• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نہ وہ بےبی ڈول ہے نہ ہی خوبصورتی کی عمدہ مثال، لیکن اس کی اداکارانہ صلاحیتوں سے انکار کسی طور ممکن نہیں۔ ودیا بالن کی چمکتی آنکھیں اور گالوں پر پڑنے والے ڈمپلز اس کی گہری شخصیت کا راز کھول دیتے ہیں۔ پری نیتا، ڈرٹی پکچرز اور تمہاری سولو جیسی انتہائی مختلف موضوعات پر بنی فلموں کے مشکل کرداروںمیں بآسانی حقیقت کا رنگ بھرنے والی ودیا بالن اب بننے جارہی ہیں اندرا گاندھی!

جی ہاں! ودیا اب ہندوستان کی پہلی خاتون وزیراعظم ا ندرا گاندھی کی زندگی پر بننے والی فلم میں مرکزی کردار ادا کریں گی۔ یہ فلم معروف مصنفہ ساگاریکا کی تحریر کردہ کتاب سے ماخوذ ہوگی، جس کیلئے ودیا بالن کو منتخب کیاگیاہے۔

ودیا بالن کی فلمو گرافی

ودیا بالن کی پہلی فلم 2003ء میں ’بھلو ٹھیکو ‘بنگالی زبان میں تھی ۔ اس کےبعد پرینیتا ، لگے رہو منا بھائی، گرو، سلام عشق، ایکلاویا، دا رائل گارڈ ، ہے بے بی، بھول بھلیاں، ہلّہ بول ، قسمت کنکشن ، پا، عشقیہ ، نو ون کِلڈ جیسیکا، اورومی، تھینک یو، دم مارو دم، ڈرٹی پکچر، کہانی، فراری کی سواری،بمبئی ٹاکیز، گھن چکر، ونس اپون اے ٹائم ان ممبئی اَگین، مہابھارت، شادی کے سائڈ ایفیکٹس، بوبی جاسوس، ہماری ادھوری کہانی، تین، کہانی ٹو، بیگم جان اور تمہاری سولو، میں اس نے زبردست اداکاری کا مظاہر ہ کیا۔ ودیا کی آنے والی فلموںمیں مشن منگل اور بینڈان دا ریور شامل ہیں ۔

پاکستان کی دلدادہ

ایوارڈ شو ز اور عام زندگی میں ساڑھیوں میں نظر آنے والی ودیا بالن پاکستانی ثقافت کی بڑی مداح ہیں۔ چند سال قبل پاکستان آمد کے موقع پر ودیا نے ایک انٹرویو میں پاکستانی میوزک، فن و ثقافت اور پاکستانی خواتین کی خوبصورتی کی دل کھول کر تعریف کی۔ پاکستانی خواتین کی خوبصورتی کو سراہتے ہوئے ودیا بالن کا کہنا تھاکہ وہ پاکستانی خواتین کی فین ہیں کیونکہ وہ کچھ بھی پہن لیں، خوبصورت ہی لگتی ہیں چاہے وہ ساڑھی ہو یا کوئی سا بھی پہناوا۔ اس کے علاوہ ودیا کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھیںپاکستان میں بہت پیارملا۔ انھوں نے صابری برادران کی قوالیوں سے بھی خوب لطف اٹھایا۔ عابدہ پروین سے کچھ سال پہلے ہونے والی ملاقات بھی وہ نہیں بھولیں، عابدہ کی آواز انہیں بہت پُراثر لگتی ہے۔ پاکستانی میوزک اور گلوکاروں کو بھارت میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔ سریلی آوازیں اور خوبصورت میوزک دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان ہیں۔ بھارت کی کئی فلموں کو کامیاب کروانے میں پاکستانی گلوکاروں کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ انھیں راحت فتح علی خان پسند ہیں۔ گلوکار عاریب اظہر کا گانا ’نہ ریندی اے‘ ان کا پسندیدہ گانوںمیں سے ایک ہے۔

ودیا بالن بتاتی ہیں،’ ’ہمارے گھر میں نہ ہندی بولی جاتی ہے اور نہ ہی اردو۔لیکن میں عمر شریف کا اسٹیج ڈرامہ ’بکرا قسطوں پر‘ اپنے بچپن سے دیکھتی دیکھتی بڑی ہوئی ہوں۔ ہمارا پورا گھراس ڈرامے کو بھرپورانجوائے کرتا تھا‘‘۔ ودیا کا کہناہے کہ وہ پاکستانی فلموں میں بخوشی کام کریں گی بشرطیکہ اسکرپٹ جاندار ہو۔ بقول ودیا کے، ’’پاکستانی آرٹسٹوں کی اداکاری شاندار ہوتی ہے اور پاکستانی فلم ’بول‘ بہت زبردست تھی‘‘۔

فلم انڈسٹری چھوڑنے کا ارادہ

دنیا بھر میں اپنے لاکھوں مداح کھنے والی ودیا بالن پر ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب وہ فلم انڈسٹری کو چھوڑنے کے بارے میں سوچنے لگی تھیں۔ فلم '’ہے بے بی‘اور’قسمت کنکشن‘ کے وقت ودیا کے وزن اور لباس کے حوالے سےان پر نکتہ چینی ہونے لگی تھی، جس سے وہ شش و پنج پڑ گئیں کہ کچھ وقت پہلے تک ان کی جو تعریفیں ہوا کرتی تھیں کہیں وہ صرف ایک اتفاق تو نہیں تھا۔ اس دوران ساؤتھ انڈین فلم انڈسٹری کی جانب سے بھی ان پر تنقید کی گولہ باری جاری تھی۔

ودیا کو محسوس ہونے لگا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ اس انڈسٹری کے قابل نہیں رہیں لیکن پھر جلد ہی ودیا نے محسوس کیا کہ انہیں مضبوط ہونا ہوگا اور باہر نکلنا ہو گا۔ اس کے بعد جو فلمیں آئیں انہوں نے ودیا کی شہرت کو اور دوام بخشا، ’پا‘ ، ’ڈرٹی پکچر‘ اور ’ کہانی‘ جیسی فلموں کا ودیا کے بغیر تصور نہیں کیا جاسکتا جبکہ اس سے قبل ’پری ‘نیتااور ’لگے رہو منا بھائی‘ میں ان کا کردار کسی تعریف کا محتاج نہیں ہے۔

خواتین کی نمائندہ

صرف فلم ’’ بیگم جان ‘‘ ہی نہیں ، بالی ووڈ میں آج بھی کسی ہدایت کار کے ذہن میں جب خواتین کے موضوع پر فلم بنانے کا خیال آتا ہےتو ودیا بالن ہی اس کا پہلا انتخاب ہو تی ہیں ۔یہ مقام ودیا نے اتنی آسانی سے حاصل نہیں کیا۔ ہر طرح کی تنقید کے بعد بھی اگر آج وہ اس مقام پر ہیں تو اس کا کریڈٹ وہ اپنی ضد کو دیتی ہیں۔شاید ’ ضد‘ ہی وہ چیز ہے، جس کی وجہ سے اتنی نکتہ چينی کے بعد بھی وہ نہیں بدلی ،شاید اسی لئے وہ ودیا بالن ہے اور چمکتے دمکتے ایوارڈ شو میں ایک عام سی عورت کی طرح شرکت کرلیتی ہے۔

عامر خان نے کیا شرمندہ

ودیا بالن آج تک وہ دن نہیں بھولیں جب ایک دن عامر خان کے اسٹارڈم سے ان کی انا مجروح ہوئی۔ ودیا ایک میٹنگ میں گئی ہوئی تھیں، وہاں فلم انڈسٹری سے صرف وہی موجود تھیں۔ میڈیا دھڑا دھڑ انی کی تصویریں کھینچنے میں مصروف تھا لیکن جیسے ہی عامر خان کی آمد ہوئی سارا میڈیا انہیں اکیلا چھوڑکر عامر خان کی طرف چلا گیا۔ اس سے ودیا کو بہت برا محسوس ہوا۔ عامر کی جگہ کوئی اور بھی ہو سکتا تھا لیکن وہ یہ بات سمجھ گئیں کہ جو آپ سے زیادہ کامیاب ہے، لوگ اس کے پیچھے دوڑتے ہیں۔ ودیا کو اس وقت یہ سب اچھا نہیں لگا لیکن آج وہ ان چیزوں پر غور نہیں کرتیں ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہیں فلموں کیلئے بھی ایسے ہی کردار ادا کرنا پسند ہیں،جس میں اپنی کمزوریوں پر کامیابی حاصل کی جائے ۔

تازہ ترین