• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت فنڈ نہیں دے سکتی تو ہاکی کو بند کردے، ناصر علی

کراچی(اسٹاف رپورٹر) تنقید ، الزامات، مشکلا ت اور بوکھلاہٹ کی شکار پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حکام نے خود کو بچانے کے لئے اپنے حامی سابق ہاکی اولمپئینز اور انٹر نیشنل کھلاڑیوں کو متحرک کرتے ہوئے مخالفین کو جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے،پہلے مرحلے میں ہفتے کو سابق کپتان ناصر علی نے سابق اولمپیئنز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے قومی کھیل کی بہتری کیلئے حکومت اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا ہے، حکومت اگر قومی کھیل کیلئے فنڈز نہیں دے سکتی تو پھر اس کھیل کو بند کردے، عالمی مقابلوں میں صرف اس وجہ سے شرکت نہیں کرسکے کہ ہمارے پاس فنڈز نہیں، پرو ہاکی لیگ میں نہ جانے سے پاکستان عالمی درجہ بندی میں 12 سے 18 نمبر پر چلا جائیگا، فیڈریشن پر ایڈ ہاک لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ناصر علی نے کہا کہ فرانزک آڈٹ کرانا حکومت کا حق ہے، سلیم شیروانی نے کہا کہ ہمارے دور میں بھی ہاکی ٹیم کو شکست ہوتی تھی لیکن ٹیم پر تنقید برائے تنقید کے بجائے تعمیری تنقید ہوا کرتی تھی ، انٹر نیشنل ہاکی کھلاڑی صفدر عباس نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن پر ایڈ ہاک لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔ ممتاز حیدر نے کہا کہ ہاکی ہماری پہچان اور شناخت ہے جس کی بناء پر اسے قومی کھیل کا درجہ دیا گیا تھا لیکن موجودہ دور میں قومی کھیل کی رسوائی پر بہت افسوس ہوتا ہے ، محمد علی نے کہا کہ سب کو فیڈریشن میں کرسی لینے کی پڑی ہے کسی کو ہاکی کی فکر نہیں، کاشف جواد نے کہا کہ جو لوگ ہاکی فیڈریشن پر تنقید کررہے ہیں وہ چور راستے سے فیڈریشن میں داخل ہونا چاہتے ہیں ۔
تازہ ترین