ساتھ انسانیت سے محبت کا جذبہ اور درد رکھتی ہیں، یہی وہ انفرادیت تھی جس کے سبب اتنی کم عمر میں انہیں ہالی ووڈ اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی کارکن ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ان دنوں یاراشاہدی نوجوانوں کو ووٹ کی اہمیت اور قدرومنزلت سے آگاہی دینے پر کام کررہی ہیں جس کا ذکر یارا نے اوپرا ونفری کے پروگرام میں بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی یہ تحریک آئندہ انتخابات میںووٹ دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ نوجوانوںکی حوصلہ افزائی کرے گی۔ ماضی میں مشل اوباماکےساتھ "Let Girls Learn Initiative" اور اقوام متحدہ کے پروگرام کی معاونت سے شروع کیا گیا "Yara Club" بھی یارا شاہدی کی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ یارا خواتین کو بااختیار بنانے کی خاظر انھیں زیادہ سے زیادہ تعلیم دلانے پر یقین رکھتی ہیں۔
شمع بنت سہیل فارس المزروئی
2016ءمیں شمع بنت سہیل کو وزیر برائے نوجوانان معاملات متحدہ عرب امارات مقرر کیا گیا۔لاس اینجلس کی ایک رپورٹ کے مطابق شمع کو گنیز ورلڈ ریکارڈ میں دنیا کی سب سے کم عمر وزیر کے طور پردیکھا جاتا ہے۔ شمع کا سیاسی کردار نوجوانوں کو کم عمری میں حکومت اور سماج کی خدمت کرنے کا راستہ فراہم کرتا ہے۔ شمع بنت سہیل نے22سال کی عمر میں نیویارک یونیورسٹی سے بی ایس سی اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی اور دنیا کی سب سے کم عمر کابینہ کی وزیر ہونے کا گنیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کیا۔
یہی نہیں اس کے علاوہ بھی دیگر کم عمر طالبات ایسی ہیں جو اپنے اندر انسانیت کا در د اور محبت کا جذبہ رکھتی ہیں۔ انسانیت کی خدمت وہ باغ ہےجس میں لگے پھولوں میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوجاتا ہے اور یہ کائنات کے حسن کو بھی بڑھا دیتا ہے ۔