اسلام آباد ( خالد مصطفیٰ) گزشتہ چند سالوں میں پاکستان کو افغان ایکسپور ٹ میں بہت بڑ ا دھچکا لگا ہے جس کا اندازہ محض اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2010-2011میں پاکستان کی افغانستان میں ایکسپورٹ کا حجم 2.6 ارب ڈالر سے کم ہوکر رواں مالی سال میں 1.4رب ڈالر رہ گیا جو تقریباً نصف کے برابر ہے۔ افغانستان میں مجموعی طور پر برآمدات کاسالانہ مجموعی حجم 11.50 ارب ڈالر ہے، افغانستان میں برآمدات پاکستان سے کم ہوکر ایران اور بھارت کی طرف چلی گئی ہے ، ایرانی کسٹمز کے اعداد وشمار کے مطابق ایران سے افغانستان کی برآمدات میں رواں مالی سال کے پہلے 10ماہ میں تقریباً 3ارب ڈالر تک جاپہنچی ہے، تاہم عالمی تجارت پر اقوام متحدہ کے عالمی شماریاتی معلومات کے مطابق 2011 میں افغانستان کیلئے ایرانی برآمدات 1.88 ارب ڈالرز تھیں جو اب ایک ارب ڈالرز کے اضافے کے ساتھ بڑھ کر 2.88 ارب ڈالرز ہوگئی ہے ، ایران افغانستان میں ٹریڈ کے لئے چاہ بہار بندر گا ہ اور دو فضائی اڈے ممبئی اور نیو دہلی استعمال کر رہا ہے ، ایران جنوبی ایشیاء میں برآمدات کی شرح 22فیصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے، افغانستان میں بھارتی برآمدات کا حجم ایک ارب ڈالر ہے، بھارت افغانستان میں ٹریڈ کا حجم مزید بڑھانے کے لئے پر عزم ہے،اگر ہم بھارت افغانستان تجارت پر نظر ڈالیں تو عہدیدار کے مطابق 2010 میں بھارت سے افغانستان کیلئے برآمدات صرف 115.6 ملین ڈالرز تھی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھتی جارہی ہے جو اس وقت ایک ارب ڈالرز پر کھڑی ہے جس میں سے افغانستان کیلئے بھارتی برآمدات 873ملین ڈالرز ہیں جو ظاہر کرتی ہیں کہ بھارت سے برآمدات میں 655 فیصد تک کا اضافہ ہوا۔ دوسری طرف کامرس انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق افغانستان میں پاکستانی اشیاء کی ایکسپورٹ میں پریشان کن کمی کی وجہ تیزی سے بڑھتی ہوئی بد اعتمادی، نیٹو فورس کے انخلا کا مطالبہ ، بڑھتی ہوئی امن و امان کی صورتحال، آئے روز پاک افغان سرحد کی بندش جس کے نتیجے میں افغانستان کے امپورٹر کا ایران سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کی طرف بڑھنا ہے۔دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان نے حال ہی میں پاک ۔افغان طورخم سرحد کو دن رات چھ ماہ تک کھلے رکھنے کی ہدایت جاری کی ہیں تاکہ دونوں ممالک میں ٹریڈباہمی طور پر بڑھ سکے۔پاکستان سے افغانستان برآمدات میں گندم، آٹا، چینی اور کھانے پینےکی دیگر اشیاء کے علاوہ ، سیمنٹ ، پیٹرول، مٹی کا تیل ، جیٹ پیٹرول، ادویات، طبی سے متعلقہ دیگر کئی اشیاء شامل ہیں ، باوجود اس بات کے کہ افغانستان کو پاکستان برآمدات کئی گنا سستی مل سکتی ہیں مگر بھارت نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے پاکستان پر افغانستان کا انحصار بتدریج کم کردیا ، نہ صرف یہ بلکہ اب کابل انتظامیہ بھارت سے درآمدات و برآمدات واہ گا بارڈر کے ذریعے کرنا چاہتا ہے جس کے لئے وہ ایک معاہدہ کرنے کے درپے ہے مگر یقینی طور پر یہ پاکستان کو کسی طرح بھی قبول نہیں۔