راولپنڈی (شاہد سلطان ،نمائندہ جنگ) راولپنڈی میونسپل کارپوریشن کے چھوٹے بڑے سینکڑوں ترقیاتی منصوبے پی ٹی آئی حکومت کی بلاجواز رکاوٹوں کے باعث رک گئے ہیں جس سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ درجنوں منصوبے ایسے بھی ہی جن کا نصف کام مکمل ہے مگر لاہور سے جاری ہونے والا ایک خط ان کی تکمیل میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ راولپنڈی میونسپل کارپوریشن کے گزشتہ سال ہونے والے اجلاس میں 54کروڑ روپے کے اپنے فنڈز سے سڑکوں نالیوں، لیٹرینوں اور سٹریٹ لائٹس سمیت سیکڑوں چھوٹے بڑے منصوبوں کی منظوری دی گئی تھی مگر بعدازاں پی ٹی آئی کے برسراقتدار آنے کے بعد چیف انجینئر پنجاب لوکل گورنمنٹ بورڈ لاہور نے 29ستمبر کو صوبے کے تمام بلدیاتی اداروں کو آٹھ شرائط پر مبنی ایک خط لکھا جس میں کہا گیا کہ آئندہ سے کوئی بھی منصوبہ یا سکیم شروع کرنے سے قبل اس کی منظوری لی جائے جس کیلئے ضروری ہے کہ پہلے منصوبے کی مکمل تفصیلات، کام کی مکمل نوعیت، منصوبے کا جواز، مجوزہ لاگت، منصوبے کیلئے مالیاتی ذرائع، منصوبے کے فوائد، پی سی ون فارم، منصوبے کی فزیبلٹی اور مجوزہ سائیٹ کی تصاویر پہلے فراہم کی جائیں جو افسر ان احکامات کو نظر انداز کرے گا اس کیخلاف پیڈا ایکٹ 2006کے تحت کارروائی ہوگی۔ اس خط کے بعد نئی سکیمیں تو دور کی بات پرانی بھی مکمل نہیں ہو رہیں اور شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ گٹر کا ڈھکن اور لیٹرین کی تعمیر کا فائدہ اور نقصان پوچھنے جیسے سوالات کی آڑ میں ترقیاتی کاموں پر پابندی کا مقصد موجودہ بلدیاتی نظام سے لوگوں کو بدظن کرنا اور یہی کام اپنے اراکین صوبائی وقومی اسمبلی اور وزرا کے ذریعے کروانا ہے۔ یاد رہے کہ لارڈ میئر لاہور کرنل ریٹائرڈ مبشر جاوید کی درخواست پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی بلدیاتی اداروں کے فنڈز منجمد اور اختیارات کی کمی کا نوٹس لیتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر فنڈز اور مسائل سے متعلق تفصیلات ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے سپرد کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھاکہ یہ کیس ایک ماہ کے اندر دوبارہ سنا جائے گا۔