• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شمیمہ بیگم ہماری شہری نہیں، بنگلہ دیش، ساجد جاوید کی جانب سے واپسی کی ممکنہ اجازت کا اشارہ

لندن (نیوز ڈیسک/پی اے) داعش میں شمولیت کیلئے برطانیہ سے فرار ہو کر شام جانے والی شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت اس بنیاد پر ختم کی گئی کہ وہ بنگلہ دیشی شہریت بھی رکھتی ہے لیکن بنگلہ دیشی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ بنگلہ دیشی شہری نہیں ہے اور اسے بنگلہ دیش نہیں آنے دیا جائے گا۔ اس اعلان سے صورت حال پیچیدہ ہو گئی ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت کسی شخص کو کسی ریاست کے بغیر رکھنا غیر قانونی ہے۔ ان حالات میں شمیمہ بیگم کی شہریت منسوخ کرنے والے برطانوی ہوم سیکرٹری ساجد جاوید نے اب کہا ہے کہ حکومت شمیمہ بیگم کو بے ریاست نہیں رہنے دے گی۔ آئی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ہوم سیکرٹری نے کہا کہ میں کسی شخص کو بغیر ریاست کے نہیں رہنے دوں گا۔ ساجد جاوید کے اس بیان کے بعد شمیمہ بیگم کے برطانیہ آنے کی اجازت کے امکانات روش دکھائی دینے لگے ہیں۔ شمیمہ بیگم کے فیملی وکیل تسنیم اکونجی نے کہا کہ شمیمہ بیگم کی شہریت کی منسوخی کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا اور اس سلسلے میں ہم تمام قانونی ذرائع استعمال کریں گے۔ برطانوی حکومت کسی فرد کی شہریت اسی وقت منسوخ کر سکتی ہے جب اس کے پاس ایسے ٹھوس شواہد موجود ہوں کہ اس شخص کے پاس کوئی دوسری شہریت بھی ہے۔ آئی ٹی وی کے پروگرام پیسٹن میں بات چیت کرتے ہوئے ہوم سیکرٹری ساجد جاوید نے کہا کہ حکومت اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ میں رات کو بستر پر جانے سے قبل تمام صورت حال اور حقائق کا جائزہ لیتا ہوں کہ میں نے ملک اور عوام کی سیفٹی کیلئے جو اقدامات کئے وہ درست ہیں۔ بعض حالات میں اگر ملک اور عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے ایک ہی راستہ ہو کہ کسی کو ملک میں دوبارہ داخل نہ ہونے دینے کو یقینی بنا دیا جائے تو پھر ہم اس کی شہریت کو ریموو کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے شہریت کی منسوخی درست اقدام ہوتا ہے اور یہ فیصلہ تمام ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ امور نے اعلان کیا ہے کہ شمیمہ بیگم بنگلہ دیشی شہریت کی حامل نہیں ہے اور اسے یہاں نہیں آنے دیا جائے گا۔ یہ خیال کیا جاتا تھا کہ 19 سالہ شمیمہ بیگم اپنی ماں کی بنگلہ دیشی شہریت کی وجہ سے وہاں کی شہریت رکھتی ہوگی۔ اسی بنیاد پر برطانوی ہوم آفس نے فیصلہ کیا تھا۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے کہا کہ شمیمہ بیگم نے کبھی دہری شہریت کیلئے اپلائی نہیں کیا اور نہ ہی کبھی اس نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا۔ بنگلہ دیشی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بنگلہ دیش دہشت گردی، انتہا پسندی اور متشدد کرائم کے حوالے سے زیرو ٹالرینس کی پالیسی اور اپروچ پر گامزن ہے۔ شمیمہ بیگم نے چند روز قبل بیٹے کو جنم دیا، جو اس کی تیسری اولاد ہے  اس کے دو بیٹے شام میں بیماری اور غذائیت کی کمی کے باعث انتقال کر چکے ہیں۔ اس نے ڈچ جہادی سے شادی کی تھی۔ اس کا ڈچ شوہر اگر اپنے ملک واپس جاتا ہے تو اسے بھی جیل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اپنے شوہرکی وجہ سے وہ ڈچ شہریت حاصل کرنے کا بھی استحقاق رکھتی ہے۔ شمیمہ بیگم نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں بنگلہ دیش میں پیدا نہیں ہوئی اور نہ کبھی وہاں کا دورہ کیا۔ میں بنگالی زبان پر بھی عبور نہیں رکھتی تو پھر وہاں کی شہریت کیسے حاصل کر سکتی ہوں۔ ہو م سیکرٹری ساجد جاوید نے کامنز میں ایم پیز کو بتایا کہ شمیمہ بیگم کا بچہ برطانوی شہری ہو سکتا ہے، بچوں کو ان کے والدین کے خلاف اقدامات سے متاثر نہیں ہونا چاہئے۔ اگر والدین برطانوی شہریت سے محروم ہوتے ہیں تو اس کا اثر ان کے بچوں کے حقوق پر نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کی شہریت کو منسوخ کرنے کے اختیارات ایکسٹریم حالات میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص اپنی بنیادی اقدار سے منہ موڑ کر دہشت گردی کو سپورٹ کرے۔ انہوں نے کہا کہ میں شخص کو بے ریاست نہیں رکھ سکتا لیکن کسی انفرادی کیس پر کمنٹ نہیں کروں گا۔ مجھے یقین ہے کہ میرے کسی پیشرو نے بھی ایسا فیصلہ نہیں کیا ہوگا۔ شیڈو ہوم سیکرٹری ڈیان ایبٹ نے ساجد جاوید پر یونیورسل ڈیکلیئریشن آف ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا، جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کو یکطرفہ طور پر شہریت سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ شمیمہ بیگم نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ برطانوی یہ سمجھیں گے کہ میں نے غلطی کی، جو بہت بڑی تھی، میں کم عمر اور نا سمجھ تھی۔ وہ 15سال کی عمر میں بیتھنل گرین سکول کی دیگر دو طالبات کے ساتھ برطانیہ سے فرار ہوئی تھی۔ جب شام میں اسے داعش نے قید رکھا اور اس کے ڈچ شوہر پر ٹارچر کیا تو اس کی سوچ میں تبدیلی آئی۔ اس کا ڈچ شوہر نو مسلم جہادی ہے۔ 1981کے برٹش نیشنلٹی ایکٹ کے مطابق کسی ایسے شخص کی شہریت منسوخ کی جا سکتی ہے، جس کے بارے میں ہوم سیکرٹری کو یہ اطمینان ہو کہ اس کو شہریت سے محروم کرنا ملک اور عوام کے مفاد میں ہے اور اس کے نتیجے میں وہ شخص بے وطن نہیں ہوگا۔ شمیمہ بیگم کو ہوم آفس کے فیصلے کو ٹربیونل یا جوڈیشل ریویو کیلئے چیلنج کرنے کا حق حاصل ہے۔
تازہ ترین