• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

متحدہ اسٹیبلشمنٹ کی پیاری بے بی ہے، بچوں کی شرارتوں سے بزرگ ناراض بھی ہوتے ہیں، خورشید شاہ

سکھر(بیورو رپورٹ)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ متحدہ اسٹیبلشمنٹ کی پیاری بے بی ہے،بچوں کی شرارتوں پر تو بزرگ ناراض بھی ہوتے ہیں، اگر مسلم لیگ ن چور چور کا کھیل شروع کررہی ہے تو ہمارے پاس بھی ان کے لئے بہت کچھ ہے اور وہ ہم ثابت بھی کردیں گے۔ وہ سکھر میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے، نہوں نے کہا کہ مصطفی کمال ایک نئے روپ میں سامنے آئے ہیں اس کا اثر ایم کیو ایم پر پڑے گا، دیکھنا یہ ہے کہ کہاں تک اور کتنا آگے جاتے ہیں اور سیاسی طور پر ایم کیو ایم کو کتنا نقصان پہنچاتے ہیں،یہ مضبوط گروپ ہے اس کے پیچھے ایک دو اور شخصیات بھی ایم کیو ایم کی ہوں گی، ایم کیو ایم اسٹیبلشمنٹ کی بے بی ہے، جب بچے شرارتیں کرتے ہیں کہ تو بزرگ ناراض بھی ہوتے ہیں، یہ میں نہیں کہتا اعجاز الحق نے اسمبلی میں فاروق ستار کی تقریر کے دوران ضیاء الحق پر تنقید کے وقت کہا تھا کہ آپ کو میرے والد لے کر آئے ہیں، جو چیز ہم سننا چاہ رہے تھے وہ اعجاز الحق کے منہ سے 30سال بعد سننے کو ملی،سید خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے پانچ سال کے دوران بیرونی دوروں پر38کروڑ روپے خرچ کئے، موجودہ حکومت اڑھائی سال میں 68کروڑ روپے خرچ کرچکی ہے، وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے حوالے سے سید خورشید شاہ نے کہا کہ میاں نواز شریف سے اسمبلی میں اب تک بات نہیں ہوئی، میں ضرور نواز شریف سے پوچھوں گا، جب تک وہ نہیں بتائیں گے، میرے یہ سوال اپنی جگہ موجود رہیں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فنکشنل لیگ فوج کے کہنے پر اگر وفاقی حکومت میں شامل ہوئی ہے تو انہوں نے غلط نہیں کیا، یہ حقیقت ہے، جب عمران خان اتنا اڑرہے تھے تو عین وقت پر انہیں کہا کہ بس آپ چھوڑیں، میاں صاحب آئیں گے اور سابق جنرل کیانی نے الیکشن کے نتائج ہی نہیں آئے تھے کہ میاں صاحب کو مبارکباد دے دی، یہ تمام باتیں ریکارڈ پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کرپشن کے کھیل سے کافی دور تھا، ہم چور چور کا کھیلنا نہیں چاہتے، کیونکہ ماضی میں اسی چور چور کے کھیل نے بہت سے راستے کھولے ہیں اور جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے،اگر ن لیگ کرپشن میں ملوث نہیں ہے تو نیب کو دھمکیاں کیوں دی جارہی ہیں،جب نیب پنجاب میں گئی تو انہیں دھمکی دی جارہی ہے کہ خبردار آگے مت بڑھنا اس کے برے نتائج نکلیں گے، جب نیب سندھ میں کارروائی کررہی تھی تو ہم نے مخالفت نہیں کی بلکہ یہ کہا کہ نیب اور ایف آئی اے کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے ، ایف آئی اے اور نیب صرف سندھ پر تابڑ توڑ حملے نہ کریں، میں آج بھی کہتا ہوں کہ ملک میں جہاں بھی کرپشن ہے جس نے بھی کرپشن کی ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئے، دنیا میں موسمیاتی تبدیلی آرہی ہے لیکن افسوس کہ حکومت نے کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کی، ڈیم بنانے کی فوری اور اشد ضرورت ہے، ہم نے پارلیمنٹ میں یہ بھی کہا تھا کہ سارے منصوبے ختم کردو، جتنی بھی اے ڈی پی ہے 700بلین سب ڈیم پر لگا دو، حکومت کو چائنا سے 42ارب ڈالر مل رہے تھے اور حکومت کا کہنا تھا کہ 33ارب ڈالر بجلی کے منصوبوں پر خرچ کریں گے اگر 33ارب ڈالر خرچ کرکے بھاشا ڈیم، اکوڑی اور منڈا ڈیم بنادیں تو کوئی اعترا ض نہیں کرے گا اور اس سے چھ سال میں 20ہزار میگاواٹ سستی بجلی عوام کوملے گی، لیکن موجودہ حکومت کو خوف ہے کہ اس نے لوڈشیڈنگ کو جواز بنا کر پیپلزپارٹی کوباہر نکالا اس لئے وہ شارٹ کٹ پالیسی اختیار کرتے ہیں، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ الیکشن جیت جائیں ، پاکستان کا پھر دیکھا جائے گا، انہیں صرف الیکشن کی فکر ہے۔میں کہتا ہوں کہ ہمیں ملک کا سوچنا چاہئے جس میں ملک کا فائدہ ہو، اگر ملک ہے تو ہم سب ہیں، بھارت سمیت دیگر معاملات پر حکومت کو واضح موقف لینا چاہئے اور اسمبلی میں بات کرنی چاہئے، ہمیں آدھے تیتر، آدھے بٹیر کی سیاست نہیں کرنی چاہئے، ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات اچھے ہونے چاہئیں،پاکستان خطے میں امن کا خواہ ہے، بھارت اگر ان تعلقات کو بہتر ہونے نہیں دیتا تو ہمیں اس پر حکمت عملی مرتب کرنی چاہئے، اپنی خارجہ پالیسی کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے چاہئیں، جہاں تک قومی ٹیم کی بھارت بھیجنے کی بات ہے اگر بھارتی حکومت قومی ٹیم کی سکیورٹی کی ضمانت دے تو کرکٹ ٹیم کو جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے جب حکومت چھوڑی تھی تو اس وقت پاکستان کا ایک بچہ 85000ہزار روپے کا مقروض تھا، اب جو بچہ پیدا ہوتا ہے اس پر ایک لاکھ15ہزار روپے کا قرضہ ہے، اڑھائی سال کے عرصے میں حکومت نے ساڑھے چار ہزار بلین ڈالر کا قرضہ لیا ہے جو پاکستان کی تاریخ میں ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جو سکھر سے موٹروے کا آغاز کررہی ہے یہ فیصلہ بھی درست نہیں ہے، موٹروے کراچی سے شروع کرنی چاہئے ، پہلے کراچی ٹو سکھر بنائیں، اس کے بعد جب وہ روٹ بن جائے گا تو سکھر سے ملتان، ملتان سے لاہور ، لاہور سے اسلام آباد اور اسلام آباد سے مانسہرہ تک موٹروے تعمیر کی جائے تو اس کا فائدہ ہوگا کیونکہ کراچی، حیدرآباد کے درمیان جوایکسپریس وے بنایا جا رہا ہے وہ موٹروے نہیں ہے اس لئے اس کا اتنا بڑا فائدہ نہیں پہنچے گا، کیونکہ کراچی سے جہاز سامان لے کر سکھر آئیں گے اور یہاں سے پھر آگے جائیں گے ،انہوں نے کہا کہ ہم نے تین سال تک حکومت پر کوئی الزام تراشی نہیں کی، کرپشن ہم نے نہیں ن لیگ نے شروع کی ہے، سندھ میں ایف آئی اے اور نیب کی کارروائیوں پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو ٹیلیفون پر کہا کہ ایف آئی اے پر اگر آپ کہیں تو ہم کمیشن بنا دیں، اگلے روز وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی وزیر داخلہ سے کمیشن بنانے کی درخواست کی تو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وزیراعلیٰ سندھ کو جواب دیا کہ ان چیزوں پر کمیشن نہیں بنتا، جب پنجاب میں نیب گئی تو پوری مسلم لیگ سامنے آگئی اور چیخ پڑی، اس سے پہلے مسلم لیگ ن کے وفاقی وزراء نیب کے خلاف عدالت میں گئے ،نیب کے مقدمات ہم نے نہیں بنائے اس میں ن لیگ کے سابق سینیٹر سیف الرحمن کے بنائے ہوئے مقدمات بھی ہیں، نیب کے چیئرمین کو بھی اپوزیشن اور حکومت نے مل کر رکھا ہے، تو پنجاب حکومت کو نیب کی کارروائیوں پر پریشان نہیں ہونا چاہئے۔
تازہ ترین