• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت جو ہمارے قیدیوں کیساتھ کرتا ہے وہ ہم نے نہیں کرنا، سپریم کورٹ

لاہور(خبرنگارخصوصی) سپریم کورٹ کے نظر ثانی بورڈ نے بھارتی گونگے بہرے قیدی سے متعلق اشتہار شائع نہ کرانے پر وفاقی سیکریٹری اطلاعات کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ جو کچھ ہمارے قیدیوں کے ساتھ بھارت میں ہوتا ہے وہ ہم نے یہاں نہیں کرنا۔ بھارت کو اپنی مصیبت پڑی ہے ۔گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 3رکنی وفاقی نظر ثانی بورڈ نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارت،بنگلہ دیش اور نائیجریا کے قیدیوں کے کیس سنے ۔ بورڈ میں لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک اور بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل بھی شامل ہیں ۔ وفاقی نظر ثانی بورڈ نے کوٹ لکھپت جیل میں گونگے ،بہرے قیدی کا اشتہار نہ دینے پر وفاقی سیکرٹری اطلاعات کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ سرکاری افسر شاہزیب عباس نے بتایاکہ کوٹ لکھپت جیل میں قید بھارتی گونگے بہرے قیدی کے والدین کا کچھ پتہ نہیں چل ۔ اشتہار دینے کیلئے عدالتی حکم کے مطابق وزارت داخلہ نے اطلاع دی تھی لیکن وزارت اطلاعات نے عمل نہیں کیا اور اشتہار نہیں دیا جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید سخت برہمی کا اظہار کرتےہوئے ریمارکس دئیے کہ پھر فواد چوہدری کو بلالیتے ہیں اورفواد کو بتادیں عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے کا انجام کیا ہوگا ۔عدالتی فیصلوں سے مذاق نہیں ہونے دیں گے ۔ عدالت کو مینٹل ہسپتال کی کنسلٹنٹ کی جانب سے بتایا گیا کہ ذہنی معذور بھارتی قیدیوں کا مینٹل ہسپتال میں علاج کیا گیااور چار قیدیوں کی ذہنی حالت ٹھیک ہے، انہیں قونصلر تک رسائی دی جائے۔ نظر ثانی بورڈ نے ذہنی معذور قیدیوں کو کوٹ لکھپت جیل سے مینٹل ہسپتال منتقل اورکنسلٹنٹ مینٹل ہسپتال کو قیدیوں کو مکمل علاج کی سہولتیں فراہم کرنے کے احکامات جاری کردئیے ۔ جبکہ بھارتی قیدیوں کو قونصل رسائی دینے کا حکم بھی دے دیا۔ عدالت نے کنسلٹنٹ مینٹل ہسپتال کو قیدیوں کو مکمل علاج کی سہولت فراہم کرنے کے احکامات جاری کردئیے ۔ نظر ثانی بورڈ نے ذہنی معذور قیدیوں کو کوٹ لکھپت جیل سے مینٹل ہسپتال منتقل کرنے کا حکم بھی دے دیا جبکہ 3بھارتی قیدیوں سمیت 7افراد کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ نظر ثانی بورڈ نے 26 قیدیوں کی نظر بندی میں 3ماہ تک توسیع کردی۔

تازہ ترین