• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر سال دنیا بھر میں 4 فروری کو منایا جانے والا ’ورلڈ کینسر ڈے‘ ہمیں تقویت دیتا ہے کہ انفرادی اور مجموعی طورپراس کے سدباب کیلئے آواز بلند کریں اور اپنی کاوشوں سے میڈیا اور حکومتوں کو باور کروائیں کہ وہ بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔

دنیا میں ہر سال ایک کروڑ سے زائد لوگ اس موذی مرض کے ہاتھوں لقمہ اجل بن جاتے ہیں اور 2030ء تک یہ تعداد دگنی ہو سکتی ہے۔ ان میں سے بھی 70فیصد اموات نچلے سے درمیانےطبقے کے لوگوں میں ہوتی ہیں۔ کینسر سے بچائوکیلئے دنیا میں کم آمدنی والے ممالک کے پاس30فیصدسے بھی کم وسائل ہیں۔ کینسر پر تحقیق، علاج و معالجہ اور سہولتوں کی فراہمی کے سلسلے میں دنیا بھر میں سالانہ کروڑوں ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں۔ دنیا میں موجود ان مریضوں میں سے ایک تہائی لوگوں کو بچایا جاسکتا ہے۔ کینسر سے آگاہی کے سلسلے میں یونین فار انٹرنیشنل کینسر کنٹرول نامی ادارے نے1933ء میں جینوا سے ابتدا کی، جو سب سے پرانی اور بڑی انٹرنیشنل آرگنائزیشن ہے۔ یہ دنیا بھر میں کینسر میں مبتلا لوگوں کی فلاح کیلئے کینسرکمیونٹیزکی مدد کیلئے سرفہرست ہے۔ اس یونین میں170سے زائد ملکوں کی دو ہزار سے قریب تنظیمیں ہیں، جو کینسر کے عالمی دن کے موقع پر کینسر کے پھیلائو کے حوالے سے لوگوں کو معلومات اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر آگاہی فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔

گزشہ برس کی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ایک دن میں تقریباً 300 لوگ کینسر میں مبتلا ہو رہے ہیں اور ان کی تعداد سالانہ ڈیڑھ لاکھ تک جاپہنچتی ہے۔ ان میں سے تقریباً85ہزار مریض اس دنیا سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ ان بد نصیبوں میں40ہزار خواتین چھاتی کے کینسر سے اور 8ہزار بچے کینسر کے مختلف امراض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

اس ضمن میں کینسر سے آگاہی اور اس کے سدباب کے لئے 2019ء-2021ء کی تھیم #IAmAndIWillکے نام سے پیش کی گئی ہے۔ اس کے مطابق آپ جو کوئی بھی ہوں، آپ کے پاس اپنے لیے، اپنے پیاروں کیلئے اور دنیا کیلئے طاقت ہے کہ اس مہلک اور جان لیوا مرض کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرسکیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب آپ پرعزم ہوں۔ کینسر کے سدباب کیلئے کی جانے والی سرگرمیوں کو تیز کریں اور اس مرض کے خلاف ایکشن لیں۔ ذاتی سطح پر ایفائے عہد کرنے کایہی وقت ہے کہ اس حوالے سے آپ کیا کرسکتے ہیں۔

آگاہی و سمجھ بوجھ

بڑھتی ہوئی آگاہی ،درست معلومات اور علم سے ہم سب کو کینسر کی ابتدائی علامات پہچاننے میں مدد مل سکتی ہے۔ صحت کے حوالے سے خوف اور غلط فہمیوں کو ہم صحیح معلومات کے ذریعے دور کرسکتےہیں۔

سرکاری سطح پر اقدامات

ہر ملک میں قومی سطح پر رائج کیے جانے والے صحت کے پروگراموں کو مؤثر اور لوگوں کی دسترس کے قابل بنانا ضروری ہے۔ جب حکومتیں کینسر میں کمی لانے کی کوششیں کرتی ہیں تو وہ اپنی قوم کو ایک مضبوط مقام پر لاتی ہیں، جہاں وہ سماجی اور معاشی ترقی کی طرف قدم بڑھاتی ہیں۔

انسداد اور خدشات

یہ بات خوش آئند ہے کہ دنیا بھر کے کینسر مریضوں میں سے ایک تہائی کو بچایا جاسکتاہے، جس سے ہمیں تقویت ملتی ہے کہ ہم کینسر کے انسداد اور اس کےخطرے کو کم کرنے کیلئے اپنی سی سعی کرسکتے ہیں۔

کینسر سروس تک رسائی

کینسر کی بروقت تشخیص اور علاج ہر ایک کیلئے دستیاب ہونا چاہئے، چاہے وہ امیر ہو یا غریب، پڑھا لکھا ہو یاان پڑھ۔ اس سوچ پر عمل کرکے ہم لاکھوں لوگوں کی زندگی بچانے میں مدد کرسکتے ہیں۔

علاج کے اخراجات

کینسر کے علاج پر اُٹھنے والے اخراجات عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتے ہیں، لہٰذا حکومت اور رفاحی ادارے لوگوں کی مالی معاونت کریں تاکہ وہ اپنے پیاروں کا بہتر طریقے سے علاج کرواسکیں اور کئی زندگیاں بچ سکیں ۔

معالجین میں اضافہ

ماہر اور باعلم ڈاکٹرز کینسر کے مریضوں کی معیار ی دیکھ بھال اور علاج کا سب سے پاور فل طریقہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس ضمن میں معالجین کی کمی دور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ماہر معالجین خصوصاً کینسر کےان مریضوں کو بچا سکتے ہیں، جو ابتدائی اسٹیج پر ہی ڈاکٹر کی عدم دستیابی کی وجہ سے اس مہلک مرض میں مبتلاہوتے چلے جاتے ہیں۔

معیاری دیکھ بھال کی ضرورت

کینسر کے مریض کی معیاری دیکھ بھال میں اس کی عزتِ نفس، سپورٹ، شفقت اور انسیت بھی شامل ہے کیونکہ دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ جذباتی نقطہ نگاہ سے اس کے ساتھ عمدہ سلوک کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔

مشترکہ کوششیں

سول سوسائٹی، کمپنیاں، عالمی ادارے، صحت عامہ کی ایجنسیاں، محققین اور تعلیمی ادارے سب مشترکہ طور پر بہتر طریقے سے کینسر کے حوالے سے آگاہی دینے اور اس کے مریضوں کو سپورٹ کرنے کا شعور اُجاگر کرنے میں صحیح معنوں  میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ ہر سطح پر مشترکہ کوششوں سے خواہ وہ سیاسی ہو یا سماجی، ہم کینسر جیسے موذی مرض کو شکست دینے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ 

تازہ ترین