کوئٹہ(این این آئی)بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اورکوئٹہ پریس کلب نے صوبائی حکومت کی جانب سے جرنلسٹس ویلفیئر فنڈز کی منظوری اور محکمہ اطلاعات کی جانب سے اس حوالے سے اخبارات میں اشتہارات دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے مستر د کر دیا ہے ۔ حکومت نے صحافیوں کو اعتماد میں لئے بغیر جرنلسٹس ویلفیئر فنڈ کی منظوری دی جو کسی طور پربھی بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اور کوئٹہ پریس کلب کو قبول نہیں ، کیونکہ جرنلسٹس ویلفیئر فنڈ کا تعلق صحافیوں سے ہے اور اس کے حصول کیلئے ہم نے سالوں جدوجہد کی ہے جسے اب یکطرفہ طور پر اس پالیسی کو منظور کیا ہے جو بیوروکریسی کی بدنیتی پر مبنی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ اس فنڈز کو کنٹرول کر اپنی مرضی سے استعمال کرسکے۔ اس کے علاوہ جوبلوچستان جرنلسٹس ویلفیئر فنڈ میں ترامیم کی گئی ہیں اس سے بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اور کوئٹہ پریس کلب کو تحفظات ہیں اور اس سے صحافیوں کے مفادات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے لہذا اس مسئلے کے حل کیلئے بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اور کوئٹہ پریس کلب کے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس مسئلے کے حل کیلئے صوبائی کابینہ کے ارکان سے ملاقات کی جائے گی اور انہیں بتایا جائے گا کہ کس طرح صحافیوں کو اعتماد میں لئیے بغیر یہ پالیسی منظور کی گئی جس پر صحافیوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ لہذا صوبائی کابینہ اس پالیسی کا ازسر نو جائزہ لے اور صحافیوں کی متعلقہ تنظیموں کے ساتھ بیٹھ کر پالیسی کا ڈرافٹ تیار کر کے صوبائی کابینہ سے منظور کرایا جائے۔ اجلاس میں ایکریڈیشن کارڈ اور رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون کے حوالے سے پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان مسائل پر بھی بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اور کوئٹہ پریس کلب کو اعتماد میں لے کر پالیسی تشکیل دی جائے تا کہ صحافیوں میں پائی جانے والی تشویش کا خاتمہ ہو سکے ۔واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے صحافیوں سے ملاقات میں اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ اس فیصلے پر صحافیوں کو اعتما دمیں لیا جائے اور سیکرٹری ا طلاعات کو ہدایت کی تھی کہ وہ صحافیوں کے ساتھ بیٹھ کر مشترکہ پالیسی بنائیں اور اس کو کابینہ میں پیش کی جائے۔ لیکن بیورکریسی نے اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا ۔ بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اور کوئٹہ پریس کلب احتجاج کا حق محفوظ رکھتاہے ۔