پاکستانی کک باکسرز نے آذر بائی جان کے شہر باکو میں کھیلی جانے والی انٹرنیشنل شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انٹرنیشنل کک باکسنگ اینڈ مکسڈ مارشل آرٹس چیمپئن شپ میں پانچ گولڈ اور تین سلور میڈل حاصل کرکے پاکستان کو دوسری پوزیشن دلوائی۔ نامساعد حالات کے باوجود میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی اور متعدد میڈلز حاصل کرنا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ پہلی بار کسی بیرون ملک ایونٹ میں شرکت کرنے والی پاکستان خواتین ٹیم کی تینوں کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گولڈ میڈلز پر ہاتھ صاف کیا جبکہ مینز ٹیم کے پانچ میں سے دو کھلاڑیوں نے گولڈ جبکہ تین نے سلور میڈلز اپنے نام کئے۔ چیمپئن شپ جیتنے کا اعزاز ایران نے حاصل کیا۔ چیمپئن شپ میں اس کا 45رکنی بڑا دستہ شریک تھا جبکہ دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے ملک پاکستان کا صرف آٹھ رکنی دستہ اس ایونٹ میں شرکت کیلئے گیا تھا۔ جارجیا کے کھلاڑیوں نے تیسرے پوزیشن حاصل کی۔ ایونٹ میں میزبان آزر بائی جان، جارجیا، روس، ایران، کروشیا اور پاکستان کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ پاکستانی خواتین ٹیم کی سعیدہ نے میزبان آذربائیجان کی کھلاڑی کو مات دے کر گولڈ میڈل جبکہ رابیعہ بتول نے روسی کھلاڑی کو ہراکر گولڈ میڈل جیتا۔ ایک اور کیٹگری میں فاطمہ نے ایرانی کھلاڑی کو شکست دے کر گولڈ میڈل حاصل کیا۔ مینز ایونٹ میں محمد سہیل نے حریف جارجیا کے کھلاڑی کو ہرا کر طلائی تمغہ حاصل کیا جبکہ عطااللہ نے جارجیئن حریف کو ہراکر خود کو گولڈمیڈل کا حقدار ثابت کیا۔ پاکستان کے نجیب اللہ نے جارجیا، احسان اللہ نے ایران اور گل محمد نے کروشین کھلاڑی کو ہراکر سلور میڈلز جیتے۔ انٹرنیشنل کھلاڑی سمیع اللہ کاکڑ ٹیم کے منیجر اور منصورکوچ تھے۔ انہوں نے ٹیم کی انٹرنیشنل ایونٹ میں شرکت سے قبل کھلاڑیوں کی مکمل تیاری کرائی۔دوسری پوزیشن یقینی طور پر ان کیلئے اعزاز تھا۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں نے اپنی ان کامیابیوں اور میڈلز کو پاکستان کے لیجنڈ کھلاڑی اور وزیراعظم عمران خان کے نام کرنے کا اعلان کیا ہے-پاکستان کک باکسنگ فیڈریشن کے سرپرست اعلی ڈاکٹر صدیق پٹنی بھی ٹیم کی کامیابی پر خوش تھے۔ انہوں نے ٹیم کی واپسی پر ان کا والہانہ استقبال کیا اور کھلاڑیوں کو گلدستے پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ فیڈریشن کو ٹیم سے دو گولڈمیڈلز جیتنے کی توقعات تھیں مگر ٹیم نے ایران، روس، کروشیا، جارجیا اور میزبان آذربائیجان جیسی سخت ٹیموں سے مقابلہ کرتے ہوئے پانچ گولڈ اور تین سلور میڈلز جیت کر تاریخ رقم کردی ہے۔ اس سے قبل پاکستانی کھیلوں کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی ٹیم نے سو فیصد نتائج دیئے ہوں، کھلاڑیوں کی تیاری اور ان کے اخراجات کا بندوبست کرنا آسان مرحلہ نہیں تھا، آئندہ بھی کھلاڑیوں کو غیر ملکی دورے کرائے جائیں گے تاکہ پاکستان کا بیرون ملک پرچم بلند ہوتا رہے۔
Shakil.kanga@janggrouop.com.pk